آستان قدس رضوی کے تعاون سے غزہ مظلومیت اور حسینی اقدار کی علامت کے عنوان سے کانفرنس
چہلم امام حسین(ع) کی مناسبت سے حوزہ علمیہ صوبہ خراسان، بعثہ مقام معظم رہبری اور آستان قدس رضوی کی علمی و ثقافتی آرگنائزیشن کےمشترکہ تعاون سے ’’غزہ؛ حسینی اقدار اور مظلومیت کی علامت‘‘ کے عنوان سے کانفرنس کا انعقاد کیا گیا.
شیئرینگ :
غزہ مظلومیت اور حسینی اقدار کی علامت کے عنوان سے کانفرنس آستان قدس رضوی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن میں الہی مذاہب اور اسلامی مکاتب فکر کے علماء اور مفکرین کی موجودگی میں منعقد ہوئی۔
چہلم امام حسین(ع) کی مناسبت سے حوزہ علمیہ صوبہ خراسان، بعثہ مقام معظم رہبری اور آستان قدس رضوی کی علمی و ثقافتی آرگنائزیشن کےمشترکہ تعاون سے ’’غزہ؛ حسینی اقدار اور مظلومیت کی علامت‘‘ کے عنوان سے کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف ادیان و مذاہب کے علمائے کرام اور دانشوروں نے شرکت کی۔
کانفرنس کے آغاز میں ایران کے شہر سنندج کے امام جمعہ اور اہلسنت کے دینی مدارس کی کونسل کے رکن نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امام حسین علیہ السلام نے اپنی قربانی پیش کی تاکہ دین اسلام زندہ رہے۔ اسلام؛ کلمہ طیبہ ہے، دشمن جان لے کہ اس کا اقتدار ختم ہو چکا ہے۔
ماموستا محمد امین راستی نے کہا کہ مشرقی اور مغربی طاقتیں ہمیں ایک دوسرے سے جدا نہیں کر سکتیں کیوں کہ ہماری ایک اصل کا نام توحید ہے جس کے سائے میں ہم اپنے اتحاد کو برقرار رکھیں گے اور ظالموں کے مدّ مقابل ہمیشہ متحد رہیں گے۔ تمام الہیٰ ادیان و مذاہب؛ ظلم کے مخالف اور مظلوموں کے حامی و مددگار ہیں۔
کانفرنس کے دوران زرتشتیوں کی عالمی تنظیم کے رکن نےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خوش قسمتی سے ایران کی سرزمین پر تمام آسمانی مذاہب امن و سکون کے ساتھ زندگی بسر کر رہے ہیں۔ جناب ڈاکٹر مہربان پولادی کا کہنا تھا کہ جن انسانوں نےخدا کو بھلا دیا انہوں نے در حقیقت شیطانی قوتوں کو الہیٰ قوتوں کی جگہ دی ہے جس کی وجہ سے وہ ایسے کام انجام دیتے ہیں جو نظام ہستی کے خلاف ہیں جیسا کہ فلسطینی عوام پر ظلم کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام الہیٰ ادیان و مذاہب؛ ظلم کے خلاف اور مظلوموں کے حامی و مددگار ہیں اور وہ افراد جو جنگ و خونریزی پھیلا رہے ہیں ان کے پاس شیطانی طاقتیں ہیں۔
کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے یہودی مذہب کے پروفیسر نے کہا کہ تمام مذاہب ظلم و جبر کے خلاف ہیں ،تورات میں تمام انسانوں کو برابر جانا گیا ہے اور امتیازی سلوک اور جبر کی شدید ممانعت کی گئی ہے، جناب آرش بابائی نے کہا کہ صلح کا لفظ100 سے زیادہ بار تورات میں اور عہد عتیق کی کتب میں آیا ہے جس سے یہودی مذہب میں صلح اور امن و سلامتی کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے۔ غزہ اور حماس ایک ہی سوچ اور فکر ہے۔
مجلس خبرگان رہبری کے اہل سنت نمائندے نے مسلمانوں سے صیہونیوں کی دشمنی کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہم یقین رکھتے ہیں کہ فلسطینی عوام کو فتح ہوگی کیونکہ ہمیشہ معصوم انسانوں کا پاک خون رنگ لاتا ہے۔
مولوی نذیر احمد سلامی نے کہا کہ غزہ ایک سرزمین کا نام نہیں اور نہ ہی حماس اور جہاد اسلامی ایک تحریک یا تنظیم کا نام ہے بلکہ غزہ اور حماس ایک سوچ اور فکر کا نام ہے اور لوگوں کو مارنے سے ہرگزفکر نہیں مرتی۔
حوزہ علمیہ اور یونیورسٹی کے استاد حجت الاسلام والمسلمین زمانی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی کے فرمودات کی بنیاد پر فلسطین؛مظلومیت اور اقتدار کا مظہر ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہدا کے خون سے انقلاب کی مشعل اورزیادہ روشن ہوگی۔