امام حسن علیہ السلام ہمیشہ لوگوں کی مشکلات حل کرنے پر زور دیتے تھے
حجتالاسلام والمسلمین رفیعی نے کہا : امام حسن علیہ السلام کی شخصیت ایسی تھی کہ یہاں تک کہ اہل سنت کے علماء جیسے سیوطی، جن کا تعلق مصر سے تھا اور جنہوں نے خلفاء کی زندگی پر ایک کتاب لکھی، اس میں امام حسن علیہ السلام کی فضیلتوں کا ذکر کیا ہے اور انہیں "کثیرالفضائل" کہا ہے۔
شیئرینگ :
جامعةالمصطفی العالمیہ کے استاد اور فیکلٹی ممبر حجۃالاسلام والمسلمین رفیعی نے حرم مطهر امام رضا علیہ السلام میں یوم وفات رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور شہادت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کے موقع پر منعقدہ مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے امام حسن علیہ السلام کی شہادت کے بارے میں پہلے ہی بتا دیا تھا، اور فرمایا تھا کہ "میرے بیٹے حسنؑ کو زہر سے شہید کیا جائے گا۔" پیغمبر اکرم (ص) نے یہ بات اس وقت کہی جب امام حسن علیہ السلام کی عمر صرف سات سال تھی، رسول خدا (ص) نے مزید فرمایا کہ "جو شخص میرے بیٹے حسن پر آنسو بہائے گا، قیامت کے دن اندھا نہیں اٹھایا جائے گا، اور جو دل اس کے غم میں محزون ہو گا، وہ قیامت کے دن محزون نہیں ہو گا۔"
حجتالاسلام والمسلمین رفیعی نے کہا : امام حسن علیہ السلام کی شخصیت ایسی تھی کہ یہاں تک کہ اہل سنت کے علماء جیسے سیوطی، جن کا تعلق مصر سے تھا اور جنہوں نے خلفاء کی زندگی پر ایک کتاب لکھی، اس میں امام حسن علیہ السلام کی فضیلتوں کا ذکر کیا ہے اور انہیں "کثیرالفضائل" کہا ہے۔
انہوں نے کہا : امام حسن علیہ السلام ہمیشہ لوگوں کی مشکلات حل کرنے پر زور دیتے تھے، یہ پیغام ان تمام لوگوں کے لیے اہم ہے جو کسی عہدے پر فائز ہیں، جیسے کہ گورنرز، وزراء، اور دیگر حکومتی عہدیدار وغیرہ، امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی زندگی کا اہم ترین پہلو یہ تھا کہ وہ ہمیشہ لوگوں کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرتے تھے۔
حجتالاسلام والمسلمین رفیعی نے ایک واقعہ بیان کیا کہ ایک شخص جس پر دیت واجب ہو گئی تھی، امام حسن علیہ السلام سے مدد کی درخواست کرنے آیا، امام علیہ السلام نے فرمایا کہ اسلام میں سوائے تین صورتوں کے، دوسروں سے مدد مانگنا قابل مذمت ہے: ایک دیت کی ادائیگی کے لیے، دوسرا قتل کے قرض کی ادائیگی کے لیے، اور تیسرا ایسی غربت وقت جسے تحمل کرنا بہت مشکل ہو۔ جب اس شخص نے کہا کہ وہ دیت کی ادائیگی کے لیے مدد مانگ رہا ہے، تو امام علیہ السلام نے اسے 500 درہم دیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی انسان کو دوسروں کی مدد کرنے کا موقع ملے تو وہ ضرور کرے، اور اگر خود مدد نہ کر سکے تو ایسے لوگوں کی رہنمائی کرے جو مدد کر سکیں، امام حسن علیہ السلام اس نیکی شدت سے عمل کرتے تھے۔
حرم امام رضا علیہ السلام کے خطیب نے ایک اور واقعہ بیان کیا کہ امام حسن علیہ السلام مسجد میں معتکف تھے، اسی وقت ایک شخص ان سے مدد کی درخواست کرنے آیا تاکہ امام علیہ السلام قرض دینے والوں سے کہیں کہ کچھ عرصے کا وقت اس مقروض کو دے دیں۔ امام علیہ السلام اعتکاف چھوڑ کر اس کی مدد کرنے گئے اور جب واپس آئے تو ابن عباس نے ان سے پوچھا کہ آپ معتکف تھے؟ امام علیہ السلام نے فرمایا کہ "میں نے اپنے نانا رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے سنا ہے کہ لوگوں کی ضرورتوں کو پورا کرنا ایک ماہ کے اعتکاف سے بہتر ہے۔"
انہوں نے اپنے خطاب کے آکر میں کہا: امام حسن علیہ السلام سے پوچھا گیا کہ سیاست کیا ہے؟ امام نے جواب دیا کہ ایک حقیقی سیاستدان وہ ہے جو تین حق ادا کرے: اللہ کا حق، لوگوں کا حق، اور مرنے والوں کا حق۔ اللہ کا حق یہ ہے کہ واجبات ادا کیے جائیں، اور کسی بھی ذمہ دار کو یہ حق نہیں کہ وہ اپنی ذمہ داری کی وجہ سے لوگوں کے واجبات کو ترک کر دے، اسی طرح، ایک سیاستدان کو اللہ کے حقوق کا خیال رکھنا چاہیے، جھوٹ نہیں بولنا چاہیے، خیانت اور بدعنوانی سے بچنا چاہیے، اور زندہ اور مردہ دونوں کے حقوق کا خیال رکھنا چاہیے۔