نیتن یاہو اور ان کی دہشتگرد کابینہ کے خلاف اسرائیلیوں کا احتجاج
غزہ کے خلاف جنگ کے آغاز کے بعد سے مزاحمت کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر دستخط کی حمایت میں تل ابیب میں سب سے بڑا مظاہرہ جاری ہے اور اس میں 750,000 سے زائد افراد شریک ہیں۔
شیئرینگ :
صیہونی حکومت کے خبر رساں ذرائع نے ہفتے کی رات اعلان کیا ہے کہ غزہ کے خلاف جنگ کے آغاز کے بعد سے مزاحمت کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر دستخط کی حمایت میں تل ابیب میں سب سے بڑا مظاہرہ جاری ہے اور اس میں 750,000 سے زائد افراد شریک ہیں۔
صہیونی ذرائع نے اس مظاہرے کو نیتن یاہو اور ان کی سخت گیر کابینہ کے خلاف اسرائیلیوں کا سب سے بڑا اجتماع قرار دیا ہے۔
قبل ازیں متعدد صہیونی ذرائع نے اعلان کیا تھا کہ نیتن یاہو کے خلاف مظاہرہ پرتشدد ہو گیا اور پولیس نے مظاہرین پر حملہ کیا۔
مقبوضہ علاقوں سے شائع ہونے والے صہیونی اخبار "معاریو" نے خبر دی ہے کہ پولیس نے متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی پولیس کی بربریت کے نتیجے میں متعدد مظاہرین زخمی ہوئے ہیں۔
صہیونی وی وی چینل کان نے بتایا ہے کہ تل ابیب میں مظاہرین کی تعداد 750,000 سے زیادہ تھی۔
صہیونی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ نتن یاہو کی رہائش گاہ کے سامنے سینکڑوں مظاہرین اور اسرائیل کے دیگر شہروں میں ہزاروں افراد سڑکوں پر آئے اور غزہ میں مزاحمت کاروں کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر دستخط کرنے کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب صہیونی اخبار "یدیعوت آحارنوت" نے خبر دی ہے کہ تل ابیب کے جنوب میں واقع "رحوفوت" شہر میں سینکڑوں صیہونیوں نے مظاہرہ کیا۔
مظاہرین نے اس شہر کی سڑکوں پر مارچ کیا اور غزہ پٹی میں صہیونی قیدیوں کی رہائی کے لیے فلسطینی مزاحمت کے ساتھ معاہدے کا مطالبہ کیا۔
اسی سلسلے میں فلسطینی خبر رساں ایجنسی "سما" نے خبر دی ہے کہ صیہونی قیدیوں کے اہل خانہ نے صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نیتن یاہو کی کابینہ کو برطرف کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
صہیونی قیدیوں کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ہمارے بچے سرنگوں میں مر رہے ہیں اور غذائی قلت اور بیماریوں کا سامنا کر رہے ہیں اس لئے حکومت کو ان کے لئے کچھ کرنا چاہیے اور ہمارے بچوں کی قربانی دینے والی نیتن یاہو کی کابینہ کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حماس نے جولائی میں قیدیوں کے تبادلے پر رضامندی ظاہر کی تھی لیکن نیتن یاہو نے مذاکرات کو کھیل تماشا بنا دیا۔