شہداء کی یاد منانا اور اس کو زندہ رکھنا عظیم فریضہ ہے
رہبر معظم انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے صوبہ کھگیلویہ و بویراحمد کی شہداء کانفرنس کے منتظمین سے ملاقات کے دوران کہا کہ جوانوں کی جانثاری اور فداکاری قوم کی ترقی کے لئے عظیم سرمایہ ہے۔
شیئرینگ :
رہبر معظم انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے صوبہ کھگیلویہ و بویراحمد کی شہداء کانفرنس کے منتظمین سے ملاقات کے دوران کہا کہ جوانوں کی جانثاری اور فداکاری قوم کی ترقی کے لئے عظیم سرمایہ ہے۔
صوبہ کھگیلویہ و بویراحمد کی شہداء کانفرنس کے منتظمین نے رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران رہبر معظم آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ شہداء کی یاد منانا اور اس کو زندہ رکھنا عظیم فریضہ ہے۔ شہادت ایک ذخیرہ ہے۔ کسی بھی قوم کے جوانوں کی جانثاری اس قوم کی مادی اور معنوی ترقی کے لئے سرمایہ کی حیثیت رکھتی ہے جس کی حفاظت کرنا ضروری ہے۔ اس کو فراموش کرنا یا اس تحریف کسی بھی صورت میں نہیں ہونا چاہئے۔
رہبر معظم آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مزید کہا کہ صوبہ کھگیلویہ و بویر احمد کے عوام نے ہر دور میں بڑی قربانی دی ہے۔ شاہ کے کارندے حکومت کے خلاف عوامی مزاحمت اور احتجاج کو ختم کرنے کے لئے قبائلی اختلافات کو ہوا دینا چاہتے تھے لیکن یہاں کے شیعہ اور اہل سنت علماء نے ان سازشوں کا ناکام بنادیا۔ ان کارناموں کو ہمیں زندہ رکھنا چاہئے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ ایران پر مسلط کی گئی آٹھ سالہ جنگ کے دوران بھی صوبے کے جوانوں نے مختلف محاذوں پر دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور بہادری کے ساتھ اپنی سرزمین کا دفاع کیا۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ نفسیاتی جنگ کا ایک مرحلہ یہ ہے کہ دشمن کو بڑی طاقت کے طور پر پیش کرکے اس سے ڈرایا جاتا ہے۔ ایران میں بھی یہ مرحلہ انجام دیا گیا۔ انقلاب اسلامی کے ابتدائی دور میں ہمارے سامنے دشمن کو طاقتور ظاہر کیا گیا اور کہا گیا کہ امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل سے ڈریں کیونکہ یہ طاقتور ہیں۔ امام خمینی کے کارناموں میں سے ایک یہ تھا کہ قوم کے دل سے دشمن کا خوف ختم کیا۔ امام خمینی نے ایرانی عوام کو خوداعتمادی اور اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ کرنا سکھایا۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ دشمن کو بڑی طاقت کے طور پر پیش کرنا صرف جنگی اور فوجی میدان میں ہی محدود نہیں بلکہ اقتصادی اور سیاسی میدان میں بھی یہ طریقہ رائج ہے۔ جب انسان دشمن کو سیاسی میدان میں طاقتور سمجھتا ہے تو خود کو گوشہ نشین محسوس کرتا ہے اور دوسروں کے سامنے سر تسلیم خم کرتا ہے۔ آج دنیا میں بہت ساری حکومتیں یہی کام کرتی ہیں۔ یہ ممالک اپنے عوام کی طاقت اور صلاحیت سے بے خبر ہیں۔ اگر اپنے عوام اور اندرونی طاقت پر بھروسہ کریں تو معلوم ہوگا کہ دشمن اتنا زیادہ طاقتور نہیں ہے۔