بورڈ آف گورنرز نے ایران کے خلاف قرارداد پیش کی تو ایران ردعمل ظاہر کرنے پر مجبور ہوگا
ایران کے وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ آئی اے ای اے کو سیاسی معاملات میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے اور جب تک ایجنسی اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں پر عمل پیرا ہے تہران کا تعاون بھی جاری رہے گا۔
شیئرینگ :
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اگر بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز نے ایران کے خلاف قرارداد پیش کی تو ایران ردعمل ظاہر کرنے پر مجبور ہوگا۔
وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے (ہفتہ 16نومبر) قومی ٹیلی ویژن کے پروگرام اسپیشل نیوز ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے نئی امریکی حکومت کے بارے میں ایران کی خارجہ پالیسی کے طریقہ کار کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی قومی مفادات کی تکمیل کے بنیادی اصول پر استوار ہے اور ہم نئی امریکی حکومت کے ساتھ ان کی پالیسیوں کی بنیاد پر برتاؤ کریں گے اور دیکھیں گے کہ وہ علمی طور پر کیا کرتے ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل گروسی کے حالیہ دورہ تہران کے حوالے سے کہا کہ آئی اے ای اے کے ساتھ ہمارا رویہ مکمل طور پر پیشہ ورانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایجنسی ایک تکنیکی ادارہ ہے اور اسے تکنیکی شعبے میں اپنی ذمہ داریوں کی ادائيگی تک محدود رہنا چاہیے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ آئی اے ای اے کو سیاسی معاملات میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے اور جب تک ایجنسی اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں پر عمل پیرا ہے تہران کا تعاون بھی جاری رہے گا۔
عباس عراقچی نے ایک بار پھرتہران کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ ایران این پی ٹی کا ایک فعال رکن اور اس معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہا ہے۔البتہ ایک عرصہ سے ہم نے ایٹمی معاہدے پر عملدر آمد معطل کر رکھا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی، پابندیوں کے از سرنو آغاز اور یورپی ممالک کی جانب سے اپنے وعدوں کی تکیمل میں ناکامی سبب ہمیں ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد روکنا پڑا ہے۔
انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ہم ایٹمی معاہدے سے دستبردار نہیں ہوئے، لیکن اس پر عملدرآمد روک دیا ہے اور یہ اقدام بھی یورپ کی جانب سے وعدہ خلافی کے جواب میں کیا گيا ہے۔
آئی اے ای اے کے سربراہ کے دورہ ایران کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ان پر واضح کردیا ہے کہ عالمی ادارے کے ساتھ تعاون میں کوئی روکاوٹ نہیں ہے بشرط یہ کہ آئي اے ای اے بھی تصادم کے بجائے تعاون کا راستہ اپنائے۔ان کا کہنا تھا کہ صدر پزشکیان اور خود میں نے مسٹر گروسی کو جتلا دیا ہے کہ ایران کو آئي اے ای کے ساتھ تعاون میں کوئی مشکل نہیں لیکن اگر آپ نے تصادم کا راستہ اختیار کیا اور بات بورڈ آف گورنرز کی قرار دادا تک جا پہنچی تو ہم اس کا جواب دینے پر مجبور ہوں گے۔
انہوں نے کہا اگر آئي اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز نے ایران کے خلاف قرارداد پاس کی تو ایران اس کا ایسا جواب دیگا جو یقنینا انہیں ناگوار گزرے گا۔
جوہری مذاکرات دوبارہ شروع ہونے کے امکان کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم مذاکرات کے لیے پوری طرح تیار ہیں، میری رائے میں یہ ممکن ہے اور فریقین اس معاملے پر کام کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ سفارت کاری کا دروازہ بدستور کھلا ہوا ہے بشرطیکہ فریق مقابل میں اس کا عزم پایا جاتا ہو بصورت دیگر ہم بھی کوئی راستہ اختیار کریں گے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ آئی اے ای اے کو سیاسی معاملات میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے اور جب تک ایجنسی اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں پر عمل پیرا ہے تہران ...