کورونا وائرس کی وجہ سے اب تک دنیا بھر میں مجموعی طور پر 43 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 2 لاکھ 97 ہزار سے زائد اموات ہوچکی ہیں
شیئرینگ :
ویسے تو کہا جارہا تھا کہ احتیاطی تدابیر اختیار نہ کی جائیں اور سماجی فاصلے کا خیال نہ رکھا جائے تو کورونا تیزی سے پھیل سکتا ہے لیکن اب سائنسدانوں نے یہ انکشاف بھی کردیا کہ بولنے کے دوران منہ سے نکلنے والی ننھے ذرات فضا میں 10 منٹ سے زائد وقت کے لیے معلق رہ سکتے ہیں اور اس سے کوئی دوسرا بھی اس وائرس کا شکار ہوسکتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے ذیابیطس، نظام ہاضمہ اور گردے کے امراض کے نیشنل انسٹیٹیوٹ میں ایک تحقیق کی گئی، جہاں ایک شخص نے ایک بند ڈبے میں 25 سیکنڈ تک زور زور سے ’صحت مند رہیں‘ کا جملہ بولا۔ْ
سائنسدانوں نے زور سے بولنے کے نتیجے میں منہ سے نکلنے والے انتہائی ننھے ذرات کا لیزر پراجیکٹ کے ذریعے جائزہ لیا جس سے یہ انکشاف ہوا کہ تقریر یا اونچی آواز میں بولنا بھی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتا ہے۔
یہ تحقیق امریکا کی نیشنل اکیڈمی آف سائنس کے جریدے میں شائع ہوئی، جس میں انکشاف کیا گیا کہ یہ ذرات فضا میں 12 منٹ تک زندہ رہے۔
سائنس دانوں نے لعاب میں وائرس کی مقدار کو مد نظر رکھتے ہوئے اندازہ لگایا کہ ایک منٹ اونچا بولنے سے وائرس زدہ ایک ہزار ذرات منہ سے نکلتے ہیں جو بند ماحول میں 8 منٹ تک موجود رہ سکتے ہیں اور وائرس کے پھیلاؤ کا باعث بن سکتے ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ دھیمی آواز میں بات کرنے سے منہ سے باہر آنے والے وائرس زدہ ذرات کی تعداد بھی کم ہوگی۔
محققین کا کہنا تھا کہ اس سے تصدیق ہوتی ہے کہ بات چیت سے وائرس کی منتقلی ہوسکتی ہے اس لیے ماسک کا استعمال لازمی قرار دیا جائے۔
خیال رہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے اب تک دنیا بھر میں مجموعی طور پر 43 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 2 لاکھ 97 ہزار سے زائد اموات ہوچکی ہیں۔