اس معاہدے کا مقصد مشترکہ دفاعی تحقیق، ترقی اور پیداوار کے ساتھ ساتھ مختلف شعبوں بالخصوص دفاعی اور عسکری شعبوں میں مشترکہ تعاون اور دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینا ہے۔
Emirates Leaks نیوز سائٹ نے ان یمنی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا:متحدہ عرب امارات نے تزویراتی اہمیت کے حامل سقطری جزیرہ نما کے دوسرے سب سے بڑے جزیرے کے طور پر جزیرے "عبد الکوری" کے مکینوں کو زبردستی نقل مکانی کرنے کے ساتھ ساتھ مفرور یمنی کٹھ پتلی حکومت کی افواج کو بھی وہاں سے نکال دیا ہے۔
سیاسی محققین کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی میدان میں ہونے والی پیش رفت، مساوات میں تبدیلی اور یوکرین میں جنگ کے نتائج ان غیر متوقع مسائل میں شامل ہیں جن کی وجہ سے ابوظہبی میں ہنگامی اجلاس منعقد ہوا۔
متحدہ عرب امارات پر یمن کے کامیاب حملوں کے خوف اور تشویش نے اس ملک کے حکام کو انصار اللہ کے میزائل اور ڈرون حملوں کو اپنی سرزمین میں نہ دہرانے کی بھیک مانگنے پر مجبور کیا کیونکہ وہ اچھی طرح جانتے تھے کہ اس عمل کا تسلسل برقرار رہے گا۔