کیا امریکہ داعش کے ساتھ اپنے تعلق کو جھٹلا سکتا ہے؟
شیئرینگ :
فلوریڈا ایئرپورٹ پر اندھا دھند فائرنگ کرکے پانچ افراد کو ہلاک کرنے والا 28 سالہ اسٹیبان سینٹیاگو سابق امریکی فوجی اور ایف بی آئی ایجنٹ نکلا۔
امریکی میڈیا کے مطابق ملزم نے امریکی فوج میں رہ کر عراق میں خدمات انجام دیں۔ گرفتاری کے وقت اس سے فوجی شناختی کارڈ اور داعش کے انداز میں سلیوٹ کی تصویر برآمد ہوئی اور اس نے انکشاف کیا کہ سی آئی اے داعش کے لئے لڑنے پر مجبور کرتی اور جہادی ویڈیوز دیکھنے کےلئے زور ڈالتی تھی۔
اس بارے اس نے ایف بی آئی کو بھی آگاہ کیا تھا۔ سی آئی اے اور داعش کے ہاتھوں عراق میں روا رکھے جانے والے مظالم سے ذہنی مسائل کا شکار ہو گیا۔ ایف بی آئی نے دہشت گردی سمیت ملزم سے تمام پہلوﺅں پر تفتیش کرنے کا عندیہ دیا ہے جبکہ صدر اوبامہ نے حملے کے محرکات پر بات کرنے کو قبل از وقت قرار دیا۔
ایف بی آئی کی تحقیقات کا جو نتیجہ بھی سامنے آئے 28 سالہ امریکی فوجی سینٹیاگو کے انکشاف نے ترک صدر کے اس بیان کی تصدیق کر دی جس میں انہوں نے امریکہ پر داعش کی حمایت کا الزام عائدکیا تھا۔
امریکہ نے دنیا بھر میں دہشت گردی کیخلاف جنگ شروع کر رکھی ہے، اس صورت میں جب اس کی طرف سے ایک بڑے دہشت گرد گروپ کی حمایت کی جا رہی ہے یہ جنگ کیونکر کامیابی سے ہمکنار ہو گی روسی صدر پیوٹن نے بھی 40 ملکوں کی طرف سے داعش کی مدد اور فنڈنگ کرنے کی بات ہے۔ کیا ایسا امریکہ کی آشیرباد سے ہوتا ہے اس کی وضاحت امریکہ ہی کر سکتا ہے!
اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کی کمیٹی نے اعلان کیا ہے: غزہ کی گلیوں میں السنور کی موجودگی اور سرنگوں میں قیدیوں کے مرنے کا مطلب جنگ میں "اسرائیل" کی شکست ہے۔