سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے آگے بڑھ شام کے صدر بشار الاسد کا استقبال کرتے ہوئے اجلاس کے ہال میں خوش آمدید کہا۔ ہال میں داخل ہونے سے شامی صدر نے قطر کے امیر تمیم بن احمد آل ثانی سے مصافحہ کیا۔
شیئرینگ :
اجلاس میں گرمجوشی نظر آئی۔ عرب لیگ میں شام کی واپسی، اسرائیل کے مقابلے میں فلسطین کی حمایت اور صہیونی حکومت کے حالیہ مظالم کی مذمت مقررین کی گفتگو کا مرکزی محور رہا۔
عرب لیگ کا 32 واں اجلاس سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی صدارت میں سعودی عرب کے ساحلی شہر جدہ میں منعقد ہوا۔ اجلاس کے اختتام پر مشترکہ بیان جاری کیا گیا۔ 32 واں عرب لیگ اجلاس کے موقع پر شرکاء کے درمیان گرم جوشی دیکھنے میں آئی۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے آگے بڑھ شام کے صدر بشار الاسد کا استقبال کرتے ہوئے اجلاس کے ہال میں خوش آمدید کہا۔ ہال میں داخل ہونے سے شامی صدر نے قطر کے امیر تمیم بن احمد آل ثانی سے مصافحہ کیا۔
شام کو عرب لیگ میں خوش آمدید کہتے ہیں، محمد بن سلمان
اجلاس کی افتتاحی تقریب میں ولی عہد محمد بن سلمان نے شامی صدر کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ شام کی عرب لیگ میں واپسی خوش آئند ہے اس سے شام مین امن و امان کی بحالی میں مدد ملے گی۔
انہوں نے فلسطین کے حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خطے کو مزید کسی جنگ کا میدان بننے نہیں دیں گے۔ ہم نے جنگ کے دوران بہت رنج اٹھائے ہیں۔ یمن کے بحران کو بھی ختم کرنے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔
سعودی ولی عہد نے مزید کہا کہ یوکرائن میں ہم بین الاقوامی سطح پر امن کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔ اس حوالے سے روس اور یوکرائن کے درمیان ثالثی کے لئے ہم تیار ہیں۔ سوڈان میں امن کے سلسلے میں کوششیں خوش آئند ہیں امید کرتے ہیں کہ فریقین جنگ بندی پر رضامند ہوجائیں گے۔
فلسطین میں صہیونی آبادکاری کو روکا جائے، وزیراعظم الجزائر
اس موقع پر الجزائر کے وزیراعظم نے عرب لیگ کے اجلاس میں شام کی واپسی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو فلسطینی عوام اور مقدسات کی حمایت کرنا چاہئے۔ انہوں نے غزہ میں صہیونی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ فلسطینی علاقوں میں صہیونیوں کی آبادکاری کو روکا جائے۔
انہوں نے سوڈان میں متحارب گروہوں سے اپیل کی کہ جنگ بندی کے لئے عقل اور بصیرت سے کام لیں۔ اس سے پہلے وزیراعظم نے الجزائر کے پاس موجود صدارتی عہدے کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے سپرد کردیا۔
فلسطین اور بیت المقدس ہمارا مرکزی موضوع ہے، شاہ عبداللہ دوم
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم نے کہا کہ ہمارا اصل اور مرکزی موضوع فلسطین ہے۔ مسئلہ فلسطین کا واحد حل دو ریاستی فارمولا ہے۔ اس کے بغیر دونوں کے درمیان جنگ جاری رہے گی۔ ہم قدس اور مذہبی مقدسات کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے عرب لیگ میں شام کی واپسی پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ اس سے خطے کے مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی۔
عرب ممالک کا اتحاد ناگزیر ہے، السیسی
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا کہ مشرق وسطی نازک حالات سے گزر رہا ہے۔ ان حالات میں عرب ممالک کا اتحاد وقت کا تقاضا ہے۔ انہوں نے اسرائیل اور فلسطینی عوام میں جاری جنگ پر انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ کشیدہ جاری رہے تو پورا خطہ خطرے سے دوچار ہوجائے گا۔ ہم غزہ میں جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر عرب ممالک ٹھوس کوششیں نہ کریں تو سوڈان کا بحران مزید طول پکڑے گا۔
بحرین کے بادشاہ حمد بن عیسی آل خلیفہ نے اجلاس میں شام کی واپسی پر خوشی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ عرب ممالک کا مشترکہ اور متفقہ موقف ہی عرب عوام کی فلاح و بہبود کا ضامن ہے۔
عالمی برداری صہیونی حکومت کو جارحیت سے روکے، محمود عباس
فلسطین کے صدر محمود عباس نے عرب لیگ میں شام کی واپسی کے بارے میں کہا کہ شام کی واپسی کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے مقبوضہ علاقوں میں صہیونی قبضے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کو جارحیت سے باز رکھے۔
فلسطینی مہاجرین کی دادرسی وقت کی اہم ضرورت ہے، صدر تیونس
اس موقع پر تیونس کے صدر قیس سعید نے کہا کہ فلسطینی عوام قابض صہیونیوں سے آزادی حاصل کرنے کے لئے رہ روز شہید اور زخمی ہورہے ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی پناہ گزین کیمپوں میں کسمپرسی کے عالم میں زندگی گزار رہے ہیں۔ ان کی دادرسی کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام میں سوچی سمجھی سازش کے تحت بدامنی اور ملک کو تقسیم کرنے کی سازش کے ناکام ہونے کے بعد اس ملک کی عرب لیگ میں واپسی کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
عرب ممالک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لئے باہمی مذاکرات اور تعاون ضروری ہے، بشارالاسد
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شام کے صدر بشار الاسد نے کہا کہ ہمیں مستقبل میں درپیش چیلنجز کے بارے میں ابھی سے ہی غور کرنا چاہئے تاکہ مستقبل کی نسلوں کو کوئی خطرہ پیش نہ آئے۔ ہم بیرونی مداخلت کے بغیر باہمی گفتگو و شنید کے ذریعے اتفاق رائے پیدا کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عرب لیگ کے آئین اور اغراض و مقاصد پر نظرثانی اور اس میں توسیع کی ضرورت ہے تاکہ جدید زمانے کے تقاضے کے مطابق اقدامات انجام دے سکیں۔ خطے میں پیدا ہونے والی صلح کی فضا سے بیرونی مداخلت کے بغیر پالیسی تشکیل کا بہتریں موقع میسر ہوا ہے۔ دنیا کو چاہئے کہ ملکوں کے مسائل کا حل ان کے عوام پر چھوڑیں۔ ہمیں اپنے داخلی معاملات میں غیر ملکی مداخلت کو روکنا ہوگا۔
باہمی اختلافات کو حل کو کرنے لئے عرب لیگ کا پلیٹ فارم فعال کیا جائے، عراقی وزیراعظم
اس موقع پر عراقی وزیراعظم محمد شیاع السودانی نے کہا کہ باہمی اختلافات کو حل کرنے کے لئے عرب لیگ کے پلیٹ فارم سے مشترکہ اقدامات ضروری ہے۔ انہوں نے سوڈان، لیبیا اور یمن میں جاری بحران کے حل کی امید ظاہر کی اور کہا کہ لبنان میں جاری سیاسی اور اقتصادی بحران کو حل کرنے کے لئے عراق لبنان کی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عراق بیت المقدس کو فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کرتا ہے اور فلسطینیوں کو اپنے حقوق کے دفاع میں حق بجانب قرار دیتا ہے۔ انہوں نے عرب ممالک کے اقتصادی بلاک کی تشکیل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مختلف ممالک باہمی تعاون سے اقتصادی اتحاد تشکیل دے چکے ہیں۔ عراق اس حوالے ابتدائی قدم کے طور کانفرنس منعقد کرنے کے لئے تیار ہے۔
شامی مہاجرین کے مسئلے پر عرب ممالک تعاون کریں، لبنانی وزیراعظم
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے لبنان کے وزیراعظم نجیب میقاتی نے کہا کہ شام کا بحران طویل ہونے سے مہاجرین کا سیلاب لبنان کی طرف آیا ہے جن کو سنبھالنا ہمارے بس میں نہیں ہہے۔ صدارتی عہدہ خالی ہونے کے بعد لبنان کے بحران میں اضافہ ہوا ہے۔ ہمیں سعودی عرب جیسے ممالک کی حمایت کے محتاج ہیں۔ شامی مہاجرین کے مسئلے پر عرب ممالک سے تعاون کے خواہاں ہیں۔
شام میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مدد کے لئے تیار ہیں، کویتی ولی عہد
کویت کے ولی عہد مشعل الاحمد الجابر الصباح نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کویت عرب لیگ کے مشترکہ بیان کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے شام کی عرب لیگ میں واپسی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم شامی عوام کی مشکلات حل کرنے کے لئے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مدد کرنا چاہتے ہیں۔ شام کی عرب لیگ میں واپسی ملک میں امن و امان کی بحالی کے سلسلے میں اہم قدم ہوگا اور بیرونی ممالک کی مداخلت کے بغیر شام کے مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی۔
عرب ممالک کے ساتھ تعمیری تعلقات چاہتے ہیں، صدر پوٹن کا اجلاس میں پیغام
اجلاس میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا بیان بھی پڑھ کر سنایا گیا۔ روسی صدر نے اپنے پیغام میں کہا کہ روس مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے ممالک سے تعمیری تعلقات چاہتا ہے۔ ہم سوڈان، لیبیا، یمن اور شام میں داخلی بحران کو ختم کرنے کے لئے ہر ممکن تعاون جاری رکھیں گے۔
یمن اور سوڈان میں جنگ بندی کی حمایت کرتے ہیں، لبنان اور لیبیا میں سیاسی کشیدگی کو ختم کیا جائے، اختتامی بیان
سعودی ساحلی شہر جدہ میں منعقد ہونے والا عرب لیگ کا اجلاس جمعہ کو اختتام پذیر ہوا۔ اجلاس کے اختتام پر مشترکہ بیان جاری کیا گیا۔
بیان میں شرکاء نے مسئلہ فلسطین منصفانہ حل پر زور دیا اور عرب ممالک میں بیرونی مداخلت کو روکنے کی تاکید کی۔رکن ممالک نے خطے میں اقتصادی ترقی کے مواقع فراہم کرنے پر سعودی عرب کی قدردانی کی اور تمام ممالک کی آزادی اور خودمختاری کے احترام اور ثقافتی اقدار کے تحفظ پر زور دیا۔
بیان میں رکن ممالک میں غیر حکومتی مسلح تنظیموں کی تشکیل سے گریز کرنے کی تاکید کی گئی اور یمن میں پائدار امن اور جامع سیاسی حل کے لئے عالمی سطح پر ہونے والی کوششوں کی حمایت کا اعادہ کیا گیا۔
عرب ممالک نے اپنے اختتامی بیان میں شام کے بحران پر قابو پانے کے لئے شامی حکومت کی حمایت کی اپیل کی اور سوڈان میں جاری داخلی جنگ کو روکنے کے لئے متحارب گروہوں سے فوری طور پر جنگ بندی اور بیرونی مداخلت کو روکنے کا مطالبہ کیا۔
اجلاس کے شرکاء نے لبنان میں صدر کے انتخاب کا عمل جلد یقینی بنانے پر زور دیا اور ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی کو خطے کے لئے خوش آئند قرار دیا۔
بیان میں لیبیا کے بحران کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انتخابات کے انعقاد کو ملک کے سیاسی بحران کا حل قرار دیا۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...