ڈاکٹر شہریاری آپ کو خدا نے یہ ذمہ داری دی ہے کہ آپ امت کو ایک کرے اور اس میں اتحاد پیدا کرے
وحدت مذاہب اسلامی کانفرنس اسلامی جمہوریہ ایران کے خانہ فرہنگ لاہور میں منعقد ہوئی جس میں پاکستان کے مذہبی جماعتوں کی سرکردہ شخصیات نے شرکت کی اور ایرانی وفد کی سربراہی مجمع جهانی تقریب مذاهب اسلامی کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام و المسلمین ڈاکٹر حمید شہریاری نے کی
شیئرینگ :
وحدت مذاہب اسلامی کانفرنس اسلامی جمہوریہ ایران کے خانہ فرہنگ لاہور میں منعقد ہوئی جس میں پاکستان کے مذہبی جماعتوں کی سرکردہ شخصیات نے شرکت کی اور ایرانی وفد کی سربراہی مجمع جهانی تقریب مذاهب اسلامی کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام و المسلمین ڈاکٹر حمید شہریاری نے کی۔
مجلس خبرگان رهبری میں زاہدان کے نمائندے مولوی نذیر احمد سلامی، لاہور میں ایران کے قائم مقام قونصل جنرل مرتضی فراتی، مجمع جهانی تقریب مذاهب اسلامی کے نائب صدر محسن میشی، تقریب نیوز ایجنسی کے مینیجنگ ڈائریکٹر مرتضیٰ بیات نے بھی شرکت کی۔ ، اسماعیل نوری، ڈائریکٹر جنرل مجمع جهانی تقریب مذاهب اسلامی اورایران کے خانہ فرہنگ کے سربراہ "جعفر روناس" نے بھی کانفرنس میں شرکت کی۔
بابا محمد شفق مجاہد اتحاد امت نیازی پنجاب نے خطاب میں کہا کہ میرے والد اتحاد پر بہت کام کیااورہر وقت اتحاد کی بات کی۔ ایران ایک اسلام ملک ہے اور اس نے ہر موقع پر پاکستان کی مدد کی ہےایران گیس پائپ کو پاکستان کی سرحدوں کے پاس لے کر آیا مگر پاکستان سے فائدہ حل نا کرسکا۔ایران کو ہر وقت پاکستان کی تکلیف کا اسساس ہوتا رہا۔میں سب کی توجہ اس بات پر کررنا چاہتا ہو ابھی کچھ دن پہلے آو آئی سی کی کانفرنس ہوئی افغابستان پر مگر کسی اسلامی ملک نے افغانستان میں طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کی بات نہیں کی اور سب امریکہ کیطرف دیکھتے رہے کہ وہ کیا فیصلہ کرتاہے۔
انہوں نے مزید کہ پوری امت اسلام آگے نہیں بڑھتی اگر صرف ایران، ترکی، ملائیشیا،انڈونیشیا ان مملک کی فوج ایک ہوجائے ان کی فکر ایک ہوجائے، ان کی تکیف ایک ہو جائے تو میں سمجھتا ہو کہ قافلہ حجر میں ایک حسین ع کہ پیروکار تو پیدا ہو جائے گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر شہریاری آپ کو خدا نے یہ ذمہ داری دی ہے کہ آپ امت کو ایک کرے اور اس میں اتحاد پیدا کرے۔
میر محمد آصف اکبر معراج قرآن علماء کونسل نے اپنے حطاب میں کہا کہ حضرت محمد ص نے فرمایا کہ امت مسلمان ایک جسم کی طرح ہے جس طرح جسم کے ایک حصہ میں تکلیف ہو تو پورا جسم میں در ہوتا ہےپھر قرآن کہتاہے کہ جو وحدت میں نہیں آتا اس کی موت کفر کی ہے۔ حضرت محمد ص نے فرمایا کہ اجتماع میں ہی دین کی تعلیمات ہے۔اس سب کہ بووجہ ہم کو اتحاد کی عملی صورت کیوں نظر نہیں آتی۔جب ہم سب ایک پرگرام میں ہوتے ہے تو اتحاد کی بات کرتے ہے اور جب ہم اپنی اپنی جماعتوں میں جاتے ہے تو ہم تکفیر بات کرتے ہے ۔ اس وجہ سے ہم کو معاشرہ میں اتحادنظر نہیں آتی۔
آج مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی امت کی اتحاد کی بات کررہے یہ بہت مشکل کام ہے کیوں ہمارا دشمن بہت طاقتور ہے اور اس کا آسر ہماری مذاہب جماعت کہ اندار ہےوہ کبھی اتحاد نہیں ہونے دے گا۔ہماری کوشش ہونی چاہیئے کہ یوپی مملکی کی طرح اسلامی مملک کا بھی اتحاد ہو ایک بینک ہو اورایک کرنسی ہو۔
اگر اسلامی مملک کا اپنےبنک ہو تو وہ کمزوہ اسلامی مملک کو قرض دے تاکہ وہ عالمی استعماری سے باہر نکل سکے۔
جناب حافظ شمشر علی شاہدمنتظم اعلیٰ جمعیت طلبہ عربیہ پاکستان نے کہا کہ ہم نے دینی طلبہ کے درمیان اتحاد کا کام شروع کیا ہے اور یہ اس حوالہ سے طلبہ کے مختلیف پروگرامات ہوتے ہیں۔میری گزاش ہے آپ سب سے کہ اس اتحاد کو صرف کانفرنس و پروگراموں تک نہیں رکھےبلکہ ہم اپنے اپنے فرقہ کہ تعلیمی اداروں میں سب طلبہ داخل دے۔ اگر ہم تعلیمی اداروں میں طلبہ کر درمیان اتحاد پیدا کرسکے تو اند کی نسل میں اتحاد ہوگا۔
حافظ محمد امجد اقبال جماعت اہل حدیث پنجاب کے نمائندے نے کانفرنس میں اپنے خطاب میں کہا کہ سب سے پہلے میں ایران کے وفد کو خوشامد کہتا ہو کہ وہ اتحاد و وحدت کا پیغام لے کر آئے ۔جب تک یہ امت ، امت واحد نہیں بنے گی اس وقت تک ہم دنیا میں کامیاب حل نہیں کرسکتے۔حضرت محمد ص نے فرمایا میری امت پر ایک ایسا وقت آئے گا جب کفر ان پر ٹوٹ پڑے گے جسے بھوک دسترخوان پر ٹوٹتے ہیں،صحابہ نے پوچھ یا رسول اللہ ص کیا اس وقت مسلمان کم ہو گے؟کہا نہیں مسلمان بہت زیادہ ہو گے،مگر امت واہان کا شکار ہوگی، نبی ص سے پوچھا واہان کیا ہے؟ تو رسول اللہ ص نے فرمایا زندگی سے محبت اور موت سے ڈرا جائے گا۔ آج یہی وجہ سے کہ ہم انتی تعداد ہونے کہ بووجہ ہم پیچھے ہےاور یہ چھوٹا سا ملک اسرائیل دیکھ لےکتنی تعداد ہے اس کی اور پوری دنیا کی اقصادی پر اس کا قبصہ ہے۔
ڈاکٹر پیر طارق شریف زار نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ان کی آمد کی خوشبوں سے پورا ملک مہک رہاہے۔ اور ان کو خدا نے اس کام کے لئے عمل کام کی توفیق ہے اگر اس ہی طرح سب اسلامی مملک میں اتحاد پر عمل کام ہو تا اچھا ہے۔ اگر ہم ٖضرف دو نقطہ پر عمل کرےتو اگلی کانفرنس اتحاد امت کے شکرانہ کہ طور ہو رہی ہوگی، اگر ہم اپنے اپنے پروگراموں میں اتحاد کی گفتگو ہو شروع ہوجائے اور جو باتیں ہم ان کانفرنسوں میں کرتے ہے وہ اپنے اپنے پفوگراموں میں کرے تو اچھا عمل ہوگا۔جب خواص کا رویہ عوام تک پیچاتا ہے تو پھر اس کا نتیجہ نکلتا ہے۔ اگر ہمارے درمیان سب مسلہ حل ہونا شروع ہوجائے تو سب مسلہ خود با خود حل ہو شروع ہوجائے گے۔
جناب علامہ کاظم نقوی نے اپنے خطاب میں قرآن کی آیات کی کہ یہودی و نصار تمارے دوست کبھی نہیں ہوسکتے۔میں ایران میں قرآنی مقابلہ میں گیا وہاں میں نے اپنے مرتجم سے کہا کہ میں شیعہ ہو اور میں نے مشہد جانا ہے اور امام خمینی سے بھی سے مل ہے جس پر مرتجم نے کہا کہ امام خمینی نے کہا کہ یہاں صرف مسلمان کا الفاظ استعمال کرو۔ میں نے اپنے مجتہدین کا پیغام معراج قرآن میں بھی پوچھیا کہ کسی بھی مذاہب کی مقدسات کی توہین ہمارے دین میں گناہ ہے۔ ہمارے بروگوں نے جو کام آج سے 40 سال پہلے امریکہ کہ خلاف کیا اس کا آسر یہ ہے آج ہر جگہ امریکہ مردہ باد کہا جاتا ہے۔اسرائیل مردہ باد کہا جاتا ہے۔
سردار محمد لغاری نے کہا کہ آج کی کانفرنس مبارک ہے کیوں کہ یہ اتحاد کے لئے ہے۔آج میں یہ پوچھنا چاہتا ہو کہ جس مقام مکہ سے اسلامی تعلیمات پوری دنیا میں پھیلی تھی آج وہاں سے ہی بن سلمان کی وجہ سے خرفات پھیلا رہا ہے۔بدر کہ شہیدائے کہ زرایہ پورے عالم میں اسلامی کی روشی پھیلی ہے۔ ڈاکٹرشہریاری سے گزاش کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم ایران گے تھے تو ہم کو وہاں جامعہ المصطفی کا دورہ کررایا گیا تھا اگر ویسی ہی ایک جامعہ پاکستان میں بھی بنا جائے تو ہمارے فاصلہ کو کم کیا جاسکتا ہے۔
مفتی شبر حیدری نےکہا کہ آج ہم اس نیج پر ہے کہ ہم وحدت پر بات کررہے ہے، ہمارے درمیان علماء کرام وہ موجود ہے جو نسلوں سے وحدت کے لئے کام کررہے ہے، میں سلام پیش کرتا ہو ایران کے نوجوان کو علماء کو وہ جہان ڈٹ جاتےہے وہاں کھڑے رہتے ہےچاہئے دنیا ادھراوھر ہوجائے یہ اپنی جگہ کھڑے رہتے ہے اور دنیا کو بتاتے ہیں کہ محمد ص کے غلام ایسے ہوتے ہے و حسینی ایسے ہوتے ہے۔میں ڈاکٹر شہریاری صاحب کو مبارک باد دیتا ہو کہ ایران کی حکومت وحدت پر کام کروارہی ہے کاش پاکستان حکلومت کو بھی اللہ یہ توفیق عطا فرمائے کہ وہ بھی وحدت پر کام کرے۔
پیر سید صفدر صاحب نے کہا کہ میں ڈاکٹر شہریاری صاحب سے سوال کرنا چاہتا ہو کہ ملت کےزوال کے اسباب کیا ہے؟اور یہ ملت کس طرح اقتدار میں آسکتی ہے؟ اگر کعبہ کی فصاء سے اسرائیل نوازی کی آواز آئے گی تو امت واحد کی فصاء کہا قائم ہوگی۔ اور اللہ ہم کو توفیق دے کہ جو ہم کہتے ہے اس پر ہم عمل بھی کرے۔
سید علی رضا نقوی صاحب نے کانفرنس میں خطاب میں کہا کہ ڈاکٹر شہریاری اور ان کہ وفد کوخوشامد کہتے ہے اور آج خدا کا شکرہے جو مشکلات پہلے تھی اور جو دوری تھی مسلمانوں میں وہ کم ہو گی ہے ہم سب جانتے ہے دنیا میں دو طاقت ہے ایک شطان کی طاقت ہے جس میں امریکہ اور اس کا مدد گار اسرائیل ہے اور دوسری طاقت روحانی طاقت ہے جس میں ایران کے امام خمینی اور اب امام خامنہ ای کی صورت میں طاقت موجود ہے، ہم سب کو طاغوت کے خلاف کھڑے ہونا پڑے گا۔