ہفتہ وحدت اور وحدت کانفرنس علماء کے مابین گفتگو کے لیے موزوں جگہ ہے
اہل علم اور علمائ کرام کو ہوشیار رہنا چاہیے کہ ایسے ماحول میں اختلافی موضوعات کو نہ اٹھائیں جو تنازعات کا باعث بنیں اور مناسب جگہوں جیسے کانفرنسوں اور ملاقاتوں میں بحث کے لیے بیٹھیں۔
شیئرینگ :
حجت الاسلام و المسلمین احمد آل کثیر استاد حوزه علمیہ قم نے ٹقریب خبررسان ایجنسی کے شعبہ فکر کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں مسلمانوں کے اتحاد کو تقویت دینے پر قرآن کریم کی تاکید کا ذکر کرتے ہوئے کہا۔ : سورہ انفال،سورہ آل عمران و دیگر سورہ میں متعدد آیات ہیں، جن کا مواد اتحاد کی دعوت ہے، قرآن کریم کی آیات کا واضح نظریہ امت اسلامیہ کو مسائل سے دور رکھنا اور مسلمانوں کی عزت کی حفاظت کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ہو سکتا ہے کہ کوئی تمام مذاہب کو ایک مذہب میں جمع کرنے کا سوچ رہا ہو، جو موجودہ دور میں ممکن نہیں ہے۔ درحقیقت اب مقصد عملی اتحاد یعنی قربت کی تشکیل ہے اور مقصد کسی کو اس کے عقیدے سے نکال کر اپنی طرف متوجہ کرنا نہیں ہے جو کہ تقریباً ایک ناممکن کام ہے ۔
اس نے واضح کیا: دوسری طرف، قربت "امکان نہیں" ہے جس کا مطلب ہے قربت اور فاصلہ؛ ہمیں دوری کی وجہ پر غور کرنا چاہیے تاکہ ہم اتحاد اور قربت کے لیے درکار حل فراہم کر سکیں۔ہمیں سوچنا چاہیے کہ کیا ہوا! ایک قرآن اور ایک رسول کو ماننے والی قوم آج تک زوال پذیر! کہ سنی اور شیعہ مذاہب کئی فرقوں میں بٹے ہوئے تھے اور یہ اختلاف کہاں سے آیا؟
انہوں نے کہا: بہت سے مسائل جو امت اسلامیہ کی تفرقہ اور علیحدگی کا باعث بنے ہیں، اختلافی مسائل پر گفتگو اور ان کے حل کے لیے اسلامی علماء اور مفکرین کا اجلاس نہ ہونا ہے کیونکہ عام لوگ ان مسائل سے بہت دور ہیں۔ اتحاد کانفرنس نے یہ موقع اس لیے اٹھایا کہ اس نے امت اسلامیہ کو قربت فراہم کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: علماء اور مفکرین پرامن ماحول میں جمع ہوں اور ان مسائل کو اٹھائیں اور ان کو حل کریں اور اس سے امت مسلمہ میں اتحاد پیدا ہوں۔
آخر میں انہوں نے تاکید کی: اہل علم اور علمائے کرام کو ہوشیار رہنا چاہیے کہ اختلافی مسائل کو ایسے ماحول میں نہ اٹھائیں جو اختلاف کا باعث بنیں اور مناسب ماحول جیسے کانفرنسوں اور ملاقاتوں میں بحث کے لیے بیٹھیں۔