ایران جوہری توانائی کو پرامن مقاصد کے لیے استعمال کرتا ہے
صدر رئیسی نے ایران کے دورے پر آئے ہوئے آئی اے ای اے کے سربراہ سے ملاقات میں زور دیا کہ تہران یہ توقع رکھتا ہے کہ ایجنسی غیر جانبداری اور پیشہ ورانہ طور پر کام کرے اور سیاسی طاقتوں کے زیر اثر نہ جائے۔
شیئرینگ :
صدر رئیسی نے ایران کے دورے پر آئے ہوئے آئی اے ای اے کے سربراہ سے ملاقات میں زور دیا کہ تہران یہ توقع رکھتا ہے کہ ایجنسی غیر جانبداری اور پیشہ ورانہ طور پر کام کرے اور سیاسی طاقتوں کے زیر اثر نہ جائے۔
ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے ایران کے دورے پر آئے ہوئے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی سے ملاقات میں ایجنسی کے ساتھ ایران کے وسیع تعاون کی تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے ایجنسی کے پیشہ ورانہ، غیر جانبدارانہ اور آزاد ووٹ کی ضرورت پر زور دیا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ آئی اے ای اے کے حکام کے ایران کے دورے اس ایجنسی کے ساتھ تعمیری تعاون کے لیے ایران کی مضبوط خواہش کو ثابت کرتے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ آئی اے ای اے کا نقطہ نظر مکمل طور پر پیشہ ورانہ ہوگا اور مخصوص ایجنڈوں پر عمل پیرا سیاسی طاقتیں ایجنسی کی سرگرمیوں کو متاثر نہیں کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ ایران جوہری توانائی کو پرامن مقاصد کے لیے استعمال کرتا ہے جبکہ اسرائیل کی صیہونی حکومت کی آئی اے ای اے میں شمولیت کے لیے اس کے ضوابط کی پاسداری نہ کرنے پر تنقید کرتا ہے۔
ایرانی صدر نے مزید کہا کہ امریکہ، صہیونی حکومت اور متعدد ممالک نے جوہری مسئلے کو ایرانی عوام پر مزید دباؤ ڈالنے کے بہانے بنا رکھا ہے۔ یہ امریکہ ہی تھا جو ایران کے ساتھ جوہری معاہدے (جے سی پی او اے) نکل گیا تھا جبکہ ایران اس معاہدے پر قائم رہا۔ جیسا کہ آئی اے ای اے کی مسلسل 15 رپورٹوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یورپیوں نے بھی معاہدے کے تحت اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا۔
تہران کے دورے کے دوران ایرانی حکام کے ساتھ گروسی کی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے صدر نے امید ظاہر کی کہ ایجنسی ایران کی پرامن جوہری سرگرمیوں کے بارے میں حقائق کا اعلان کرتے وقت پیشہ ورانہ مہارت اور انصاف پسندی کے اصولوں کی بنیاد پر کام کرے گی اور غیر جانبداری کے اصول کا احترام اور ایجنسی کے ضوابط کے ساتھ اپنی وابستگی کو شفاف بنائے گی۔
آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل نے اپنے دورہ ایران اور خاص طور پر اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سے ملاقات پر اطمینان کا اظہار کیا اور ایران اور ایجنسی کے درمیان تعاون کو دیرینہ اور مثبت قرار دیا اور کہا کہ اس عمل کو جاری رکھنے کے لیے مسلسل، پائیدار اور اعلیٰ سطحی تعاون کی ضرورت ہے جس سے دو طرفہ تعلقات مضبوط ہوں گے۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ آج کی دنیا میں جوہری توانائی کا استعمال عوام کی فلاح و بہبود کے لیے ناگزیر ہے، گروسی نے ایرانی حکام کے ساتھ اپنے حالیہ مذاکرات کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ ان کی اور ان کے ساتھیوں کی ایرانی حکام کے ساتھ بہت تعمیری اور مثبت ملاقاتیں ہوئیں۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ان کا دورہ مستقبل میں بات چیت کے لیے ایک اچھی بنیاد رکھے گا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ اس دورے کے نتیجے میں دو طرفہ تعاون مزید مضبوط ہوگا۔
آئی اے ای اے کے سربراہ نے یہ بتاتے ہوئے کہ بخوبی واضح ہے کہ جے سی پی او اے کی موجودہ صورتحال کا ذمہ دار کون ہے، مزید کہا کہ بدخواہ نہیں چاہتے کہ ایران اور ایجنسی کے درمیان دوطرفہ تعاون کامیاب ہو جبکہ ان کا بہترین جواب دو طرفہ تعاون کو فروغ دینا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی حکام کے ساتھ اپنی بات چیت کے ذریعے میں نے محسوس کیا کہ ایرانی عوام کے مفادات کو محفوظ بنانے کے لیے جوہری مذاکرات اور جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے حوالے سے ان کا عزم سنجیدہ اور پختہ ہے اور مجھے یقین ہے کہ اس سیاسی ارادے کے ساتھ ایٹمی معاہدے میں واپسی ممکن ہے۔