شمالی کوریا نے امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشقوں کے درمیان سمندر میں میزائل داغا دیا
شمالی کوریا نے امریکہ-جنوبی کوریا کی فوجی مشقوں کے جواب میں اپنی آزمائشی سرگرمیاں بڑھا دی ہیں، جسے وہ اپنے علاقے پر قبضہ کرنے کی مشقوں کے طور پر دیکھتا ہے۔
شیئرینگ :
گزشتہ ہفتے امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقوں کے آغاز کے بعد سے یہ شمالی کوریا کی جانب سے ہتھیاروں کے تجربات کا تیسرا دور ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق شمالی کوریا کے پڑوسیوں کے مطابق اس ملک نے اتوار کو سمندر کی طرف میزائل سے ملتی جلتی ایک چیز فائر کی۔ شمالی کوریا نے امریکہ-جنوبی کوریا کی فوجی مشقوں کے جواب میں اپنی آزمائشی سرگرمیاں بڑھا دی ہیں، جسے وہ اپنے علاقے پر قبضہ کرنے کی مشقوں کے طور پر دیکھتا ہے۔
وزارت دفاع اور جاپانی کوسٹ گارڈ نے اعلان کیا کہ اتوار کی صبح شمالی کوریا کے میزائل سے ملتی جلتی ایک چیز فائر کی گئی۔ انہوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
جنوبی کوریا کی یونہاپ نیوز ایجنسی نے بھی ملکی فوج کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ شمالی کوریا نے ملک کے مشرقی پانیوں کی طرف ایک بیلسٹک میزائل داغا ہے۔
اگر اس لانچ کی تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ شمالی کوریا کی جانب سے گزشتہ ہفتے امریکہ اور جنوبی کوریا کے درمیان مشترکہ فوجی مشقوں کے آغاز کے بعد ہتھیاروں کے تجربات کا تیسرا دور ہو گا۔
شمالی کوریا ان ہتھکنڈوں کو حملہ شروع کرنے کی کارروائی سمجھتا ہے لیکن امریکہ اور جنوبی کوریا نے کہا ہے کہ ان کے اقدامات دفاعی نوعیت کے ہیں۔ تازہ ترین امریکہ-جنوبی کوریا کی مشقیں، جس میں کمپیوٹر سمولیشن اور فیلڈ مشقیں شامل ہیں، جمعرات تک جاری رہیں گی۔
شمالی کوریا کے نئے تجربہ شدہ ہتھیاروں میں ملک کا سب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والا بین البراعظمی بیلسٹک میزائل Hwasong-17 شامل ہے جو کہ امریکہ کو نشانہ بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے ملک کے رہنما کم جونگ ان کے حوالے سے کہا ہے کہ اس میزائل کے لانچ کا مقصد دشمنوں میں خوف پیدا کرنا تھا۔