عراق میں ذاتی اور تجارتی لین دین کے لیے ڈالر کے استعمال کی ممانعت
یہ کارروائی سرکاری سرکاری کرنسی کی شرح اور بلیک مارکیٹ کی طرف سے فراہم کردہ زر مبادلہ کی شرح کے درمیان فرق کو کم کرنے کے لیے بھی بنائی گئی ہے (جس میں اتار چڑھاؤ آتا ہے اور قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے)۔
شیئرینگ :
عراق کی وزارت داخلہ نے ڈالر کی کمی کی راہ میں اپنے تازہ ترین قدم میں ذاتی اور تجارتی لین دین کے لیے امریکی ڈالر کے استعمال پر پابندی کا اعلان کیا ہے۔
عراقی حکومت نے 14 مئیکو ذاتی اور تجارتی لین دین کے لیے امریکی ڈالر کے استعمال پر پابندی لگا دی۔ یہ کارروائی "ڈی ڈیلرائزیشن" کے بڑھتے ہوئے عمل اور امریکی اقتصادی اثر و رسوخ میں عمومی کمی کے ایک حصے کے طور پر کی گئی ہے، جس کا مقصد عراق کی قومی کرنسی دینار کے استعمال کو مضبوط بنانا ہے۔
یہ کارروائی سرکاری سرکاری کرنسی کی شرح اور بلیک مارکیٹ کی طرف سے فراہم کردہ زر مبادلہ کی شرح کے درمیان فرق کو کم کرنے کے لیے بھی بنائی گئی ہے (جس میں اتار چڑھاؤ آتا ہے اور قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے)۔
عراقی وزارت داخلہ نے ایک بیان میں اعلان کیا: "دینار عراق کی قومی کرنسی ہے۔ "غیر ملکی کرنسیوں کے بجائے اس کے ساتھ تجارت کرنے کا آپ کا عزم ملک کی اتھارٹی اور معیشت کو مضبوط کرے گا۔"
اس وزارت کے اعلان کے مطابق جو کوئی بھی عراقی کرنسی کے علاوہ دیگر کرنسیوں کا کاروبار کرے گا اسے قانونی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا اور اسے دینار اور عراقی معیشت کے کمزور ہونے کے لیے جوابدہ ہونا چاہیے۔