ایران اور پاکستان کے سربراہان نے تجارتی تعاون کو مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا
اس ملاقات میں وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کے علاوہ وزرائے خارجہ بلاول بھٹو زرداری، توانائی، اطلاعات، مشیر پیٹرولیم امور، وزیر بلوچستان اور نائب وزیر خارجہ بھی موجود تھے۔
شیئرینگ :
سرحدی بازار کے افتتاح کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سے ملاقات کے دوران پاکستان کے وزیر اعظم اور اس کے ساتھ آنے والے وفد کے ارکان نے تجارتی تعاون کو مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔
ایران اور پاکستان کے رہنماؤں کی اعلی سطحی وفود کی سطح پر ملاقات پشین مند کے سرحدی مقام پر ہوئی۔
اس ملاقات میں وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کے علاوہ وزرائے خارجہ بلاول بھٹو زرداری، توانائی، اطلاعات، مشیر پیٹرولیم امور، وزیر بلوچستان اور نائب وزیر خارجہ بھی موجود تھے۔
ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی سے ملاقات کے دوران وزیراعظم پاکستان نے دوطرفہ تعاون بالخصوص تجارتی، اقتصادی اور سرحدی شعبوں میں مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔
پاکستان کے وزیر اعظم کے دفتر نے اعلان کیا کہ دونوں ممالک کے رہنماؤں نے اعلیٰ سطحی وفود کے تبادلے اور دو طرفہ تجارت کے حجم کو بڑھانے کے لیے مشترکہ کوششوں کو جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
گزشتہ ایک سال میں پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر آیت اللہ رئیسی کے درمیان یہ تیسری دو طرفہ ملاقات ہے۔ گزشتہ سال دونوں ممالک کے سربراہان نے سمرقند اور نیویارک میں اقوام متحدہ میں باضابطہ ملاقات کی تھی۔
اس رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے ساتھ سابق سیستان و بلوچستان میں ایران کا پہلا سرحدی بازار چند گھنٹے قبل جمہور کے سربراہ آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی اور پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے شروع کیا تھا۔
پاکستان کے وزیر اعظم کے دفتر نے آج کہا کہ سرحدی بازاروں کے فعال ہونے سے سرحدی باشندوں کی زندگیوں اور پڑوسی صوبوں کی ترقی میں بہتری آئی ہے، اور اسمگلنگ کے رجحان پر قابو پانے میں بہت مدد ملے گی۔
حکومت پاکستان نے اعلان کیا کہ ملک 5 دیگر بازاروں پر کام کر رہا ہے جو جلد ہی کھولے جائیں گے۔ نیز ایران کا بجلی کی ترسیل کا منصوبہ پاکستان کے بلوچستان میں توانائی کی کمی پر قابو پانے کے لیے ایک موثر قدم ہے اور اس منصوبے کے کھلنے سے پڑوسی ملک سے حاصل ہونے والی بجلی کی سطح 203 میگاواٹ تک بڑھ جائے گی۔