ایٹمی ٹیکنالوجی بین الاقوامی سطح پر سیاسی توازن کیلئے نیز اہم ہے
اس موقع پر رہبرِ انقلابِ اسلامی نے فرمایا: دشمن بیس سال سے ہماری ایٹمی ٹیکنالوجی کو چیلنج کئے ہوئے ہے، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اس ٹیکنالوجی میں متحرک ہونے سے ملک سائنسی اعتبار سے ترقی کرے گا اور یہ ملکی سائنسی ترقی کی کنجی ہے۔
شیئرینگ :
ایرانی ایٹمی سائنسدانوں اور ایٹمی ٹیکنالوجی کے اعلیٰ حکام نے آج علی الصبح، حسینیہ امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ میں رہبرِ انقلابِ اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی ہے۔
اس موقع پر رہبرِ انقلابِ اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے فرمایا: دشمن بیس سال سے ہماری ایٹمی ٹیکنالوجی کو چیلنج کئے ہوئے ہے، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اس ٹیکنالوجی میں متحرک ہونے سے ملک سائنسی اعتبار سے ترقی کرے گا اور یہ ملکی سائنسی ترقی کی کنجی ہے۔
رہبرِ انقلابِ اسلامی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ دشمنوں کا ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق بہانہ جھوٹ پر مبنی ہے اور وہ خود بھی اسے اچھے سے جانتے ہیں، فرمایا کہ ہم اسلامی تعلیمات کی رو سے ہتھیاروں کی طرف جانا نہیں چاہتے ورنہ دشمن کی مجال نہیں کہ وہ اسے روکے اور اب تک ہماری ایٹمی ترقی کو کوئی بھی نہیں روک پایا ہے۔
رہبرِ انقلابِ اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے فرمایا: ایٹمی ٹیکنالوجی، معیشت اور صحت کے شعبوں سمیت ملکی ترقی اور صلاحیتوں کو نکھارنے کے لحاظ سے اہم ہے کیونکہ اس سے ملکی وقار میں اضافہ ہوتا ہے اور لوگوں کی زندگی بہتر ہوتی ہے۔
سپریم لیڈر آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ ایٹمی ٹیکنالوجی بین الاقوامی سطح پر سیاسی توازن کیلئے نیز اہم ہے۔
آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے ایٹمی ٹیکنالوجی کو قومی خود اعتمادی کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے سائنسدانوں سے مخاطب ہو کر فرمایا: آپ کی کاوشیں، دشمن کی حرکت کے بالکل برعکس ہیں، یعنی یہ قوم میں امید اور خود اعتمادی کا جذبہ پیدا کرتی ہیں۔
رہبر انقلاب آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے مزید بتایا کہ ایک اور حقیقت یہ ہے کہ ایٹمی ٹیکنالوجی کے حوالے سے ہمارے مدمقابل مخالفین اپنے وعدوں میں ہی تذبذب کا شکار ہیں۔ آپ کے علم میں ہے کہ ان کئی سالوں میں، مختلف شعبوں میں مختلف حکومتوں کی طرف سے کئے گئے وعدے پورے نہیں ہوئے۔ اس لئے اس 20 سالہ ایٹمی چیلنجوں میں ہماری کامیابی کی اہم وجہ یہ ہے، کیونکہ ہمیں معلوم ہوا کہ ان کے وعدے یا ان کی باتیں قابلِ بھروسہ نہیں ہیں۔ یہ اہم کامیابیاں ہیں، لہٰذا انہیں درک کریں، کیونکہ آپ کو معلوم ہے کہ کئی جگہوں پر ہمیں ان کے جھوٹے وعدوں پر یقین کرنے سے نقصان پہنچا۔
رہبرِ انقلابِ اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے مزید فرمایا: کسی بھی قوم اور ملک کے اعلیٰ حکام کیلئے یہ جاننا اور سمجھنا بہت ہی ضروری ہے کہ کہاں اور کس پر بھروسہ کرنا چاہیئے اور الحمدللہ ہم ان بیس سالوں میں یہ سمجھ گئے کہ کون قابلِ اعتماد ہے اور کون نہیں؟
رہبرِ انقلابِ اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے فرمایا: ایٹمی ٹیکنالوجی ملک کی طاقت، ساکھ اور مضبوطی کے بنیادی اور اہم اجزاء میں سے ایک ہے۔ اگر آپ طاقتور ایران کے خواہشمند ہیں، اگر کسی کو ایران سے محبت ہے، اگر کوئی اسلامی جمہوریہ سے محبت کرتا ہے، جو بھی اس قوم سے محبت کرتا ہے اور اس ملک کی مضبوطی اور استحکام چاہتا ہے تو اسے چاہیئے کہ وہ سائنسی، تحقیقی اور صنعتی سرگرمیوں کو اہمیت دے اور اہمیت کا قائل ہو جائے۔ دشمنوں کی ہماری ایٹمی ٹیکنالوجی پر توجہ کی وجہ بھی یہی ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے جوہری مذاکرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جوہری مذاکراتی ٹیم کے ساتھ حفاظتی انتظامات کے تحت تعاون کو برقرار رکھا جانا چاہئیے اور پارلیمانی اسٹریٹجک ایکشن کے قانون کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیئے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے جوہری مذاکرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس بات پر تاکید فرمائی کہ معاہدہ کئے جانے میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن ایٹمی ٹیکنالوجی کا بنیادی ڈھانچہ محفوظ رہے۔