بستان آباد اور خاوران کے درمیان ریلوے لائن کا افتتاح طویل عرصے بعد ہونے والا اہم اقدام ہے
انہوں نے کہا کہ صدر رئیسی کی حکومت کی امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ اس حکومت نے گذشتہ ادوار میں نامکمل رہنے والے منصوبوں پر خصوصی توجہ مرکوز کررکھی ہے۔
شیئرینگ :
ایرانی قومی اسمبلی میں تبریز کے نمائندے نے کہا ہے کہ بستان آباد اور خاوران کے درمیان ریلوے لائن کا افتتاح طویل عرصے بعد ہونے والا اہم اقدام ہے جس سے یورپ کے ساتھ ریلوے رابطہ قائم ہوگا۔
قومی اسمبلی میں تبریز کے نمائندے سید محمد رضا میرتاج الدینی نے مہر نیوز کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے صدر رئیسی کے حالیہ دورہ آذربائجان کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ بستان آباد اور خاوران کے درمیان ریلوے لائن ملک کے لئے اہم اہمیت رکھتی ہے۔ طویل انتظار کے بعد یہ خواب حقیقت میں بدل گیا ہے۔ 22 سال پہلے شروع ہونے والا منصوبہ پانچ سال میں مکمل ہونا تھا لیکن مختلف وجوہات کی بناپر التوا کا شکار رہا۔
انہوں نے کہا کہ صدر رئیسی کی حکومت کی امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ اس حکومت نے گذشتہ ادوار میں نامکمل رہنے والے منصوبوں پر خصوصی توجہ مرکوز کررکھی ہے۔ اس ریلوے لائن کا ایک حصہ پہلے ہی افتتاح ہوگیا تھا لیکن تبریز سے متصل نہ ہونے کی وجہ عملی طور پر فعال نہیں تھا۔ صدر رئیسی کے دورے کے دوران بستان آباد اور خاوران لائن کے علاوہ تبریز اور تہران لائن کا بھی افتتاح کیا گیا۔ اس لائن کے فعال ہونے سے تہران اور تبریز کا سفر مزید مختصر ہوگیا ہے۔
قومی اسمبلی کی کمیشن برائے بجٹ و منصوبہ بندی نے مزید کہا کہ بستان آباد اور تبریز کے درمیان ریلوے لائن کے فعال ہونے کے بعد 100 ملین لیٹر پیٹرول کی بچت ہوگی اور ماحول پر بھی بہت اچھا اثر مرتب ہوگا۔ اس لائن میں استعمال ہونے والی پٹڑیاں اور دیگر سامان ایرانی ساختہ ہیں۔ اس سے پہلے غیر ملکی مصنوعات استعمال کی جاتی تھیں۔
میرتاج الدینی نے مزید کہا کہ اس لائن کے ذریعے مشرق سے مغرب تک بچھائی جانے والی ریلوے کی تکمیل میں مدد ملے گی اور پہلی مرتبہ ایران اور یورپ کے درمیان ریلوے رابطہ ممکن ہوسکے گا۔ اس لائن کو مزید بہتر بنانے کے لئے دوسرا اور تیسرا مرحلہ بھی مکمل کرنا ہوگا اس سلسلے میں خاوران اور تبریز کے مرکزی ریلوے اسٹیشن تک کے 29 کلومیٹر بھی جلد تکمیل تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ریلوے لائن کے مکمل ہونے سے ایران کی معیشت پر بہت اچھے اثرات مرتب ہوں گے اور ایرانی مصنوعات کو آذربائجان، آرمینیا اور ترکی کی مارکیٹوں تک رسائی حاصل ہوگی۔ ان ممالک کے ساتھ تجارتی روابط مزید بہتر ہوں گے۔