فرانس میں پولیس کے ہاتھوں نوجوان کو قتل کیے جانے کے خلاف مختلف شہروں میں مظاہرے
پیرس سے خبر ایجنسی کے مطابق اس حوالے سے فرانسیسی وزیر داخلہ جیرالڈ ڈارمینن نے کہا مظاہروں کے باعث ملک میں 40 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیےجائیں گے۔
شیئرینگ :
فرانس میں پولیس کے ہاتھوں نوجوان کی ہلاکت کے سبب جاری جلاؤ گھیراؤ کا سلسلہ تیسرے روز بیلجیٔم تک پھیل گیا۔
فرانس میں پولیس کے ہاتھوں نوجوان کو قتل کیے جانے کے خلاف مختلف شہروں میں مظاہرے جمعرات کو شدت اختیار کرگئے۔
مقتول کی والدہ کی قیادت میں پیرس میں ہزاروں افراد کی جانب سے ریلی نکالی گئی۔
پیرس سے خبر ایجنسی کے مطابق اس حوالے سے فرانسیسی وزیر داخلہ جیرالڈ ڈارمینن نے کہا مظاہروں کے باعث ملک میں 40 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیےجائیں گے۔
اس دوران درجنوں گاڑیوں کو آگ لگادی گئی اور بعض دکانوں مِں لوٹ مار بھی کی گئی۔
پولیس نے دو سو مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ نوجوان پر گولی چلانے والے پولیس اہلکار سے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔
دوسر جانب اراکین پارلیمنٹ اس بات پر مشتعل ہیں کہ فرانس کے صدر ایمانویل میکرون لواحقین سے ملنے کے بجائے معروف گلوکار سر ایلٹن جان کے ساتھ پارٹی کرتے رہے۔