ایرانی وزیر خارجہ کا دورہ جاپان، ٹوکیو میں ایرانی وزير خارجہ کی پریس کانفرنس
وزير خارجہ نے پیر کے روز جاپان میں ایک پریس کانفرنس میں امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے بارے میں کہا: یقینی طور پر قیدیوں کا تبادلہ ایک انسانی موضوع ہے اور ہم نے گزشتہ برس سے اس سلسلے میں امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کئے ہيں۔
شیئرینگ :
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے کہا ہے: یورپی یونین اور جناب بورل کی کوششوں سے جو مذاکرات ہوئے ہیں اس کے تحت تمام فریقوں کو ایٹمی معاہدے میں اپنے تمام وعدوں پر عمل در آمد کرنا چاہیے۔
وزير خارجہ نے پیر کے روز جاپان میں ایک پریس کانفرنس میں امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے بارے میں کہا: یقینی طور پر قیدیوں کا تبادلہ ایک انسانی موضوع ہے اور ہم نے گزشتہ برس سے اس سلسلے میں امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کئے ہيں۔
انہوں نے اپنے دورہ ٹوکیو اور ایران و جاپان کے تعلقات کے بارے میں کہا: ڈاکٹر رئيسی کی حکمت عملی ميں ایشیا پر توجہ، خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں شامل ہے اور اس تناظر میں دوست ملک جاپان سے تعلقات میں فروغ پر ہم خاص توجہ دے رہے ہيں۔
انہوں بتایا کہ جاپان کے دورے میں اس ملک کے وزير اعظم، وزير خارجہ ، وزير صحت جیسے اعلی حکام سے ملاقات ہوگي اور جاپان کے وزير اعظم اور وزير خارجہ سے ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور کے علاوہ بہت سے موضوعات پر تبادلہ خیال ہوگا۔
ایرانی وزير خارجہ نے یوکرین کے بارے میں کہا : اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ اپنے اس اصولی موقف پر زور دیا ہے کہ جنگ سے مسائل کا حل نہیں نکلتا اور ہم نیٹو اور اس کی حرکتوں کو جنگ اور بحران کی ایک اہم وجہ سمجتھے ہيں تاہم ہم سیاسی راہ حل سے جنگ ختم کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے۔
انہوں نے یوکرین کی جنگ میں ایران کے ڈرون طیاروں کے استعمال کے الزامات کے بارے میں کہا: گزشتہ برسوں میں روس کے ساتھ ہمارا تعاون مختلف میدانوں میں جاری رہا ہے جس میں سے ایک شعبہ ، دفاع کا بھی ہے لیکن ہم نے یوکرین کی جنگ میں استعمال کرنے کے لئے روس کو نہ ڈرون دیئے ہيں اور نہ ہی کوئي اور ساز و سامان۔ آپ سب کو معلوم ہے کہ روس خود ہتھیار بنانے اور بر آمد کرنے والا ایک بڑا ملک ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے بتایا کہ گزشتہ برس میں نے خود یوکرین کے وزیر خارجہ کو فون کیا اور ان سے کہا کہ اگر ان کے پاس کوئي ثبوت ہے تو ہمارے فوجی عہدیداروں کے سامنے پیش کریں۔ یوکرین کے وزير خارجہ کے ساتھ یہ طے ہوا کہ دونوں ملکوں کے فوجی وفود پولینڈ میں ملاقات کریں اور اس بارے میں بات کریں، ایرانی وفد پولینڈ پہنچ گيا لیکن یوکرین کا وفد وہاں پہنچا ہی نہيں جس کے بعد میں نے یوکرین کے وزير خارجہ سے فون کرکے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ آپ کے پاس اپنے دعوے کا کوئي ثبوت نہيں ہے ۔
ایرانی وزیر خارجہ نے بتایا: یوکرین کے وزیر خارجہ سے پھر طے ہوا کہ دونوں ملکوں کے وفود عمان میں ملاقات کریں، اس ملاقات میں بھی یوکرین کا وفد کوئي قابل قبول ثبوت پیش نہ کر سکا تو طے یہ ہوا یوکرین کا وفد اپنے ثبوتوں کا جائزہ لے اور ایک اور نشست میں اسے پیش کرے اس کے بعد ہم نے کئي بار رابطہ کیا لیکن یوکرین نے اپنا وفد نہيں بھیجا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا : میں ایک بار پھر زور دیتا ہوں جاپان نیوز کی رپورٹ میں بھی کہا گيا ہے کہ یوکرین کی جنگ میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں اور ساز و سامان کے پارٹس مغربی ملکوں کے ہیں ۔ اسلامی جمہوریہ ایران یوکرین، افغانستان یا کسی بھی ملک میں کبھی بھی جنگ کا حامی نہيں رہا ہے۔
انہوں نے کہا: امریکہ اور مغربی ملکوں کو ایران کےخلاف بے بنیاد دعوؤں کا سلسلہ بند کرنا چاہیے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے ایران و روس کے تعلقات کے بارے میں بھی کہا : روس اسلامی جمہوریہ ایران کا ایک اہم پڑوسی ہے اور ہم ایران کے مفادات کے تناظر میں روس کے ساتھ تعاون کرتے ہيں اور کرتے رہيں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ سرکاری دورے پر مقامی وقت کے مطابق اتوار کی رات جاپان پہنچے ہيں
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...