گزشتہ روز عدن کے متعدد علاقوں میں پبلک سروس کی ابتر صورتحال بالخصوص بجلی کے بحران کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔
شیئرینگ :
عدن میں مقیم یمنیوں نے مختلف علاقوں میں بے مثال مظاہرے کرکے اپنے ملک سے سعودی اماراتی اتحاد کے انخلاء کا مطالبہ کیا۔
گزشتہ روز عدن کے متعدد علاقوں میں پبلک سروس کی ابتر صورتحال بالخصوص بجلی کے بحران کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔
مظاہروں میں شریک افراد نے عدن میں المنصورہ اور شیخ عثمان کے علاقوں کی سڑکوں کو بلاک کر دیا اور سعودی اماراتی اتحاد کے خلاف نعرے لگائے۔
مظاہرین نے اپنے ملک سے جارح اتحاد کے انخلاء کا مطالبہ کیا۔ مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ جنوبی یمن میں سعودی کٹھ پتلی حکومت کے وزیر اعظم معین عبدالملک نے جان بوجھ کر اس علاقے میں بجلی کے بحران کو بڑھا دیا ہے اور وہ الزیت بندرگاہ میں ایندھن کے کارگو کی ادائیگی نہیں کر رہے ہیں۔
بجلی پیدا کرنے والے اسٹیشنوں کو ایندھن کی سپلائی نہ ہونے کی وجہ سے یمن کے جنوبی علاقوں میں روزانہ صرف 2 گھنٹے بجلی ملتی ہے۔ اس سے قبل یمن کے جنوبی علاقوں کے باشندوں نے اس حکومت کی جانب سے خدمات فراہم کرنے کے طریقے اور زندگی کی خراب صورتحال کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
ان علاقوں کے مکینوں کا احتجاج نہ صرف جارح سعودی اتحاد اور اس کی کٹھ پتلیوں کے خلاف ہے بلکہ وہ بحیرہ احمر میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کے خلاف بھی احتجاج کر رہے ہیں۔
یمن کی المشہد الجنوبی نیوز سائٹ نے اس سے قبل بحیرہ احمر میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کے بارے میں لکھا تھا: جنوبی یمن کی موجودہ صورت حال اور اس علاقے کی دولت پر قبضہ کرنے کی بین الاقوامی دوڑ جنوبی یمن میں موجودگی کے حوالے سے سیاست دانوں اور سماجی کارکنوں نے گہرے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے خطے میں امریکی فوج کا ناجائز اضافہ انسانی حقوق کی آڑ میں اپنے استعماری مقاصد کی تکمیل کے لیے ہے جو کہ امریکہ پہلے ہی عراق، افغانستان اور دیگر ممالک میں یہ کھیل کھیل چکا ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے: امریکی فوجی دستے بین الاقوامی اتحاد کے دائرہ کار میں بحیرہ احمر میں اپنی توجہ مرکوز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ اس وقت ہے جب یمنی عوام امریکی فوجیوں کی موجودگی کو اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت اور یمن کی خودمختاری پر تجاوز تصور کرتے ہیں۔
جنوبی یمن کے سیاسی کارکنوں کا خیال ہے کہ خطے میں ان فوجیوں کی موجودگی دہشت گردی کے خلاف جنگ نہیں بلکہ استعماری اور اقتصادی اہداف کے حصول کے لیے ہے لہذا یمنی حکومت کو خطے کی تزویراتی سمندری گزرگاہوں اور قیمتی قدرتی وسائل کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لینا چاہیے۔