ہمارے اور ایران کے فوجی تعاون پر امریکی دباؤ کا کوئی اثر نہیں پڑے گا
روس کے ساتھ فوجی روابط کے تعلق سے ایران پر امریکی دباؤ سے متعلق نئي افواہوں کے بارے میں سرگئی ریابکوف کہا ہے کہ ہمارے اور ایران کے فوجی تعاون پر امریکی دباؤ کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
شیئرینگ :
روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے تہران ماسکو فوجی تعاون کے بارے میں ایران پر واشنگٹن کے دباؤ کی افواہوں کے بعد کہا ہے کہ ہمارے اور ایران کے درمیان تعاون جاری ہے اور ہم امریکی دباؤ میں ہرگز نہیں آئيں گے۔
روس کے ساتھ فوجی روابط کے تعلق سے ایران پر امریکی دباؤ سے متعلق نئي افواہوں کے بارے میں سرگئی ریابکوف کہا ہے کہ ہمارے اور ایران کے فوجی تعاون پر امریکی دباؤ کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
روس کے نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہمارا تعاون جاری ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئي گی ۔ انھوں نے کہا کہ ہم آزاد ممالک ہیں اور امریکا اور اس کے پٹھوؤں سے ڈکٹیشن نہیں لیتے ۔
برطانوی اخبار فائنینشیل ٹائمز نے ابھی حال میں ایک ایرانی عہدیدار اور مذاکرات کے ایک قریبی ذریعے کے حوالے سے دعوی کیاتھا کہ امریکا نے ایران پر دباؤ ڈالا ہے کہ روس کو جنگی ڈرون طیاروں کی فروخت روک دے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ ایران نے یوکرین جنگ میں استعمال ہونے کے لئے روس کو ڈرون طیارے دینے کی ہمیشہ سختی سے تردید کی ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے پریٹوریا میں ایران اور جنوبی افریقا کے پندرھویں مشترکہ اقتصادی کمیشن کے موقع پر ایک پریس کانفرنس میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یوکرین جنگ میں ایرانی ڈرون استعمال ہونے کا کوئی معتبر دستاویزی ثبوت پیش نہیں کیا گیا ہے کہا تھا کہ ہم یوکرین جنگ میں کسی بھی فریق کے ساتھ نہیں ہیں اور آئندہ بھی کسی کے ساتھ نہیں ہوں گے۔
وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہان نے 7 اگست کو دورہ جاپان میں بھی ایک پریس کانفرنس کے دوران، یوکرین جنگ میں ایرانی ڈرون کے استعمال کے الزام کے بارے میں کہا تھا کہ گزشتہ برسوں کے دوران روس کے ساتھ ہمارا فوجی تعاون جاری رہا ہے لیکن یوکرین جنگ میں استعمال ہونے کے لئے ہم نے روس کو کبھی بھی اسلحے اور ڈرون نہیں دیئے ہیں ۔
انھوں نے اس پریس کانفرنس میں کہا کہ آج میں نے جاپان میں ایک رپورٹ پڑھی جس سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ یوکرین جنگ میں جو اسلحے استعمال ہورے ہیں وہ زیادہ تر امریکا اور یورپی ملکوں نے دیئے ہیں ۔