فارسی زبان پاکستان ایران کے درمیان موجود ثقافتی رشتوں کو مضبوظ بنانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے
پاکستان کی مختلف یونیورسٹیوں میں شعبہ فارسی کے سربراہان، اساتذہ اور ادبی شخصیات کے ایک وفد نے اسلام آباد متعین ایران کے سفیر رضا امیری مقدم سے ملاقات کی اور فارسی زبان کے فروغ کے لیے تجاویز پیش کیں۔
شیئرینگ :
پاکستان کی مختلف یونیورسٹیوں میں فارسی زبان و ادب کے پروفیسراور لیکچرر نے ایران کے ساتھ ثقافتی اورعوامی تعلقات کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اپنے ملک میں فارسی زبان کے فروغ میں دلچسپی کا اظہار کیا۔
پاکستان کی مختلف یونیورسٹیوں میں شعبہ فارسی کے سربراہان، اساتذہ اور ادبی شخصیات کے ایک وفد نے اسلام آباد متعین ایران کے سفیر رضا امیری مقدم سے ملاقات کی اور فارسی زبان کے فروغ کے لیے تجاویز پیش کیں۔
ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے فارسی زبان و ادب کے پروفیسروں کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ فارسی زبان دونوں ممالک کے درمیان موجود ثقافتی رشتوں کو مضبوظ بنانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
انہوں نے ایران اور پاکستان کے مشترکہ ورثے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے تحقیقی مراکز میں فارسی زبان پر مبنی دستاویزات اور مخطوطات کا ایک بڑا خزانہ موجود ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کے ممتاز شعراء جیسے علامہ اقبال نے بھی اپنی بہت سی نظمیں فارسی زبان میں لکھی ہیں، جس سے برصغیر اور پاکستان میں فارسی زبان کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے۔
رضا امیری مقدم نے فارسی زبان سیکھنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فارسی زبان کی ترویج دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید فروغ دینے کا سبب بنے گی اور بہت جلد اسلام آباد میں فارسی ریسرچ سینٹر قائم کیا جائے گا۔
انہوں نے ایرانی سفارت خانے کے ثقافتی مشیر ڈاکٹر احسان خزاعی کی خدمات اور کوششوں کو بھی سراہا۔
اس موقع پر ادارہ فروغ قومی زبان کے سربراہ اور فارسی کے ممتاز پروفیسر محمد سلیم مظہر نے کہا کہ پاکستان فارسی زبان کا مستقبل بہت روشن ہے اور کوئی بھی ہمارے اس ثقافتی رابطے کو توڑ نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم فارسی زبان کے فروغ کے لیے اپنی پوری توانائياں بروئے کار لائیں گے۔
نمل یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبہ فارسی کی ڈائریکٹر محترمہ امبر یاسمین نے اپنے شعبے کی سرگرمیوں کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ حالیہ برسوں میں نمل یونیورسٹی اور ایران کے ثقافتی مرکز کے درمیان اچھا تعاون رہا ہے اور ہمیں امید ہے کہ یہ تعاون فارسی زبان کی ترویج اور اس قدیم ورثے کے تحفظ کی خاطر اسی طرح جاری رہے گا۔
سعدی فاؤنڈیشن کے نمائندے نے فارسی زبان کے فروغ کے لیے ایران کے سفارت خانے کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ فارسی زبان کے مفت فزیکل اور ورچوئل تربیتی کورسز کے انعقاد اور پاکستانی طلبہ اسکالر شپ فراہم کرنے کے علاوہ ہرقسم تعلیمی معاونت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
اس موقع پر فارسی زبان کے اساتذہ ڈاکٹر نورمحمد مہر، مظفرعلی کشمیری، محمد محفوظ، علی کامل قزالباش، سید اسکندر زیدی، عنبر یاسمین، فاطمہ موسوی، رابعہ کیانی، شگفتہ عباسی اور سید رمضان علی موسوی بھی موجود تھے۔
پاکستان میں فارسی زبان کی ایک طویل تاریخ ہے، اور برصغیر پاک و ہند کی تاریخ کا ایک بڑا حصہ، جس میں پاکستان، ہندوستان اور بنگلہ دیش شامل ہیں، فارسی میں لکھا گيا ہے۔ پاکستان میں دریافت ہونے والے آثار قدیمہ میں فارسی زبان کی تختیاں اور پتھروں پر لکھے بہت سے کتیبے موجود ہیں۔
فارسی زبان و ادب میں پاکستانی گریجویٹس کی تعداد کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ ہے اور اردو کے تقریباً ٪ 60 الفاظ فارسی سے لیے گئے ہیں۔ پاکستان کا قومی ترانہ مکمل طور پر فارسی زبان میں ہے۔
پاکستان کے قدیم شعراء اور ادبا سبھی فارسی زبان پر عبوررکھتے تھے۔ یہ کہنا بیجا نہ ہوگا کہ اردو کی شمع فارسی کے چراغ سے جلی تھی، لیکن بدقسمتی سے آج فارسی زبان کو ’’ مادر اردو ‘‘ کے طور پر پڑھانے کی طرف کوئی خاص توجہ نہیں۔ امید کی جاتی ہے کہ اس ملاقات کے بعد فارسی زبان کے فروغ پر سنجیدگی سے کام ہوگا۔