وزیر قانون کے مطابق پولیس کی جانب سے تشدد آمیز سلوک کے خلاف احتجاج کے جرم میں ہزاروں افراد کو گرفتار کرنے کے بعد سزائیں دی جارہی ہیں۔
فرانسیسی وزیر قانون کے مطابق گذشتہ مہینے عوامی مظاہروں میں شرکت کے جرم میں 2 ہزار افراد کو سزا سنائی گئی ہے۔
منگل کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون ایرک ڈوپند مورتی نے کہا کہ عوامی مظاہروں میں شرکت کرنے والوں کے خلاف فوری اور موثر عدالتی کاروائی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ گرفتار ہونے والے 2100 سے زاید افراد میں سے 1900 سے زائد کو مظاہروں میں شرکت کے جرم میں جیل بھیج دیا گیا ہے۔ ہم نے عدلیہ کے ججوں کو واضح حکم دیا تھا کہ اس معاملے میں سختی کے ساتھ برتاؤ کیا جائے۔
یاد رہے کہ فرانس میں پولیس کے ہاتھوں بے گناہ نوجوان کی ہلاکت کے بعد مختلف شہروں میں عوامی مظاہرے اور ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔ پولیس کی جانب سے گرفتاری کے باوجود مظاہرے کم نہیں ہورہے تھے۔
17 سالہ نوجوان کی ہلاکت کے بعد بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں اور عوامی سطح پر فرانسیسی پولیس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
فرانسیسی وزیر قانون کے مطابق گذشتہ مہینے عوامی مظاہروں میں شرکت کے جرم میں 2 ہزار افراد کو سزا سنائی گئی ہے۔
منگل کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون ایرک ڈوپند مورتی نے کہا کہ عوامی مظاہروں میں شرکت کرنے والوں کے خلاف فوری اور موثر عدالتی کاروائی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ گرفتار ہونے والے 2100 سے زاید افراد میں سے 1900 سے زائد کو مظاہروں میں شرکت کے جرم میں جیل بھیج دیا گیا ہے۔ ہم نے عدلیہ کے ججوں کو واضح حکم دیا تھا کہ اس معاملے میں سختی کے ساتھ برتاؤ کیا جائے۔
یاد رہے کہ فرانس میں پولیس کے ہاتھوں بے گناہ نوجوان کی ہلاکت کے بعد مختلف شہروں میں عوامی مظاہرے اور ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔ پولیس کی جانب سے گرفتاری کے باوجود مظاہرے کم نہیں ہورہے تھے۔
17 سالہ نوجوان کی ہلاکت کے بعد بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں اور عوامی سطح پر فرانسیسی پولیس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔