پاکستان کی اتوار کو ناگورنو کاراباخ کے آرمینیائی حصے میں انتخابات کے انعقاد کی مذمت
نگورنو کاراباخ پارلیمنٹ کے قانون سازوں نے 45 سالہ شمول شہرامانیان کو سابق رہنما آرائیک ہاروتنیان کے حق میں 22 ووٹوں کے ساتھ جانشین منتخب کیا۔ کہا جاتا ہے کہ شہرامانیان کی پوزیشنیں روس کی پوزیشنوں کے قریب ہیں۔
شیئرینگ :
پاکستان کی وزارت خارجہ نے اتوار کو ناگورنو کاراباخ کے آرمینیائی حصے میں انتخابات کے انعقاد کی مذمت کی ہے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کاراباخ کے علاقے میں انتخابات کے انعقاد کی مذمت کی ہے۔ آرمینیا اور جمہوریہ آذربائیجان کے درمیان کشیدگی میں شدت آنے پر آرمینیائی علاقے ناگورنو کاراباخ نے ہفتے کے روز اپنا نیا صدر منتخب کر لیا۔
نگورنو کاراباخ پارلیمنٹ کے قانون سازوں نے 45 سالہ شمول شہرامانیان کو سابق رہنما آرائیک ہاروتنیان کے حق میں 22 ووٹوں کے ساتھ جانشین منتخب کیا۔ کہا جاتا ہے کہ شہرامانیان کی پوزیشنیں روس کی پوزیشنوں کے قریب ہیں۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا کہ وہ نگورنو کاراباخ کو جمہوریہ آذربائیجان کا خودمختار علاقہ سمجھتی ہے اور انتخابات کے انعقاد کی کوشش قانونی اور اخلاقی طور پر قابل مذمت ہے۔ وزارت نے کہا کہ اس طرح کی کارروائی اقوام متحدہ کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
پاکستان کے جمہوریہ آذربائیجان کے ساتھ گرمجوشی سے تعلقات ہیں۔ یہ ملک اپنی اضافی گیس باکو سے حاصل کرتا ہے۔
ترکی نے یہ بھی اعلان کیا: "وہ ان غیر قانونی انتخابات کو تسلیم نہیں کرتا، جو جمہوریہ آذربائیجان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔"
تازہ ترین پیشرفت میں، جمہوریہ آذربائیجان کے صدر الہام علییف کے خارجہ پالیسی کے مشیر حکمت حجف نے ایک ہی وقت میں جمہوریہ آذربائیجان اور آرمینیا کے لیے سڑکیں دوبارہ کھولنے کے لیے نگورنو کاراباخ علاقے کے ساتھ باکو کے معاہدے کی تردید کی۔
انہوں نے سوشل نیٹ ورک پر شائع ہونے والے ایک پیغام میں لکھا کہ باکو نے اسی وقت سڑکوں کو دوبارہ کھولنے کی پیشکش کی، لیکن جسے انہوں نے کاراباخ میں "غیر قانونی حکومت" قرار دیا، اسے مسترد کر دیا۔
باکو نے حالیہ مہینوں میں یریوان پر لاچین کوریڈور کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے لیے استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے اور اسی وقت سڑکوں کو دوبارہ کھولنے کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔