شام اور ترکیہ کے درمیان سرحدی غلط فہمیوں پر بھی تبادلہ خیال ہوا
آستانہ اجلاس میں جو اسلامی جمہوریہ ایران کی میزبانی میں منعقد ہوا، ترکیہ اور روس کے وزرائے خارجہ اور شام کے امور میں اقوام متحدہ کے نمائندے سے ملاقات ہوئي اور شام کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
شیئرینگ :
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے کہا ہے: اگر امریکہ بار بار موقف بدلنے کی صورت حال سے باہر نکل پائے اور سچے عزم کا اظہار کرے تو تمام فریقوں کی ایٹمی معاہدے میں واپسی اور ایران پر عائد پابندیوں کا خاتمہ نا ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے نیویارک میں ارنا کے ساتھ ایک گفتگو میں، آستانہ اجلاس کے بارے میں بھی کہا: آستانہ اجلاس میں جو اسلامی جمہوریہ ایران کی میزبانی میں منعقد ہوا، ترکیہ اور روس کے وزرائے خارجہ اور شام کے امور میں اقوام متحدہ کے نمائندے سے ملاقات ہوئي اور شام کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا: اس اجلاس میں اس بات پر زور دیا گيا کہ معاشی مسائل، مغربی ملکوں کی جانب سے پابندی اور شام کے کچھ حصوں میں داعش کی سرگرمیاں، اس ملک کے لئے بنیادی چیلنج ہیں اور ہم نے اقوام متحدہ کے نمائندے سے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کوئي ایسی تجویز پیش کرے جس سے شام کے جلا وطن شہری اور مہاجرین کی وطن واپسی کے حالات بن جائيں۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا: اسی کے ساتھ شام اور ترکیہ کے درمیان سرحدی غلط فہمیوں پر بھی تبادلہ خیال ہوا اور ہمیں امید ہے کہ مستقبل قریب میں آستانہ اجلاس کے تسلسل کے تناظر میں یا پھر ایران، شام ، روس اور ترکیہ کے چار فریقی اجلاس کے تحت ہم تنازعہ کو ختم کرنے میں کامیاب رہيں گے ۔
ایرانی وزیر خارجہ نے جمعہ کے روز اپنی ملاقاتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: قدیمی تہذیبوں کی اسمبلی کی نشست منعقد ہوئي جس میں تہذیب و تمدن رکھنے والے 9 ملکوں نے شرکت کی اور اس اجلاس کی میزبانی اور نظامت اسلامی جمہوریہ ایران کے ہاتھ میں تھی جہاں ہم نے مختلف ملکوں کے ثقافتی و تہذیبی آثار و اثاثوں کے تحفظ پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے بتایا کہ اسی طرح ایک امریکہ تھنک ٹینک کے ساتھ بھی ایک نشست کا انعقاد ہوا جس میں امریکہ کے سابق سیاست داں بھی شریک ہوئے اور وہاں دو طرفہ امور پر کھل کر گفتگو کی گئی اور ہم نے اسلامی جمہوریہ ایران کے سلسلے میں امریکہ کے غلط رویہ، ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں اس کے غلط موقف، ایٹمی معاہدے سے ٹرمپ کے نکلنے اور بائیڈن کے ذریعے اس راہ کو جاری رکھنے جیسے مختلف موضوعات پر کھل کر اپنی بات رکھی ۔
وزير خارجہ نے کہا: امریکہ کے کچھ سابق سیاست دانوں کے کچھ سوالات تھے جن کا ہم نے جواب دینے کی کوشش کی ۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا: ہمارے خیال سے گزشتہ ہفتے ایران و امریکہ کے درمیان قیدیوں کا جو تبادلہ ہوا ہے اس کے پیش نظر جیسا کہ میں نے اس نشست میں بھی کہا، اگر امریکہ بار بار موقف بدلنے کی صورت حال سے باہر نکل پائے اور سچے عزم کا اظہار کرے تو تمام فریقوں کی ایٹمی معاہدے میں واپسی اور ایران پر عائد پابندیوں کا خاتمہ نا ممکن نہیں ہے۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ مختلف ملکوں کے وزرائے خارجہ اور دیگر عہدہ داروں سے ملاقاتوں کا سلسلہ ہفتے کے روز بھی جاری رہے گا۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...