پیغمبر اکرم (ص) کی یوم ولادت کو زندہ کرنے میں یمنی نمونہ عالم اسلام کے تمام طبقات کے لئے نمونہ ہے
انہوں نے واضح کیا: ہم تکفیری مجرموں کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں جنہوں نے پاکستان میں یوم ولادت رسول کے موقع پر سنی مساجد کو دھماکے سے اڑا دیا۔
شیئرینگ :
تقریب خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سید حسن نصر اللہ نے یوم ولادت رسول (ص) کے موقع پر اپنے خطاب میں پیغمبر اکرم (ص) کی ولادت باسعادت کی تقریبات میں لاکھوں یمنیوں کی موجودگی کو سراہا۔ آپ نے کہا کہ : پیغمبر اکرم (ص) کی یوم ولادت کو زندہ کرنے میں یمنی نمونہ عالم اسلام کے تمام طبقات کے لئے نمونہ ہونا چاہئے۔
انہوں نے واضح کیا: ہم تکفیری مجرموں کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں جنہوں نے پاکستان میں یوم ولادت رسول کے موقع پر سنی مساجد کو دھماکے سے اڑا دیا۔
انہوں نے پیغمبر اکرم (ص) کے یوم ولادت کی اہمیت پر تاکید کرتے ہوئے کہا: پیغمبر اکرم (ص) کی یوم ولادت کے دن نے دنیا کے مسلمانوں کے لئے اختلاف کے نقطہ کو ایک نقطہ نظر میں تبدیل کردیا۔
انہوں نے کہا: پروپیگنڈا وار یا سافٹ وار فوجی جنگوں سے زیادہ خطرناک ہے۔ وہ قوموں کو کمزور کرنے کے لیے میڈیا وار یا نام نہاد "نرم جنگ" کا استعمال کرتے ہیں۔ جو وہ فوجی جنگ سے حاصل نہ کر سکے۔ مسلمانوں میں فتنہ پیدا کرنا نرم جنگ کا سب سے واضح ہتھیار ہے۔
لبنان کی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا: اکتوبر کی جنگ میں اسلامی اتحاد نے صیہونی دشمن کے خلاف فیصلہ کن اور تاریخی فتح حاصل کی۔ آج فلسطین اور مسجد اقصیٰ کے واقعات کے حوالے سے امت اسلامیہ کی ذمہ داری ہے۔ بدقسمتی سے بعض اسلامی ممالک غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا: بعض لوگ لبنان کی زمینی سرحدوں کے مسئلے کو ایران کے ایٹمی معاملے سے جوڑنا چاہتے ہیں۔ ہم بغیر کسی سمجھوتے کے زمین اور پانی پر لبنان کے حق کا دعویٰ کرتے ہیں۔ لبنانی سرزمین سے تعلق رکھنے والے کسی بھی مسئلے کے حوالے سے مزاحمت اور حکومت کے درمیان تعاون اولین ترجیح ہے۔
لبنان کی حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے کہا: لبنان میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ مہاجرین کا معاملہ تمام شعبوں میں ایک خطرہ ہے، لبنان میں مزدوروں اور مہاجرین کے بارے میں قومی اعداد و شمار تیار کیے جائیں۔ ہم ایک ایسا نتیجہ حاصل کرنے کے لیے ایک جامع اور حسابی قومی منصوبہ کا مطالبہ کرتے ہیں جس پر تمام لبنانی متفق ہوں۔
انہوں نے مزید کہا: لبنان میں پناہ گزینوں کے معاملے کی ذمہ داری امریکی حکومت پر عائد ہوتی ہے جس نے شام میں جنگ کو ہوا دی۔ امریکہ نے شام پر قیصر کی حکومت مسلط کی اور اس ملک کی خراب معاشی صورتحال کا ذمہ دار ہے۔ اگر قیصر کا قانون منسوخ ہو جاتا ہے اور کمپنیاں اس ملک میں واپس آتی ہیں تو لاکھوں شامی اپنے ملک واپس آ جائیں گے۔
سید حسن نصر اللہ نے تاکید کی: لبنان اور شام کی دو قومیں ایک دوسرے کے ساتھ رہتی ہیں اور ایک فریق کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ دوسرے فریق کی سرحدوں اور قوانین کی خلاف ورزی کرے، جس چیز سے لبنان کی آبادیاتی صورتحال کو آج خطرہ ہے وہ شام نہیں ہے۔ بلکہ یہ امریکہ کی گندی پالیسیاں ہیں جو خطرے کا باعث ہیں۔