یورپی یونین کا ایران کے 6 افراد اور 3 اداروں پر پابندی کا اعلان
یورپی یونین نے ایک بیان جاری کرکے روس کو ڈرون طیارے اور مشرق وسطی نیز بحیرہ احمر کے استقامتی گروہوں کو میزائل اور ڈرون طیارے دینے کے دعوے کے بہانے، ایران کے 6 افراد اور 3 اداروں پر پابندی کا اعلان کردیا ہے۔
شیئرینگ :
یورپی یونین نے یوکرین جنگ میں روس کے ساتھ اسلحہ جاتی تعاون اور علاقے کے استقامتی گروہوں کو اسلحے دینے کے دعووں کی تکرار کرتے ہوئے وزير دفاع محمد رضا آشتیانی پر پابندی کا اعلان کردیا ہے۔
یورپی یونین نے ایک بیان جاری کرکے روس کو ڈرون طیارے اور مشرق وسطی نیز بحیرہ احمر کے استقامتی گروہوں کو میزائل اور ڈرون طیارے دینے کے دعوے کے بہانے، ایران کے 6 افراد اور 3 اداروں پر پابندی کا اعلان کردیا ہے۔
یورپی یونین کے بیان کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کا خاتم الانبیا ہیڈکوارٹر، سپاہ نیوی اور کاوان بہراد الیکٹرانک کمپنی کے نام یورپی یونین کی پابندیوں کی فہرست میں شامل کردیئے گئے ہیں۔
یورپی یونین کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپی کونسل نے اسی کے ساتھ ، اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر دفاع محمد رضا آشتیانی، پاسداران انقلاب اسلامی کی سپاہ قدس کے ایک کمانڈر اور فضائی صنعت کی تنظیم کے سربراہ پر پابندی لگانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
یورپی یونین کے بیان کے مطابق جن افراد اور اداروں پر پابندی لگائی گئی ہے ان کے اثاثے مسدود کردیئے جائيں گے، یورپی کمپنیوں نیز شہریوں کے لئے ان کے ساتھ تجارت اور معاملات ممنوع ہوں گے اور جن افراد کے نام پابندیوں کی فہرست میں شامل ہیں وہ یورپی یونین کے رکن ملکوں کا سفر یا وہاں سے ٹرانزٹ نہیں کرسکیں گے۔
یاد رہے کہ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے انچارج جوزف بورل نے گزشتہ ماہ آپریشن وعدہ صادق کے بعد ایران کے خلاف شکست خوردہ پالیسیاں سخت تر کرنے پر یونین کے وزارئے خارجہ کی کونسل کے اتفاق کی خبر دی تھی۔
اسی سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے شہید وزیر خارجہ حسین امیر عبداللّہیان نے اپنے سماجی رابطے کے ایکس پیج پر لکھا تھا کہ افسوس کا مقام ہے کہ یورپی یونین صرف اس بنا پر کہ ایران نے اسرائیلی حکومت کی گستاخانہ جارحیت پر اپنے حق دفاع سے استفادہ کیا ہے،ایران کے خلاف غیر قانونی پابندیاں بڑھانے کے فیصلے میں جلد بازی کررہی ہے۔
انھوں نے کہا تھا کہ یورپی یونین کو جرائم پیشہ صیہونی حکومت کی خوشنودی کے لئے امریکی ہدایات پر عمل نہیں کرنا چاہئے بلکہ ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے اسرائيلی حکومت پر پابندی لگانا چاہئے۔