یورپی یونین نے ایک بیان جاری کرکے روس کو ڈرون طیارے اور مشرق وسطی نیز بحیرہ احمر کے استقامتی گروہوں کو میزائل اور ڈرون طیارے دینے کے دعوے کے بہانے، ایران کے 6 افراد اور 3 اداروں پر پابندی کا اعلان کردیا ہے۔
لندن نے روس سے باہر 22 افراد اور اداروں کو یوکرین کے خلاف جنگ میں ماسکو کی حمایت کرنے کے الزام میں پابندیاں عائد کیں، اور روسی فوج کو درکار الیکٹرانک پرزے درآمد کرنے والی 3 روسی کمپنیوں کو بھی اس ملک کی پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا۔
وینزویلا کے صدر نے یقین دلایا کہ ملک میں بین الاقوامی اقتصادی پابندیوں، خاص طور پر امریکہ کی طرف سے لگائی گئی پابندیوں کے خلاف "مضبوط اتفاق رائے" موجود ہے۔
یورپی یونین کی کونسل کی ویب سائٹ نے مزید کہا کہ برسلز کے نئے پابندیوں کے نظام میں ایران کے ڈرون پروگرام کے ذمہ دار، معاونت کرنے والے یا اس میں ملوث افراد کے خلاف سفری پابندیاں اور املاک کو مسدود کرنے کا بھی امکان ہے۔
پولیٹیکو کی رپورٹ کے مطابق آٹھ ریپبلکن سینیٹرز نے امریکی وزیر خارجہ اور خزانہ کو لکھے گئے خط میں ایران کے خلاف تیل کی پابندیوں کے مکمل اطلاق کے ساتھ ساتھ ایرانی تیل خریدنے والی چینی کمپنیوں پر پابندیوں کا مطالبہ کیا ہے۔
فرانس میں حالیہ پر تشدد مظاہروں کے بعد یورپی یونین نے سوشل میڈیا کی سرگرمیاں محدود کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
یورپی یونین کے کمشنر تھیری بریٹن نے فرانس میں 17 سالہ سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت کے بعد ہونے والے مظاہروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو 25 اگست سے یورپی یونین کے قوانین پر عملدرآمد کرنا ہوگا جس کے تحت مظاہروں کی ...
ترجمان وزارت خارجہ نے کہا: یورپی ملکوں کو الزام تراشی کے بجائے اپنی کوتاہیوں کا جواب دینا چاہیے اور انہیں جان لینا چاہیے کہ ایران ، مناسب ، متوازن اور سنجیدہ رد عمل کا اپنا حق محفوظ رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے لگائی گئی پابندیاں سب سے زیادہ سخت ہیں۔ایرانی عوام کے خلاف یک طرفہ اور غیر قانونی اقدام انسانیت کے خلاف سب سے بڑا جرم ہے۔
یہ بات ناصر کنعانی نے پیر کے روز اپنے ایک بیان میں یورپی یونین کی طرف سے اسلامی جمہوریہ ایران کے شہریوں اور بعض ریاستی اداروں کے خلاف اعلان کردہ پابندیوں پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہی۔
ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ان خیالات کا اظہار اپنے قطری ہم منصب محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ یورپی یونین اور برطانیہ کی جانب سے متعدد ایرانی ارکان پارلیمنٹ اور عدالتی اور فوجی حکام پر پابندیاں ایران میں عدم تحفظ پیدا کرنے میں ان کی حالیہ ناکامی پر مایوسی اور غصے کو ظاہر کرتی ہیں۔
وہ اسلامی انقلابی گارڈ کور کا نام دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کریں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یورپی پارلیمنٹ کے آج کے اجلاس میں اس منصوبے کا جائزہ لیا جائے گا اور اس کے حق میں ووٹ دیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا: جنگ یا فوجی آپریشن کا خاتمہ ایک مثبت علامت ہے لیکن یہ کافی نہیں ہے کیونکہ اس کا مطلب نہ تو جنگ ہے اور نہ ہی امن، اس معنی میں کہ محاصرہ جاری ہے۔
برسوں سے امریکہ نے ایران کے IAIO، HESA جیسے اداروں سمیت ملٹری-صنعتی کمپلیکس اور مینوفیکچرنگ بیس پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ اس کے باوجود ایران کے ایرو اسپیس سیکٹر اور ڈرون انڈسٹری نے مسلسل توسیع اور ترقی کی ہے۔