تاریخ شائع کریں2024 26 July گھنٹہ 13:25
خبر کا کوڈ : 643880

غزہ میں ہر گزرتے دن خاندانوں کو مزید تباہی کا سامنا ہے

یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے گزشتہ روز ادارے کی ایک گاڑی پر حملے اور خان یونس میں انخلا کے نئے اسرائیلی احکامات کے تناظر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ ہمارے پاس غزہ میں ایک مضبوط انسانی ردعمل کے لیے ضروری حالات نہیں ۔
غزہ میں ہر گزرتے دن خاندانوں کو مزید تباہی کا سامنا ہے
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف)کی سربراہ نے غزہ میں فوری طور پر سکیورٹی بحال کرنے کی اپیل کی ہے جہاں خطرناک صورتحال اور امدادی کارکنوں پر حملوں کی وجہ سے ضرورت مند کمیونٹیز تک امداد کی فراہمی میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔

یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے گزشتہ روز ادارے کی ایک گاڑی پر حملے اور خان یونس میں انخلا کے نئے اسرائیلی احکامات کے تناظر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ ہمارے پاس غزہ میں ایک مضبوط انسانی ردعمل کے لیے ضروری حالات نہیں ۔ انہوں نے غزہ کے سنگین حالات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں ہر گزرتے ہفتے خاندانوں کو مزید تباہی کا سامنا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں سکولوں اور بے گھر افراد کی پناہ گاہوں پر تباہ کن اسرائیلی حملے جاری ہیں جس کے باعث مزید سینکڑوں فلسطینی شہید اور پہلے سے زیادہ بوجھ والے ہسپتالوں پر مزید دباؤ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم غزہ میں ایسے بچوں کو دیکھتے ہیں جو جرات اور ہمت کے ساتھ اپنے زخموں سے نبرد آزما ہیں ، ڈاکٹر اور نرسیں وسائل کے بغیرانسانی جانیں بچانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، ہزاروں لڑکے اور لڑکیاں بیمار، بھوکے، زخمی یا اپنے خاندانوں سے جدا ہیں، تشدد اور محرومی ان کے کمزور جسموں اور دماغوں پر مستقل ا ثرات چھوڑ رہی ہے اور اب، صفائی اور سیوریج کی خراب صورتحال کے باعث پولیو وائرس خطرات کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے، خاص طور پر ان ہزاروں بچوں کے لیے جنہیں پولیو کے قطرے نہیں پلائے گئے ۔اس کے علاوہ خاندانوں کو فوری تشدد سے بچنے کے لیے بار بار نقل مکانی پر مجبور کیا جاتا ہے اس لیے انسانی صورت حال تباہ کن ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ یونیسیف اور انسانی ہمدردی کے دیگر ادارے غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں لیکن خوفناک صورتحال اور امدادی کارکنوں کے خلاف حملے ہماری کوششوں میں رکاوٹ کا باعث بن رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ منگل کو وادی غزہ چوکی کے قریب ایک مقررہ ہولڈنگ پوائنٹ پر انتظار کرتے ہوئے یونیسیف کی گاڑی پر حملہ کیا گیا، یہ ان دو گاڑیوں میں سے ایک تھی جو پانچ چھوٹے بچوں کو لینے اور ان کی والدہ کے قتل کے بعد انہیں ان کے والد سے ملانے جا رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ خوش قسمتی سے کوئی زخمی نہیں ہوا اور ٹیم خاندان کو دوبارہ ملانے میں کامیاب ہو گئی لیکن پھر بھی اس واقعے میں اس سے پہلے کے دوسرے لوگوں کی طرح انسانی ہمدردی کے نتائج بھیانک ہو سکتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ انسانی امداد کی فراہمی بلا روک ٹوک ،باقاعدہ اور محفوظ ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی میں مشکلات اور امدادی سامان کی بڑھتی ہوئی منظم لوٹ مار سے نہ صرف کمزور خاندانوں تک رسائی کی ہماری کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے بلکہ ہماری ٹیموں اور ان شہریوں کو بھی خطرہ لاحق ہوتا ہے جن کی ہم مدد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زمین پر آپریٹنگ حالات کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے اور اب کم از کم 278 امدادی کارکن مارے جا چکے ہیں ، یہ ایک ریکارڈ تعداد ہے جبکہ دوسروں کو نقصان پہنچایا جاتا ہے یا انہیں کام کرنے سے روکا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں امداد پہنچانے والے ٹرکوں کی سکیورٹی سمیت فوری طور پر بہتر حفاظتی ماحول کی ضرورت ہے تاکہ امدادی کارکن محفوظ طریقے سے ان کمیونٹیز تک پہنچ سکیں جن کی وہ مدد کرنا چاہتے ہیں اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہمیں فوری اور پائیدار جنگ بندی کی ضرورت ہے۔ یونیسیف کی سربراہ نے تنازعے کے تمام فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کا احترام کریں اور شہریوں اور شہری بنیادی ڈھانچے کی حفاظت کریں۔
https://taghribnews.com/vdcivpaqut1a5v2.s7ct.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ