علامہ حسینی کا حوالہ مذہبی تھا لیکن انہوں نے قوم کو ایک نئی سوچ اور فکر دی
قائد شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے، اپنے اصول و نظریات پر استقامت اور اتحاد بین المسلمین ان کی شخصیت کے اہم اور نمایاں پہلو تھے.
شیئرینگ :
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 5 اگست شہید قائد کی 36ویں برسی کے موقع پر جاری اپنے پیغام میں کہا: قائد شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے، اپنے اصول و نظریات پر استقامت اور اتحاد بین المسلمین ان کی شخصیت کے اہم اور نمایاں پہلو تھے جن کی وجہ سے وہ بہت کم وقت میں نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر ایک بہترین رہنما کے طور پر متعارف ہوئے۔
انہوں نے کہا: 5 اگست تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔ جس دن علامہ عارف حسین الحسینی کو گولیوں کا نشانہ بناکر شہید کر دیا گیا۔ اگرچہ علامہ حسینی کا حوالہ مذہبی تھا لیکن انہوں نے قوم کو ایک نئی سوچ اور فکر دی۔ انہوں نے مظلوموں اور محکوموں کے لئے آواز بلند کی اور اتحاد و وحدت کے لئے گرانقدر خدمات سرانجام دیں۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا: قائد شہید نے اپنی تمام زندگی عالمی استعمار کی سازشوں اور طاغوتی چیرہ دستیوں کے خلاف اور محروم و مظلوم طبقات کے حقوق کے لئے جدوجہد میں صرف کر دی اور بالخصوص پاکستان میں بیرونی سازشوں کا بروقت ادراک کر کے ان کے خلاف عملی جدوجہد کی اور بیرونی سارشوں کے علاوہ پاکستانی عوام کو درپیش اندرونی سارشوں کو بے نقاب کرنے اور عوامی مشکلات کے حل کے لیے بھر پور کاوش بھی شہید حسینی کا خاصہ تھا۔
انہوں نے مزید کہا: قائد شہید نے مارشل لاء دور میں جہاں عوام کو ان کے حقوق کا شعور دیا وہاں ہر مکتب کے عوام کو اتحاد و وحدت اور ہم آہنگی کا درس بھی دیا اور عملی طور پر اتحاد بین المسلمین کے لیے خدمات انجام دے کر پاکستان کے مسلمانوں کو ایک لڑی میں پرونے کی بھرپور کوشش کی۔ وحدت کے لیے عملی جدوجہد کا درس دیتے رہے آج یقینا اتحاد و وحدت سے ان کی روح شادمان ہو گی۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: قائد شہید کے پیروکاروں کو چاہیے کہ وہ ان کی شخصیت کا روشن فکری کے ساتھ مطالعہ کریں اور ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان میں محروم و مظلوم طبقات کو درپیش مسائل کے حل، فرقہ واریت کے خاتمے، طبقاتی تقسیم، بد عنوانی، بے راہ روی اورمعاشرتی مسائل کے حل کے لیے جدوجہد کریں۔ اس کے علاوہ پاکستان کو درپیش سب سے بڑے بحران مہنگائی اوربے روزگاری کے خاتمے کے لیے مکمل عزم اور جذبے کے ساتھ آگے بڑھتے رہیں۔