پاکستان کے شہر پاراچنار میں شہریوں کی گاڑی پر حملے میں 25 افراد شہید
جمعرات کو پاکستان کے "ڈان نیوز" چینل نے ایک خبر میں اعلان کیا کہ "خیبر پختونخوا" کے صوبے میں واقع پاراچنار شہر کے وسط میں قبائلی علاقے "لوئر کرم" میں شہریوں کو لے جانے والی متعدد گاڑیوں پر فائرنگ کی گئی۔
شیئرینگ :
پاکستان کے مقامی ذرائع نے پاراچنار شہر سے پشاور جانے والی متعدد مسافر گاڑیوں پر تکفیری عناصر کے مسلح حملے کی اطلاع دی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ متعدد عام شہری شہید ہوگے ہیں۔
جمعرات کو پاکستان کے "ڈان نیوز" چینل نے ایک خبر میں اعلان کیا کہ "خیبر پختونخوا" کے صوبے میں واقع پاراچنار شہر کے وسط میں قبائلی علاقے "لوئر کرم" میں شہریوں کو لے جانے والی متعدد گاڑیوں پر فائرنگ کی گئی۔
پاکستان میں شیعہ گروہوں کے قریبی ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ "سده" کے علاقے میں پاراچنار شہر سے پشاور شہر کی طرف جانے والی متعدد گاڑیوں کے گزرنے پر تکفیری عناصر کی فائرنگ کے نتیجے میں 20 افراد شہید ہوئے۔
ان ذرائع نے مزید بتایا کہ متعدد دیگر زخمی بھی ہوئے ہیں اور شہید ہونے والوں میں متعدد خواتین بھی شامل ہیں۔
کرم قبائلی علاقہ پاکستان کے شمال مغرب میں واقع ہے اور افغانستان کے ساتھ مشترکہ سرحد کے قریب ہے۔ اس سے پاکستان کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں میں کچھ خدشات پیدا ہوئے ہیں کہ تکفیری اور دہشت گرد قوتیں مشترکہ سرحدوں پر کافی کنٹرول نہ ہونے اور پاراچنار کے علاقے میں سیکورٹی پیدا کرنے کے لیے ملیشیاؤں کی شمولیت کا فائدہ اٹھا رہی ہیں۔
پاکستان میں شیعہ گروہوں کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ تکفیری اور انتہا پسند قوتیں پاراچنار شہر کے شیعہ باشندوں کو نشانہ بنانے کے لیے علاقائی تنازعات کا فائدہ اٹھا رہی ہیں۔
ایک پیغام میں پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے کرم ریجن میں شہریوں پر حملے کی شدید مذمت کی اور متاثرین کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا۔
نیز پاکستان کی سرکردہ شیعہ جماعتوں میں سے ایک مجلس وحدت مسلمین نے ایک بیان جاری کرکے پاراچنار شہر کے نہتے شہریوں پر دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی ہے۔
تقریب خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ شام کی سرکاری خبررساں ایجنسی نے اعلان کیا ہے کہ شام کے شہر تدمر میں متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں ...