تاریخ شائع کریں2024 20 December گھنٹہ 16:54
خبر کا کوڈ : 661349

ریاست حکومت گرانے اور لانے میں مصروف ہے

پاکستان کی عدالت عالیہ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے ملک میں لاقانونیت پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ریاست حکومت گرانے اور لانے میں مصروف ہے، تمام ادارے سیاسی مخالفین کے پیچھے پڑے ہیں، ئین پر عمل ہوتا تو ایسے حالات نہ ہوتے
ریاست حکومت گرانے اور لانے میں مصروف ہے
پاکستان کی عدالت عالیہ کے ججز نے ملک میں لاقانونیت پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

تقریب نیوز: پاکستان کی عدالت عالیہ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے ملک میں لاقانونیت پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ریاست حکومت گرانے اور لانے میں مصروف ہے، تمام ادارے سیاسی مخالفین کے پیچھے پڑے ہیں، ئین پر عمل ہوتا تو ایسے حالات نہ ہوتے۔

تفصیلات کے مطابق ایک کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ریاست حکومت گرانے اور لانے میں مصروف ہے، تمام ادارے سیاسی مخالفین کے پیچھے پڑے ہیں۔

جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ ریاست کی کیا بات کریں؟ 3 وزرائے اعظم مارے گئے، تینوں وزرائے اعظم کے کیسز کا کیا بنا؟ بلوچستان میں ایک سینئر ترین جج بھی مارے گئے، کچھ معلوم نہیں ہوا، اصل بات کچھ کرنے کی خواہش نہ ہونا ہے،

انہوں نے مزید کہا کہ دیگر 2 صوبوں کی نسبت سندھ اور پنجاب میں پولیس کی تفتیش انتہائی ناقص ہے، جب تک ریاستی ادارے سیاسی انجینئرنگ میں مصروف ہوں گے تو ایسا ہی حال رہےگا۔

جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس میں کہا کہ لوگوں کو اداروں پر یقین نہیں، لوگ چاہتے ہیں تمام کام سپریم کورٹ کرے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ ادارہ (سپریم کورٹ) بھی اتنا ہی سچ بولتا ہے، جتنا ہمارا معاشرہ، 40 سال بعد منتخب ایک وزیراعظم کے قتل کا اعتراف کیا گیا، وزیراعظم کے قتل سے بڑا جرم کیا ہوسکتا ہے؟ کسی کو ذمہ دار قرار دے کر سزا دی جانی چاہیے تھی۔

جسٹس شہزاد ملک نے کہا کہ جس ملک میں وزیراعظم کا ایسا حال ہو تو عام آدمی کا کیا حال ہوگا؟ وزیراعظم ایک دن وزیر اعظم ہاؤس تو دوسرے دن جیل میں ہوتا ہے، کسی کو معلوم نہیں کس نے کتنے دن وزیراعظم رہنا ہے۔
https://taghribnews.com/vdci5zaq3t1aqp2.s7ct.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ