وسطی اور جنوبی غزہ میں بدھ کی صبح سے اب تک اسرائیلی حملوں میں غزہ بھر میں کم از کم 21 افراد شہید ہو چکے ہیں۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ نے طبی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ’سب سے مہلک حملوں میں سے ایک میں، اسرائیلی فورسز نے جنوبی غزہ کے خان یونس میں ایک گھر کو نشانہ بنایا جس میں کم از کم 12 فلسطینی شہید ہوئے۔‘
رفح کے شمال مشرقی علاقے میں اسرائیلی حملے میں دو دیگر فلسطینی شہید ہوئے، جہاں اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ وہ ’بڑے علاقے‘ پر قبضہ کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر حملہ کر رہی ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ غزہ ’قحط کے مرحلے‘ میں پہنچ گیا ہے اور اسے ’جدید تاریخ کے بدترین انسانی بحرانوں میں سے ایک‘ قرار دیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق حماس نے کہا کہ وہ اسرائیل کو ’گھنٹے کے حساب سے بڑھتے ہوئے تباہ کن انسانی نتائج‘ کے لیے مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہراتی ہے۔
دو ماہ کی جنگ بندی سے قبل، عالمی غذائی تحفظ کے ماہرین نے نومبر میں متنبہ کیا تھا کہ شمالی غزہ کے علاقوں میں قحط کا قوی امکان ہے۔
اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ’ایکس‘ پر پوسٹ میں کہا کہ ’آج صبح آپریشن کو بڑھانے سے حماس کے قاتلوں اور غزہ کی آبادی پر دباؤ بڑھے گا اور ہم سب کے لیے مقدس اور اہم ہدف کے حصول کو آگے بڑھایا جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں غزہ کے شہریوں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ حماس کو نکالنے اور تمام یرغمالیوں کی واپسی کے لیے ابھی کارروائی کریں، جنگ کے خاتمے کا یہی واحد راستہ ہے۔‘