تاریخ شائع کریں2025 3 April گھنٹہ 16:28
خبر کا کوڈ : 672420

بھارتی پارلیمنٹ میں متنازعہ وقف بل پیش کردیا گیا

پوری حکومت میں ایک بھی مسلمان وزیر نہیں ہے، اور آپ کہہ رہے ہیں کہ مسلمانوں کا بھلا کر رہے ہیں/ حکومت لوگوں کی مائی باپ ہوتی ہے۔ والدین کی طرح لوگوں کا خیال رکھتی ہے، لیکن یہ حکومت لوگوں (مسلمانوں) کے ساتھ سوتیلا سلوک کر رہی ہے
بھارتی پارلیمنٹ میں متنازعہ وقف بل پیش کردیا گیا
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی کے حکومتی رکن نے بل لوک سبھا میں وقف املاک سے متعلق ترمیمی بل پیش کیا ہے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کے حکومتی رکن نے بل لوک سبھا میں وقف املاک سے متعلق ترمیمی بل پیش کیا ہے۔ بل میں کہا گیا ہے کہ اس کا مقصد وقف املاک کے نظم و نسق کو بہتر بنانا ہے تاکہ املاک (بقیہ نمبر6صفحہ7پر ) پر قبضے، وراثت اور دیگر معاملات میں ابہام کو دور کیا جاسکے۔

تاہم مسلمان رہنماؤں اور اپوزیشن جماعت کانگریس نے شدید الفاظ میں مخالفت کرتے ہوئے اس بل کو مسلمانوں کی وقف املاک ہڑپنے کی حکومتی سازش قرار دیا۔

بل پر بی جے پی کی اتحادی جماعتوں نے بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے اور مرکزی حکومت سے فوری طور پر بل واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

اویسی نے کہا، "جب گاندھی جی کے سامنے ایک قانون لایا گیا، جسے انہوں نے قبول نہیں کیا، تو انہوں نے کہا کہ میں اس قانون کو نہیں مانتا، میں اسے پھاڑ دوں گا، تو میں اس قانون کو بھی گاندھی جی کی طرح پھاڑ دوں گا، اس کے بعد انہوں نے ان دو صفحات کو الگ کر دیا جن کے درمیان سٹیپر لگایا گیا تھا۔

راجیہ سبھا میں وقف بل پر اپنی بات رکھتے ہوئے عآپ رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے کہا کہ ’’حکومت لوگوں کی مائی باپ ہوتی ہے۔ والدین کی طرح لوگوں کا خیال رکھتی ہے، لیکن یہ حکومت لوگوں (مسلمانوں) کے ساتھ سوتیلا سلوک کر رہی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’’یہ غیر آئینی بل ہے۔ یہ حکومت کہہ رہی ہے کہ وہ یہ قانون مسلمانوں کے بھلے کے لیے لا رہی ہے، لیکن آپ کی طرف سے یہ کہنا زیب نہیں دیتا۔ ایسا اس لیے کیونکہ پوری حکومت میں ایک بھی مسلمان وزیر نہیں ہے، اور آپ کہہ رہے ہیں کہ مسلمانوں کا بھلا کر رہے ہیں۔

ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ تروچی شیوا نے راجیہ سبھا میں وقف ترمیمی بل پر بحث کے دوران سردار پٹیل کا قول پیش کرتے ہوئے کہا کہ سبھی طبقات ملک کے لیے اہم ہیں، اور برابر ہیں۔ جو بل پیش کیا گیا ہے، اس سے حکومت کی منشا ٹھیک ظاہر نہیں ہو رہی۔ آج مسلم سماج کے ساتھ یہ کر رہے ہیں، کل عیسائی اور دوسرے طبقات کی باری آئے گی۔

وقف ترمیمی بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کانگریس رکن پارلیمنٹ ناصر حسین نے کہا کہ ’’وقف کے معنی عطیہ کرنا ہے، جو کوئی بھی کسی کو بھی کر سکتا ہے۔ حضرت محمد (ص) کے زمانے میں غیر مسلمانوں نے بھی عطیات کیے۔ عطیہ کی روایت ہر مذہب میں ہے۔ ہمارے یہاں عطیہ کو ریگولیٹ کرنے کے لیے وقف بورڈ بنا۔ اس ملک میں ایس جی پی سی ہے، ٹیمپل ٹرسٹ ہیں، آخر یہ (بی جے پی والے) گمراہی کیوں پھیلا رہے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ انگریزوں کے زمانے میں وقف ایکٹ آیا تھا جس میں اصلاح کرنے کے لیے کئی ترامیم کی گئیں۔ کانگریس کے زمانے مین جو ترامیم ہوئیں، اس میں پورا تعاون اور سپورٹ دیگر پارٹیوں کی بھی تھی۔ وقف بورڈ کے خلاف سب سے بڑی گمراہی یہ پھیلائی گئی ہے کہ وقف بورڈ کسی بھی زمین کو اپنی زمین کہہ دیتا تھا۔ کیا ملک میں ریونیو ریکارڈ نہیں ہے، قانون نہیں ہے، عدالت نہیں ہے؟ ہم ٹرین میں نماز پڑھتے ہیں، تو کیا ٹرین ہماری ہو گئی؟ ناصر حسین نے کہا کہ وقف کو لے کر کیے جا رہے دعوے غلط ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ آپ عدالت نہیں جا سکتے، لیکن آپ بالکل جا سکتے ہیں۔ ہائی کورٹ ہے، سپریم کورٹ ہے، آپ وہاں جا سکتے ہیں۔

مسلم رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے کہا کہ اکثریت کے نام پر مودی سرکار اقلیتوں کے حقوق سلب نہیں کر سکتی۔اس بل کی مخالفت کرنے والوں میں لوک سبھا میں تیسری بڑی جماعت سماج وادی پارٹی، ممتا بنرجی کی ترنمول کانگریس، عام آدمی پارٹی، کشمیر کی نیشنل کانفرنس، این سی پی (شرد پوار)، لالو پرساد کی آر جے ڈی، ڈی ایم کے اور بائیں بازو کی جماعتیں شامل ہیں۔
https://taghribnews.com/vdcauuniw49n0y1.zlk4.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ