خلاف ورزی کے لحاظ سے غزہ میں مخصوص المناک صورتحال کا سامنا ہے اور گزشتہ دو برس سے اقوام متحدہ کے منشور نیز انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور بے حرمتی جارہی ہے.
ترجمان وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ بین الاقوامی اصول وضوابط اور قوانین کی، جن پر گزشتہ چند عشرے سے بین الاقوامی نظام استوار رہا ہے، خلاف ورزی کے لحاظ سے غزہ میں مخصوص المناک صورتحال کا سامنا ہے اور گزشتہ دو برس سے اقوام متحدہ کے منشور نیز انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور بے حرمتی جارہی ہے.
اسلامی جمہوریہ ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے 21 مارچ 2025 سے شروع ہونے والے رواں ہجری شمسی سال کی پہلی پریس کانفرنس میں غزہ کے بارے میں ایک صحافی کے سوال کے جواب میں غزہ کی صورتحال کو انتہائی المناک بتایا۔
انھوں نے کہا کہ کہ بین الاقوامی قوانین اور اصول وضوابط کی، جن پر گزشتہ چند عشرے سے بین الاقوامی نظام استوار رہا ہے، خلاف ورزی کے لحاظ سے غزہ میں مخصوص المناک صورتحال کا سامنا ہے اور گزشتہ دو برس سے اقوام متحدہ کے منشور نیز انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور بے حرمتی جارہی ہے۔
دفترخارجہ کے ترجمان نے کہا کہ صیہونی فوجیوں نے مارچ کے مہینے ميں جان بوجھ اور عمدا 15 امدادی کارکنوں کا قتل عام کردیا۔
اسماعیل بقائی نے کہا کہ رفح اور غرب اردن میں ایک ساتھ جو جرائم کئے جارہے ہیں،ان سے اس بات میں کوئی شک باقی نہیں رہتا کہ صیہونی حکومت امریکا کی حمایت سے فلسطینیوں کو ان کےآبائی وطن سے بے دخل اور فلسطین کو صفحہ ہستی سے مٹادینے کی پالیسی پر عمل کررہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ ہم دیکھ رہے کہ علاقے میں جرم و جارحیت معمول کی چیز بنتی جارہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کے حامی یورپی ممالک اگر بین الاقوامی فوجداری عدالت کے اصول وضوابط اور قوانین نیز بین الاقوامی عدالتوں کے فیصلوں کے احترام کے قائل ہیں تو جرائم پیشہ صیہونی حکام کو یورپ میں آزادانہ آمد ورفت کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ یہ ان اصولوں کو پس پشت ڈالنے کے مترادف ہے جنہیں عالمی تہذیب و تمدن میں اہمیت دی گئی ہے۔
اسماعیل بقائی نے تہران کے لئے امریکی صدر کی فوجی دھمکی کے حوالے سے ایرانی افواج کی تیاری کے بارے میں ارنا کے نامہ نگار کے سوال کے جواب میں کہا کہ اپنی سرزمین اور قومی اقتدار اعلی کے دفاع کے لئے، ملک کی مسلح اور دفاعی افواج کی تیاری فطری بات ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایران کی مسلح افواج ، ماضی کے تلخ تجربات کے دوران ملک و قوم کے دفاع میں شجاعت ودلاوری ثابت کرچکی ہیں،انھوں نے اپنی توانائیوں کو محفوظ اور خود کو مقابلے کے لئے تیار کررکھا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا کہ ہم پڑوسیوں اور علاقے کی سلامتی کو ایران کی سلامتی کا اٹوٹ حصہ سمجھتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہم کبھی بھی پڑوسی ملکوں پر حملے کے لئے کسی بھی اتحاد کا حصہ نہیں بنے ہیں، ہمیشہ اچھی ہمسائگی کے اصولوں کی پابندی کی ہے۔
دفترخارجہ کے ترجمان نے اس پریس کانفرنس کے دوران، امریکی صدر کی جانب سے ایران کو دوبارہ دھمکی دیئے جانے کے بارے میں پوچھے گئے ایک اورسوال کے جواب میں کہا کہ مختلف مواقع پر یہ بات بارہا سامنے آئی ہے اور ہماری مثالی قومی ہستیوں کو دہشت گردانہ حملوں میں شہید کیا گیا ہے جنہیں نہ ہم فراموش کرسکتے ہیں اور نہ ہی یہ اقدامات قابل معافی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران بین الاقوامی قوانین کا پابند ایک ذمہ دار ملک ہے اور اس نے ہمیشہ کہا ہے کہ ملکی اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق اس حوالے سے انصاف کے تقاضے پورے کرنے کی کارروائیاں انجام دے گا۔
ترجمان وزارت خارجہ اسماعیل بقائی نے کہا کہ ہماری عدلیہ میں یہ کیس کھلا ہوا ہے اور اس سلسلے میں عدالتی کارروائی جاری ہے۔
اسماعیل بقائی نے یمن میں ایرانی فوجیوں کی شہادت کی خبروں کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس افواہ کا ایک مقصد یہ ظاہر کرنا ہے کہ علاقے کا استقامتی محاذ ایران کی نیابتی فورس ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہر کچھ عرصے کے بعد ایرانی فوجیوں کی شہادت کی افواہ پھیلائی جاتی ہے جس کی ہم تصدیق نہیں کرتے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ یمن پر جارحیت کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔
انھوں نے کہا کہ یمن کے مسئلے کی راہ حل یہ ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں جرائم اور قتل عام بند کیا جائے۔
اس پریس کانفرنس کے دوران ایک نامہ نگار نے اسلامی جمہوریہ ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان سے یہ سوال کیا کہ ایسی حالت میں کہ یورپی ممالک جامع ایٹمی معاہدے کی بحالی کی کوششوں کے دعویدار ہیں، فرانس نے ٹرائیگر میکنزم فعال کرنے کی دھمکی دی ہے۔
اسماعیل بقائی نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ تین یورپی ممالک اور یورپی یونین نے ان مذاکرات کے آغاز میں اہم کردار ادا کیا جو جامع ایٹمی معاہدے پر منتجح ہوئے اور یہ یورپ کے لئے ایک بہترین موقع تھا کہ وہ خود کو ایک اہم اسٹیک ہولڈر کی حیثیت سے پیش کرے لیکن افسوس کہ اس نے اس سے اچھی طرح فائدہ نہیں اٹھایا۔
ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکا کے معاہدے سے نکل جانے کے بعد یورپ والے اس کے نتائج کی تلافی نہ کرسکے ۔
اسماعیل بقائی نے کہا کہ ہماری تاکید ہے کہ یورپی ممالک دوبارہ ماضی کے غلط راستے پر نہ چلیں۔ اگر وہ چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی میدان میں ایک اہم فریق اور اسٹیک ہولڈر کی حیثیت حاصل کریں تو معاملات میں مثبت طرز عمل اختیار کریں۔