تاریخ شائع کریں2017 28 May گھنٹہ 12:05
خبر کا کوڈ : 269472

علمائے کرام کی جانب سے آپریشن رد الفساد کی بھرپور تایید

فرقہ وارانہ منافرت، مسلح فرقہ وارانہ تصادم اور طاقت کے بل بوتے پر اپنے نظریات کو دوسروں پر مسلط کرنے کو فساد فی الارض قرار دے دیا گیا
مختلف مکاتب فکر کے 30 سے زائد علماء نے ملک میں تخریبی اور دہشت گردی کی تمام کارروائیوں کو حرام قرار دیتے ہوئے آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کی بھرپور تائید کر دی۔
علمائے کرام کی جانب سے آپریشن رد الفساد کی بھرپور تایید
مختلف مکاتب فکر کے 30 سے زائد علماء نے ملک میں تخریبی اور دہشت گردی کی تمام کارروائیوں کو حرام قرار دیتے ہوئے آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کی بھرپور تائید کر دی۔

اسلام آباد میں "میثاقِ مدینہ کی روشنی میں معاشرے کی تشکیل" کے موضوع پر سیمینار منعقد ہوا، جس میں مولانا مفتی رفیع عثمانی اور چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمٰن سمیت مختلف مکاتب فکر کے 30 سے زائد علمائے کرام نے شرکت کی۔ سیمینار کے اختتام پر علمائے کرام کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف متفقہ طور پر فتوٰی بھی جاری کیا گیا، جس میں فرقہ وارانہ منافرت، مسلح فرقہ وارانہ تصادم اور طاقت کے بل بوتے پر اپنے نظریات کو دوسروں پر مسلط کرنے کو فساد فی الارض قرار دیا گیا اور ایسی سرگرمیوں کے خلاف ریاستی اداروں سے بھرپور کارروائی کی درخواست کی گئی۔ فتوٰی میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں نفاذ شریعت کے نام پر طاقت کے استعمال، ریاست کے خلاف مسلح محاذ آرائی، تخریب و فساد اور دہشت گردی کی تمام صورتیں جن کا ہمارے ملک کو سامنا ہے، اسلامی شریعت کی رو سے قطعی حرام اور بغاوت کے زمرے میں آتی ہیں، جن کا تمام فائدہ اسلام اور ملک دشمن عناصر کو پہنچ رہا ہے۔

فتوٰی کے مطابق ملک میں خودکش حملہ کرنے اور کرانے والوں کے ساتھ، ان کی ترغیب اور معاونت کرنے والوں کے خلاف بھی وہی کارروائی ہونے چاہیئے، جو باغیوں کے خلاف ہوتی ہے، جبکہ دینی شعائر اور نعروں کو نجی عسکری مقاصد اور مسلح طاقت کے حصول کے لئے استعمال کرنا قرآن و سنت کی رو سے درست نہیں۔ علمائے کرام کے فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ جہاد کو شروع کرنے کا اختیار صرف اسلامی ریاست کے پاس ہے اور کسی شخص یا گروہ کو اس کا اختیار حاصل نہیں، جبکہ ریاست سے بالاتر کسی گروہ کی ایسی کارروائی فساد اور بغاوت ہے جو اسلامی تعلیمات کی رو سے سنگین اور واجب تعزیر جرم ہے۔ فتویٰ کے مطابق اسلامی جمہوریہ پاکستان کے تمام شہری دستوری و آئینی میثاق کے پابند ہیں، جس کے تحت قومی مفادات کا تحفظ کرنا ان کی اولین ذمہ داری ہے۔ فتویٰ میں آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کی بھرپور تائید بھی کی گئی ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق پاکستان کے اکتیس جید علمائے کرام نے خودکش حملوں کو حرام قرار دے دیا۔ فتوے میں کہا گیا ہے کہ ریاست کے خلاف مسلح محاذ آرائی اور نفاذ شریعت کے نام پر طاقت کا استعمال بھی حرام ہے۔ فرقہ وارانہ منافرت اور مسلح فرقہ وارانہ تصادم، شریعت کے منافی، فساد فی الارض اور ملی جرم ہے۔ فتوے پر مفتی رفیع عثمانی، مفتی منیب الرحمٰن، مفتی محمد نعیم، مولانا ریاض حسین نجفی اور دارالعلوم حقانیہ کے مولانا حامد الحق حقانی سمیت 31 علماء نے دستخط کئے ہیں۔ پاکستان کے 31 ممتاز ترین علمائے کرام کا یہ متفقہ فتویٰ قائداعظم یونیورسٹی میں منعقد ہونے والی ایک کانفرنس کے موقع پر سامنے آیا۔ علماء کرام نے اپنے متفقہ فتوے میں قرار دیا کہ پاکستان اپنے آئین کے لحاظ سے ایک اسلامی ریاست ہے۔ علمائے کرام نے فتوے میں کہا کہ نفاذ شریعت کے نام پر طاقت کے استعمال کو اسلامی شریعت کی رو سے ممنوع اور قطعی حرام ہے، ریاست کے خلاف مسلح محاذ آرائی قطعی حرام ہے اور تخریب و فساد اور دہشت گردی کی تمام صورتیں جن کا پاکستان کو سامنا ہے قطعی حرام ہیں۔ علماء نے فتویٰ دیا ہے کہ خودکش حملے حرام ہیں، خودکش حملے کرنے والے، کروانے والے، ان کی ترغیب دینے والے اور ان کے معاون باغی ہیں اور ریاست پاکستان شرعی طور پر ان کے خلاف اس کارروائی کی مجاز ہے، جو باغیوں کے خلاف کی جاتی ہے۔

علماء نے کہا کہ فرقہ وارانہ منافرت، مسلح فرقہ وارانہ تصادم اور طاقت کے بل پر اپنے نظریات کو دوسروں پر مسلط کرنے کی روش شریعت کے احکام کے منافی اور فساد فی الارض ہے۔ علماء نے ریاستی اداروں سے درخواست کی کہ ایسی سرگرمیوں کے خلاف بھرپور جدوجہد کی جائے۔ علماء نے کہا کہ انتہاء پسندانہ سوچ اور شدت پسندی جہاں بھی ہو، ہماری دشمن ہے اور اس کے خلاف فکری و انتظامی جدوجہد ہمارا دینی تقاضا ہے۔ علماء نے فتویٰ دیا کہ جہاد کے جنگ اور قتال والے پہلو کو شروع کرنے کا اختیار صرف اسلامی ریاست کو ہے، کسی شخص یا گروہ کو اس کا اختیار نہیں، ریاست سے بالاتر کسی گروہ کی ایسی کارروائی فساد اور بغاوت ہے، جو اسلامی تعلیمات کی رو سے واجب تعزیر جرم ہے۔ علماء نے فتوے میں دشمنان پاکستان کے خلاف ضرب عضب اور ردالفساد کے نام سے جدوجہد کی بھرپور تائید کا بھی اعلان کیا۔ فتوے پر ملک بھر سے تمام مسالک اور مکاتب فکر کے اکتیس جید علماء نے دستخط کئے ہیں، ان میں مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی، مولانا مفتی منیب الرحمٰن، مولانا محمد حنیف جالندھری، مولانا مفتی محمد نعیم، صدر وفاق المدارس پاکستان مولانا عبدالرزاق اسکندر، صدر وفاق المدارس الشیعہ اور جامعۃ المنتظر لاہور علامہ سید ریاض حسین نجفی، ناظم اعلٰی وفاق المدارس السلفیہ مولانا محمد یاسین ظفر، مولانا غلام محمد سیالوی، مولانا زاہد محمود القاسمی، جامعہ اشرفیہ لاہور کے نائب ناظم تعلیمات مولانا مفتی محمود الحسن محمود اور نائب مہتمم جامع حقانیہ اکوڑہ خٹک مولانا حامدالحق حقانی شامل ہیں۔
https://taghribnews.com/vdcjahe88uqemxz.3lfu.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ