سفارتی حلقوں میں ریاض کے لئے ایرانی سفیر کے بارے میں بھی چہ میگوئیاں
بین الاقوامی طاقتوں کی مداخلت کی وجہ سے ایران اور سعودی عرب کے درمیان کئی عرصے تک تعلقات کشیدگی کا شکار رہے۔ حال ہی میں دونوں ملکوں نے تعلقات کو بحال کرنے کے سلسلے میں اہم اقدامات انجام دیئے ہیں۔ روابط کو معمول پر لانے کی کاروائیاں بھی توقع کے مطابق آگے بڑھ رہی ہیں۔
شیئرینگ :
سعودی سفیر کی تعییناتی کے ساتھ سفارتی حلقوں میں ریاض کے لئے ایرانی سفیر کے بارے میں بھی چہ میگوئیاں بڑھ گئی ہیں۔
بین الاقوامی طاقتوں کی مداخلت کی وجہ سے ایران اور سعودی عرب کے درمیان کئی عرصے تک تعلقات کشیدگی کا شکار رہے۔ حال ہی میں دونوں ملکوں نے تعلقات کو بحال کرنے کے سلسلے میں اہم اقدامات انجام دیئے ہیں۔ روابط کو معمول پر لانے کی کاروائیاں بھی توقع کے مطابق آگے بڑھ رہی ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے مطابق سعودی عرب نے تہران میں اپنے سفیر کا اعلان کردیا ہے۔ ایرانی وزیرخارجہ کے مطابق تہران میں جلد سعودی سفارتخانے کا افتتاح ہوگا اس کے بعد ایران بھی ریاض میں اپنا سفیر متعین کرے گا۔ البتہ انہوں نے سفیر کا نام بتانے سے گریز کیا۔ ذرائع ابلاغ میں اس حوالے سے کئی خبریں زیرگردش ہیں۔
مہر نیوز کے نمائندے کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق علی رضا عنایتی ریاض میں ایران کے سفیر ہوں گے۔ وہ وزارت خارجہ میں خلیج فارس کے امور کے سربراہ ہیں۔ یہ منصب سنبھالنے سے پہلے انہوں میں کویت میں سفیر کی حیثیت سے فرائض انجام دیئے ہیں۔ انہوں نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے حالیہ مذاکرات میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔
بعض ذرائع وزارت خارجہ کے موجودہ ترجمان کے بھی سفیر بننے کا احتمال ظاہر کررہے ہیں۔ ناصر کنعانی وزارت خارجہ کے ترجمان بننے سے پہلے مصر میں سفارتی خدمات انجام دے چکے ہیں اسی بناپر سعودی عرب میں سفیر کے طور پر ان کے انتخاب کا احتمال زیادہ ہے۔
کسی بھی ملک میں سفیر کی تعییناتی کا عمل آسان پیچیدہ دور سے گزر کر پورا ہوتا ہے۔ وزیر خارجہ کی طرف سے صدر مملکت کو تجویز دینے سے پہلے وزارت خارجہ کے مشیر مطلوبہ تحقیقات انجام دیتے ہیں۔ صدر مملکت کے پاس مجوزہ نام پہنچنے کے بعد دوبارہ تحقیق کی جاتی ہے۔ صدارتی دفتر سے دستخط ہونے کے بعد سفیر کی تعییناتی کا عمل باقاعدہ شروع ہوتا ہے۔
اگلے مرحلے میں مطلوبہ ملک کو سفیر کے بارے میں اطلاع دی جاتی ہے اس کے بعد وہاں کے متعلقہ حکام تحقیق کرتے ہیں۔ ملک کے صدر کی طرف سے اجازت صادر ہونے کے بعد وزارت خارجہ کے ذریعے سفیر کو قبول کرنے کی اطلاع دی جاتی ہے۔ سفیر صدر مملکت کے دستخط کے ساتھ سفارتی اسناد لے کر مطلوبہ ملک کی طرف سفر کرتا ہے اور پہلی فرصت میں ملک کے صدر سفارتی اسناد پیش کرتا ہے۔
یاد رہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان سات سال تک سفارتی تعلقات منقطع رہنے کے بعد طویل مذاکرات اور ثالثی کے نتیجے میں 10 مارچ کو دوبارہ بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ عراق نے ثالث کی حیثیت سے دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات شروع کروائے اس کے بعد عمان بھی اس عمل میں شریک ہوا اور دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کے کئی دور ہوئے۔ چین نے اس سلسلے کو منطقی انجام تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ دونوں ممالک نے چین کے دارالحکومت بیجنگ میں 10 مارچ کو باقاعدہ تعلقات بحال کرنے کا اعلان کردیا۔