اسلامی منابع کی رو سے، شب قدر خدا کی خاص رحمت کے نزول، گناہوں کی مغفرت، شیطان کو زنجیروں میں جکڑنے اور مؤمنین کیلئے بہشت کے دروازوں کو کھولنے کی رات ہے۔
شیئرینگ :
تحریر: دھر حیدر و بسیج بتول
بشکریہ:حوزه نیوز ایجنسی
شروع پروردگار عالم کے نام جس نے عشق محمد ص میں کائنات کو خلق کر دیا اور درود و سلام محمد و آل محمد کی ذات پاک پر جو موجب تخلیق کائنات بنی۔
اِنَّـآ اَنْزَلْنَاهُ فِىْ لَيْلَـةِ الْقَدْرِ. بے شک ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں اتارا ہے۔ وَمَآ اَدْرَاكَ مَا لَيْلَـةُ الْقَدْرِ، اور آپ کو کیا معلوم کہ شب قدر کیا ہے۔ لَيْلَـةُ الْقَدْرِ خَيْـرٌ مِّنْ اَلْفِ شَهْرٍ،شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ تَنَزَّلُ الْمَلَآئِكَـةُ وَالرُّوْحُ فِيْـهَا بِاِذْنِ رَبِّـهِـمْ مِّنْ كُلِّ اَمْرٍ. اس میں فرشتے اور روح نازل ہوتے ہیں اپنے رب کے حکم سے ہر کام پر۔ سَلَامٌ هِىَ حَتّـٰى مطْلَعِ الْفَجْرِ، شب قدر یا لیلۃ القدر مسلمانوں کے درمیان سال کی سب سے زیادہ فضیلت رکھنے والی رات ہے۔ قرآن و احادیث کی روشنی میں یہ رات ہزار مہینوں سے افضل اور برتر ہے۔ مسلمانوں کے مطابق اس رات قرآن دفعی طور پر حضرت محمدؐ کے قلب مطہر پر نازل ہوا۔ اس کے علاوہ یہ رات رحمتوں کے نزول، گناہوں کی مغفرت اور زمین پر ملائکہ کے نزول کی رات ہے۔
بعض شیعہ احادیث کے مطابق اس رات بندوں کے ایک سال کے مقدرات امام زمانہ(عج) کے حضور پیش کی جاتی ہیں۔ اللہ تعالی نے قرآن کی سورہ قدر اور سورہ دخان دونوں میں شب قدر کا تذکرہ کیا ہے۔ فرمایا گیا ہے کہ ہم نے قرآن کو شب قدر میں نازل کیا ہے ، اور سورہ بقرہ میں ارشاد ہوا ہے «شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِيْٓ اُنْزِلَ فِيْهِ الْقُرْاٰنُ» ’’ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا ‘‘ ( البقرہ 185 )۔ اس سے معلوم ہوا کہ وہ رات جس میں پہلی مرتبہ خدا کا فرشتہ غار حراء میں نبی ﷺ کے پاس وحی لے کر آیا تھا وہ ماہ رمضان کی ایک رات تھی ، اس رات کو یہاں شب قدر کہا گیا ہے اور سورہ دخان میں اسی کو مبارک رات فرمایا گیا ہے۔ «اِنَّآ اَنْزَلْنٰهُ فِيْ لَيْلَةٍ مُّبٰرَكَةٍ» ’’ ہم نے اسے ایک برکت والی رات میں نازل کیا ہے ‘‘ ( آیت 3 )، یہ دقیق نہیں معلوم کہ شب قدر کون سی رات ہے، لیکن بہت ساری احادیث کے مطابق یہ بات یقینی ہے کہ شب قدر ماہ مبارک رمضان میں واقع ہے اور زیادہ احتمال دیا جاتا ہے کہ رمضان کی انیس، اکیس یا تئیسویں رات میں سے ایک شب قدر ہے۔ شیعہ رمضان المبارک کی تئیسویں رات جبکہ اہل سنت رمضان کی ستائیسویں رات پر زیاده زور دیتے ہیں۔ بعض روایات کے مطابق پندرہ شعبان کی رات شب قدر ہے۔
شیعہ چودہ معصومین کی پیروی کرتے ہوئے ان تینوں راتوں کو شب بیداری یعنی جاگ کر عبادت کی حالت میں گزارتے ہیں۔ شیعہ منابع میں شب قدر کے اعمال کے عنوان سے بعض مخصوص اعمال جن میں مأثور اور غیر مأثور دعائیں، نمازیں اور دیگر مراسم جیسے قرآن سر پر اٹھانا وغیره شامل ہیں۔ اسکے علاوہ رمضان کی انیسوں اور اکیسویں رات حضرت علیؑ کے زخمی اور شہید ہونے کی مناسبت سے مجالس عزاداری بھی شب قدر کے اعمال میں اضافہ ہوتی ہیں۔
اسلامی تعلیمات کی رو سے شب قدر پورے سال کی سب سے افضل اور برتر رات ہے۔
پیغمبر اکرمؐ سے منقول ایک حدیث کے مطابق شب قدر، مسلمانوں پر خدا کا لطف اور احسان ہے جس سے گذشتہ امتیں محروم تھیں۔
امام صادقؑ سے منقول ایک حدیث میں آیا ہے کہ بہترین مہینہ رمضان اور رمضان کا دل شب قدر ہے، اسی طرح پیغمبر اکرمؐ سے منقول ایک حدیث میں شب قدر کو تمام راتوں کا سردار قرار دیا ہے۔ احادیث اور فقہی کتابوں کے مطابق ان راتوں کے ایام بھی خود ان راتوں کی طرح با فضیلت اور با عظمت ہیں۔
بعض احادیث میں آیا ہے کہ شب قدر کا راز، حضرت فاطمہؑ ہیں۔اور جس نے بھی آپؑ کی قدر و منزلت کو درک کیا گویا اس نے شب قدر کو درک کیا ہے۔
امام علیؑ کی شہادت جیسے عظیم واقعات کا اس مہینے کے آخری عشرے میں واقع ہونے سے شیعوں کے نزدیک ان راتوں کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوتا ہے اور شیعہ ان راتوں میں شب قدر کے اعمال کے ساتھ ساتھ حضرت علیؑ کی شہادت کے حوالے سے عزاداری بھی کرتے ہیں۔
نزول قرآن:
سورہ قدر کی پہلی آیت اور سورہ دخان کی تیسری آیت کے مطابق قرآن شب قدر میں نازل ہوا ہے۔ محمد عبدہ معتقد ہیں کہ قرآن کا تدریجی نزول رمضان المبارک میں ہوا ہے؛لیکن اکثر مفسرین کے مطابق شب قدر کو پورا قرآن لوح محفوظ سے بیت المعمور یا پیغمبر اکرمؐ کے قلب مطہر پر نازل ہوا جسے قرآن کا نزول دفعی یا نزول اجمالی کہا جاتا ہے۔
مقدرات:
امام باقرؑ، سورہ دخان کی چوتھی آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ آنے والے سال میں ہر انسان کے مقدرات شب قدر کو معین کئے جاتے ہیں۔
اسی لئے بعض احادیث میں شب قدر کو سال کا آغاز قرار دیا گیا ہے۔
علامہ طباطبایی فرماتے ہیں: قدر سے مراد تقدیر اور اندازہ گیری ہے اور خداوند متعال انسانوں کی زندگی، موت، روزی، سعادت اور شقاوت کو اسی رات تعیین فرماتے ہیں۔ بعض احادیث کے مطابق امام علیؑ اور اہل بیتؑ کی ولایت نیز اسی رات کو مقدر ہوئی ہیں۔
گناہوں کی مغفرت:
اسلامی منابع کی رو سے، شب قدر خدا کی خاص رحمت کے نزول، گناہوں کی مغفرت، شیطان کو زنجیروں میں جکڑنے اور مؤمنین کیلئے بہشت کے دروازوں کو کھولنے کی رات ہے۔ پیغمبرؐ سے منقول ہے: جو بھی شب قدر کو احیا (شب بیداری) کرے ساتھ ساتھ مؤمن اور قیامت پر بھی اعتقاد رکھتا ہو تو اس کی تمام گناہیں بخشی جائیں گی۔
فرشتوں کا نزول:
سورہ قدر کی آیات کی روشنی میں شب قدر کو فرشتے اور روح کا نزول ہوتا ہے اور بعض احادیث کے مطابق فرشتے اور روح ایک سال کی مقدرات کو پہنجانے کیلئے زمانے کے امام کے یہاں حاضر ہوتے ہیں اور جو کچھ مقدر ہوئی ہیں انہیں امام کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔ امام باقرؑ فرماتے ہیں: شب قدر کو فرشتے ہمارے ارد گرد طواف کرتے ہیں یوں ہمیں شب قدر کا علم ہوتا ہے۔
بعض دیگر روایات میں شیعوں کیلئے اس مسئلے کے ذریعے شیعوں کی حقانیت اور ائمہ معصومین کی امامت پر استدلال کرنے کی سفارش ہوئی ہے اور وہ اس طرح کہ ہر زمانے میں کسی امام کا ہونا ضروری ہے جس تک اس سال کے مقدرات پہنجائی جاتی ہے۔
اسی لیے ہمیں چاہیے فراخ دلی کے ساتھ اللہ کی بارگاہ میں تمام عالم اسلام کیلیے دعا کریں، خدا ہم سب کو اس شب کے طفیل صراطِ مستقیم کی طرف ہدایت فرمائے آمین۔
تقریب خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستانی صوبے خیبر پختونخواہ کے سرحدی علاقے پاراچنار میں دہشت گردوں مسافروں کے قافلے پر حملہ کرکے 42 افراد کو شہید کردیا ...