تاریخ شائع کریں2012 4 May گھنٹہ 19:03
خبر کا کوڈ : 93160
ہفتہ وار تقریب کی رسم رونمائی کے موقعہ پر میرواعظ عبدالطیف:

تقریب کے ساتھ ہمارا ہر وقت تعاون رہے گا۔

تنا (TNA) برصغیر بیورو
تقریبی جمعوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے اور اتحاد بین المسلمین کے پیغام کو آگے بڑھاتے ہوئے آج مورخہ ۴ مئی 2012ء کو برصغیر کے لئے تقریب خبر رساں ادارے کے بیورو چیف اور عالمی مجلس برای تقریب بین المذاہب اسلامی کے رکن جناب حجۃ الاسلام والمسلمین عبد الحسین کشمیری نے اپنے رفقاء کے ساتھ ہندوستان زیر انتظام کشمیر کے وسطی ضلع بڈگام کے بیروہ تحصیل میں باجماعت نماز ادا کی۔
ھفتہ وار اخبار "تقریب جمعہ شمارہ" کی رسم رونمائی میرواعظ موالانا سید عبدالطیف ،سنئیر کل جماعتی حریت کانفرنے کے مرکزی رہنما جناب ظفر بٹ صاحب اور تقریب نیوز کے بیورو چیف حاج عبدالحسین کے ہاتھوں عمل میں آئی
ھفتہ وار اخبار "تقریب جمعہ شمارہ" کی رسم رونمائی میرواعظ موالانا سید عبدالطیف ،سنئیر کل جماعتی حریت کانفرنے کے مرکزی رہنما جناب ظفر بٹ صاحب اور تقریب نیوز کے بیورو چیف حاج عبدالحسین کے ہاتھوں عمل میں آئی
تقریب خبر رساں ادارے (تنا) کے مطابق اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام والمسلمین عبد الحسین کشمیری نے کہا کہ: جب میں نے جمعہ 30 اپریل کو جامع مسجد خلفای راشدین اومپورہ بڈگام میں شرکت کی تو وہاں کے امام جمعہ برادر مولانا منظور احمد مصباحی صاحب نے کیا خوب فرمایا کہ "علمای کرام کی نزدیکی لوگوں کی نزدیکی کا سبب بنے گی"۔یقینا ایسا ہی ہے جب چھے سات دہائی قبل شیعہ حوزہ ہای علمیہ کے زعیم اور مرجع تقلید حضرت آیت اللہ العظمی بروجردی اور سنی مفتی اعظم اور جامعہ الازہر مصر کے شیخ الجامعہ علامہ شلتوت کے درمیان نزدیکی اور قربت پیدا ہوئی تو اس قربت نے بہت سارے ثمرات اور برکات کو جنم دیا۔ شیعہ سنی مسلمانوں کے درمیان جو دیوار کھڑی کی گئی تھی اسے علامہ شلتوت نے30ستمبر1958 کو یہ فتوی دے کر کہ " .......إن مذهب الجعفریة المعروف بمذهب الشیعة الإمامیة الاثنا عشریة مذهب یجوز التعبد به شرعا كسائر مذاهب أهل السنة... " یعنی؛مذہب جعفریہ جو مسلک شیعہ امامیہ اثنا عشریہ کے نام سے معروف ہے کی طرح عبادات بجالانا دوسرے سنی مسلک کے مانند جائز ہے.... اس فتوی سے نصرف شیعہ سنی کے درمیان کھڑی کی گئی دیوار منہدم ہوئی بلکہ علماء کی قربت اور نزدیکی کا سبب یہ بھی ہوا اور کئی غلط فہمیوں
کا اسقدر ازالہ ہوا کہ علامہ شلتوت نے اس بات کا برملا اعلان کیا کہ انہوں نے بعض فقہی مسائل میں مذہب فقہ جعفری کے مطابق فتوی صادر کیا ہے۔

عالمی مجلس برای تقریب مذاہب اسلامی کے رکن نے کہا کہ شیعہ علماء مسلسل اتحاد اور تقریب کے پودے کی آبیاری میں ہمہ وقت مصروف عمل نظر آتے ہیں ۔پچھلے سال جب کویت کے ایک صاحب ممبر، شیعہ نے اس اتحاد اور تقریب پر آنچ لانے کی کوشش کی تو سعودی عرب کے شیعہ علماء نے ولی فقیہ حضرت امام خامنہ ای کو استفتاء لکھا کہ ہمیں تکلیف شرعی سے باخبر کریں ۔امام نے فتوی دیا کہ "اہلسنت برادران کے مقدسات کی توہین اور اہانت کرنا حرام ہے"۔ اسی طرح سنی علماء کا بھی اس ضمن میں زیادہ کردار بنتا ہے کہ اگر کوئی شخص سنی عالم کے عنوان سے اختلافات کی فضا کو ہوا دینے کی کوشش کررہا ہے تو اسکے بارے میں اپنے مفتی اعظم سے تکلیف شرعی طلب کیا جائے اور عوام کو شر سے محفوظ رکھا جائے۔

برصغیر کیلئے تقریب خبررساں ادارے کے بیورو چیف نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں ہم مسلمانوں کے درمیان بھی ایک ایسا گروہ ہے جو کہ شیعہ اور سنی دونوں کو مشرک یا کافر قرار دیتا ہے لیکن اسکے باوجود شیعہ علماء انکے خلاف بھی محاذ کھڑا کرنے کی اجازت نہیں دیتے ۔آيت اللہ العظمی وحید خراسانی کا اس ذیل میں فتوی آیا ہے کہ "آپ کا شرعی وظیفہ یہ ہے کہ شہادتین کہنے والے کے ساتھ اچھا برتاؤ کریں چاہے وہ تمہیں کافر ہی کیوں نہ جانتا ہو"۔غرض اگر ہم امت محمدی (ص) کو جوڑنے والوں کی تلاش میں نکلیں تو بعید نہیں کہ امت کو توڑنے والوں کی تعداد سے زیادہ نکل کر سامنے آئيں گے۔

تقریب جمعہ شمارے کے چیف ایڈیٹر نے کہا کہ حال ہی میں خانہ کعبہ کے پیش نماز جناب ڈاکٹر شیخ خالد بن علی بن عبدان الغامدی دارالعلوم ندوۃ العلماء کی دعوت پر پہلی بار ہندوستان کے
تاریخی شہر لکھنو پہنچے جہاں انہوں نے مسجد ندوہ میں خطاب کے دوران اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ"اچھائیوں پر نظر رکھی جائے اور منفی پہلو کو نظر انداز کیا جائے۔اور یہ یقینا تعمیری پیغام اور لائق تحسین ہے۔ساتھ ہی یہ خبر بھی موصول ہوئی کہ ہندوستان کے ممتاز شیعہ عالم دین جناب حجت الاسلام والمسلمین مولانا قلب جواد صاحب نے ڈاکٹر الغامدی کو دعوت دی ہے کہ شیعہ جامع مسجد لکھنو میں تشریف لائیں تاکہ ایام حج کے مانند ان کی امامت میں نماز جماعت ادا کرسکیں۔

عبدالحسین موسوی نے مزید کہا کہ ہم سب جامع مسجد بیروہ بڈگام میں حاضر شیعہ سنی نماز گزار خانہ کعبہ کے پیش نمازی کے میزبان دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنو سے توقع کرتے ہیں کہ شیعہ جامع مسجد لکھنو میں ڈاکٹر الغامدی کی امامت میں نماز جماعت کو یقینی بنانے کا اہتمام کرکے مسلمانوں کے دلوں کو مسرور کرنے کا موقعہ فراہم کریں۔

خطاب کے اختتام پر انہوں نے کہا کہ میں آپ سب کا اپنی طرف اور عالمی مجلس برای تقریب مذاہب اسلامی کی طرف سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے تقریب مذاہب اسلامی کے پیغام کو سنا اور سراہا ہے ۔امید ہے ہم سب عملی طور پر قرآن و سنت کے پیروکار بنیں تاکہ پورے عالم میں قرآن کا امن وسلامتی کا ماحول حاکم ہوتا نظر آئے۔

اس موقع اتحاد و تقریب کے موضوعات پر مبنی 4 زبانوں (عربی ،فارسی ،انگریزی اور اردو) میں شائع ہونے والا منفرد ھفتہ وار اخبار "تقریب جمعہ شمارہ" کی رسم رونمائی میرواعظ موالانا سید عبدالطیف ،سنئیر کل جماعتی حریت کانفرنس کے مرکزی رہنما جناب ظفر بٹ صاحب اور تقریب نیوز کے بیورو چیف حاج عبدالحسین کے ہاتھوں عمل میں آئی اور ہفتہ وار اخبار نماز گزاروں تقسیم کیا گیا۔

رسم رونمائی کے بعد اپنی تقریر میں وسطی کشمیر کے میر واعظ اور جامع مسجد بیروہ کے امام جمعہ جناب مولانا سید عبد الطیف نے کہا کہ سامراجی قوتیں مسلمانوں کی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کی
کوشش کر رہی ہیں اور ان سازشوں کا عملی مقابلہ کرنا ہم سب کا فریضہ ہے اور اس ضمن میں تقریب کے ساتھ ہمارا ہر وقت تعاون رہے گا۔
 
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے باضابطہ منصوبہ بندی کی گئی ہے کہ ملت اسلامیہ کو انتشار کا شکار بنائے تاکہ انکی بالادستی قائم رہے اسلئے جو کوئی بھی مسلمانوں میں انتشار پیدا کرتا ہے وہ اسرائیل کا شعوری یا غیر شعوری آلہ کار ہے۔

میر واعظ سید عبد الطیف نے اتحاد و اتفاق کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو چاہئے کہ متحد ہوجائیں اور ایک متحد قوت کے طور پر دنیا میں ابھریں اور تمام مسلکی اور مکتبی اختلافات کو بالائے طاق رکھکر اور امت واحدہ بنکر دین اسلام کے نمائندہ بنیں۔

جناب میر واعظ صاحب نے تقریب بین المذاہب اسلامی کی اتحاد کے حوالے سے کی گئی کوششوں کی سراہنا کرتے ہوئے دعا کی کہ خدا ہم سب کو اتحاد و اتفاق سے رہنے کی توفیق عطا کرے اور ہمارے دلوں میں محبت کی شمع فروزاں ہو۔

میر واعظ نے مزید کہا کہ دنیا میں وہی قوم کامیاب ہوتی ہے جس کے صفحوں میں اتحاد اور اتفاق ہوتا ہے۔ ‘‘مسلمان ایک ایسی قوم ہے جن کا مقصد یہی ہے کہ پوری دنیا میں اتحاد پیدا کیا جائے۔ محبت اور شفقت کا تعلق تمام مسلمانوں میں ہو۔’’

انہوں نے مسلمانان عالم پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ اجتماعی طور پر اتحاد کے پیغام کو عام کریں۔ ‘‘میری ملت کے سرکردہ اشخاص سے درخواست ہے کہ ہم کو ہر سطح پر متحد ہونا چاہئے اور دوسرے کو برداشت کرنے کی قوت پیدا کرنی چاہئے۔ مذہب کی جو بنیادی باتیں ہیں ان پر زیادہ زور دینا چاہئے اور جو فروعی باتیں ہیں ان پر زیادہ زور نہیں دینا چاہئے۔ اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو یقیناً ہم
ایک طاقتور قوم کی حیثیت سے دنیا میں ابھر سکتے ہیں۔’’

اس موقع پر کل جماعتی حریت کانفرنس کے مرکرزی رہنما جناب ظفر بٹ صاحب نے بھی تقریر کی اور اتحاد و اتفاق کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ہند اور حکومت جموں و کشمیر سلمان رشدی کو کشمیر دورہ پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں جس کی ہم کسی بھی صورت میں اجازت نہیں دینگے۔

انہوں نے اس عمل کو گورنمنٹ اور ایجنسیوں کے حربے سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ ہم کشمیر میں شیعہ سنی تفرقہ پھیلانے کی کسی بھی کوشش کی مذمت کرتے ہیں اور اگر حکومت اپنی کوششوں سے باز نہیں آئی تو ہم سڑکوں پر نکل کر احتجاج کریں گے۔

انہوں نے ملعون سلمان رشدی پر آیۃ اللہ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے فتوے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس پر عمل پیرا ہیں۔

اجتماع سے قبل جناب حاج عبد الحسین،تقریب کیلئے کشمیر بیورو جناب سید علی صفوی،آنلاین رپورٹر آغا سید احمد موسوی اور تقریب خبررساں ادارے (تنا)،العالم ٹی وی اور الوحدہ ٹی وی کے نمایندوں کے ساتھ میر واعظ سید عبد الطیف کے دولت خانہ پر تشریف لے گئے جہاں انہوں نے میر واعظ کی والدہ کی حال ہی میں ہوئی رحلت پر ان کی تعزیت پرسی کی۔ 

انہوں نے اپنے تعزیتی پیغام میں دعا کی کہ مرحومہ کو خداوند متعال جنت الفردوس میں جگہ دے اور پسماندگان خصوصاً میر واعظ سید عبد الطیف کو اس صدمہ کو برداشت کرنے کی قوت عطا کرے۔

واضح رہے کہ گذشتہ جمعہ 30 اپریل کو جناب عبد الحسین کشمیری نے اپنے رفقاء کے ساتھ مسجد خلفاء راشدین اومپورہ بڈگام میں باجماعت جمعہ کی نماز ادا کی تھی۔
https://taghribnews.com/vdcaw6no.49nei1lzk4.html
منبع : تنا (TNA) برصغیر بیورو
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ