ہماری قومیت رنگ یا نسل پر مبنی نہیں ہے بلکہ اس کی بنیاد لا الٰہ الا اللہ ہے۔
تنا (TNA) برصغیر بیورو
میر واعظ وسطی کشمیر مولوی سید عبد الطیف بخاری مورخہ ۱۲مئی کو ہندوستان زیر انتظام کشمیر کے وسطی ضلع بڈگام میں واقع تقریب خبر رساں ادارے (تنا) کے دفتر پر تشریف لائے اور برصغیر کیلئے تقریب خبر رساں ادارے کے بیور چیف اور عالمی مجلس برای تقریب بین المذاہب اسلامی کے رکن حجۃ الاسلام والمسلمین حاج عبد الحسین موسوی کشمیری سے مختلف امورات پر تبادلہ خیال کیا۔
شیئرینگ :
تقریباً دو گھنٹے کی ملاقات میں دونوں نے اتحاد بین المسلمین کی ضرورت اور مسلمانوں کو در پیش مشکلات پر گفتگو کی۔
ملی اتحاد و اتفاق کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے میر واعظ وسطی کشمیر نے تقریب بین المذاہب اسلامی کو ہر ممکن تعاون دینے کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں کچھ جماعتیں ہیں جن کو باقاعدہ مالی امداد ملتی ہے اور وہ کشمیر میں مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان جماعتوں نے کشمیر کی مساجد تک کا بٹوارہ کیا ہوا ہے۔ میر واعظ نے افسوس ظاہر کیا کہ جو امداد ان جماعتوں کو ملتی ہے اس سے وہ ایک دانشگاہ قائم کرسکتے تھے مگر افسوس کہ وہ تعمیری کاموں کے بجائے تخریبی کاموں کیلئے استعمال میں لاتے ہیں۔
میر واعظ نے کہا:‘‘مجھے حیرت ہوتی ہے جب کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یزید کو رحمۃ اللہ علیہ کہنا چاہئے۔ پہلے تو میری سمجھ میں یہ نہیں آتا تھا کہ اس کی دور حاضر کے ساتھ کیا مطابقت ہے۔ اصل میں اس کے پیچھے بھی اسلام دشمن عناصر کا ہاتھ ہے جو مسلمانوں کو آپس میں لڑوانا چاہتے ہیں ۔ وہ مسلمانوں کے دلوں میں یزید کی محبت پیدا کرنا چاہتے ہیں تاکہ حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی عقیدت کم کی جاسکے۔ حد تو یہ ہے کہ اس پروپگنڈا کو عام کرنے کے لئے کتابیں لکھی جارہی ہے۔’’
جامع مسجد بیروہ کے امام جمعہ نے مزید کہا کہ دور حاضر میں مسلمانوں کو کافی مشکلات در پیش ہیں، اسلام کو غلط طریقہ سے دنیا کے سامنے پیش کیا جارہا ہے۔
‘‘اسلام امن و سلامتی کا مذہب ہے مگر اس کو ‘دہشتگرد مذہب’ کے عنوان سے دنیا کے سامنے پیش کیا جارہا ہے۔ ان سب مشکلات کے پیش نظر اگر ہم آپس میں دست بہ گریباں ہونگے تو اس سے اسلام بھی کمزور ہوجائے گا اور ہماری باہمی قومیت بھی کمزور ہو جائے گی۔’’
انہوں نے کہا کہ ہماری قومیت رنگ یا نسل پر مبنی نہیں ہے بلکہ اس کی بنیاد لا الٰہ الا اللہ ہے۔ ضرورت ہے کہ اس بنیاد کو مضبوط کیا جائے۔
میر واعظ سید عبد الطیف نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ فروعی مسائل پر زیادہ توجہ نہ دی جائے اور بنیادی اصولوں پر زیادہ زور دیا جائے۔
‘‘سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ ہمارے علماء فروعی اور اصل کے درمیان امتیاز نہیں کرپاتے۔ جُز اور کل کے درمیان فرق نہیں کر پاتے۔ انہوں نے ہر چیز کو آپس میں ملا دیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم میں اب اختلافات کا دائرہ سمجھنے کی بھی تمیز نہیں ہے۔’’
انہوں نے کشمیر میں تقریبی جمعوں کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ایک دوسرے کی مساجد میں جاکر نماز ادا کریں تاکہ قربت کو مزید بڑھایا جائے۔
میر واعظ سید عبد الطیف نے ایران کی اسلامی حکومت کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں نام نہاد اسلامی ممالک تو بہت ہیں مگر صحیح معنوں میں صرف ایران ہی ہے جہاں قرآن اور سنت پر مشتمل اسلامی حکومت و نظام حاکم ہے ۔ ‘‘ہونا تو یہ چاہئے تھا کہا اسلامی نظام سعودی عرب میں قائم ہوتا کیونکہ وہ مسلمانوں کے مرکز کی حیثیت رکھتا ہے۔ مگر سعودی حکمرانوں کا طور طریقہ پوری طرح سے غیر اسلامی ہے۔ وہ عیش و عشرت اور مغربی طرز زندگی کے قائل ہیں۔’’
انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اسلام کے پیغام کو عام کرنے اور اس کے جھنڈے کو بلند رکھنے میں ٹھوس اقدامات ایران میں اٹھائے جاتے ہیں وہ کسی ملک میں نہیں اٹھائے جاتے۔
‘‘مجھے ذاتی طور شیعوں کی یہ چیز پسند ہے کہ ان میں مذہبی اقتدار کی ایک مرکزیت ہے۔ جبکہ سنیوں میں انتشارِ قیادت ہے۔ ہر مقتدی کا امام الگ ہےیہی وجہ ہے کہ سنیوں میں شیعوں کے مقابلہ میں اختلافات بہت زیادہ ہے۔’’
میر واعظ وسطی کشمیر نے کہا کہ وہ تقریب بین المذاہب اسلامی کو مضبوط و مستحکم بنانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔
‘‘میں شیعہ سنی اتحاد کے پیغام کو عام کرنے کے لئے ہر وقت حاضر خدمت ہوں۔’’
اس موقع پر عالمی مجلس برای تقریب بین المذاہب اسلامی کے رکن عبد الحسین کشمیری نے میر واعظ خاندان کی اتحاد بین المسلمین کے حوالے سے کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں چاہئے کہ ہم شیعہ اور سنی کی قید سے آزاد ہو کر امت محمدی (ص) بنکر دین اسلام کی خدمت کریں۔
انہوں نے کہا کہ علمی اور فقہی مسائل کو علماء تک ہی محدود رکھنا چاہئے تاکہ سادہ لوح عوام کو گمراہ ہونے سے بچایا جاسکے۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...