تاریخ شائع کریں2012 15 July گھنٹہ 18:33
خبر کا کوڈ : 102102
کشمیر میں لگا تار مقدس مقامات کی توھین اور اہانت منصوبہ بند طریقوں سے کی جارہی ہیں

حضرت بابا حنیف الدین ریشی کا آستانہ بھی شہید کیا گیا

تنا(TNA)برصغیر بیورو
ہندوستان زیر انتظام کشمیر میں ابھی تک خانقاہ دستگیر صاحب اور آستان عالیہ حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام میں لگی آگ کے شعلے ٹھنڈے نہیں ہوئے تھے کہ آج۱۵جولائی بروز اتوار کشمیر کے وسطی ضلع بڈگام میں ایک اور تاریخی مذہبی عمارت کوآگ کے نذر کرکے شہید کیا گیا۔
کشمیر میں عالمی مجلس تقریب مذاہب اسلامی کے نمایندے حجت الاسلام والمسلمین حاج عبدالحسین کشمیری اور آستانہ بابا حنیف الدین ریشی کے سرپرست اعلی اور میرواعظ وسطی کشمیر مولانا سید عبدالطیف بخاری کی آستانے پر حاضری
کشمیر میں عالمی مجلس تقریب مذاہب اسلامی کے نمایندے حجت الاسلام والمسلمین حاج عبدالحسین کشمیری اور آستانہ بابا حنیف الدین ریشی کے سرپرست اعلی اور میرواعظ وسطی کشمیر مولانا سید عبدالطیف بخاری کی آستانے پر حاضری

تقریب خبررساں ادارے (تنا) کے مطابق ہندوستان زیر انتظام کشمیر کے وسطی ضلع بڈگام کے بیروہ تحصیل میں کشمیر کے ایک صوفی بزرگ حضرت بابا حنیف الدین ریشی کے آستان عالیہ کو گذشتہ شب تقریبا ساڑھے گیارہ بجے نذر آتش کیا گیا ۔ 

مقامی لوگوں نے اس سانحہ پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اسلام دشمن قوتوں بالخصوص امریکا اور اسرائيل کے خلاف فلک شگاف نعرے بلند کئے ۔ضلع بڈگام کے بیشتر مقامات میں اس دلدوز سانحہ کے خلاف مکمل ہڑتال رہی جس کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔ 

عینی شاہدین کے مطابق آستان عالیہ میں رات کو تقریبا ساڑھے گیارہ بجے آگ نمودار ہوئی اور دیکھتے ہی دیکھتے آگ کے شعلوں نے پوری عمارت کو اپنی چپیٹ میں لے لیا۔مقامی لوگوں نے اگرچء آگ پر قابو پانا چاہا تام آستان عالیہ کو بچایا نہ جا سکا۔آگ بجھانے والی گاڑیاں جب تک وہاں پہنچی تب تک آستانہ پوری طرح آگ کی نذر ہو چکا تھا۔ 

تقریب خبررساں ادارے(تنا)سے بات کرتے ہوئے ضلع ترقیاتی کمشنر بڈگام جناب خورشید احمد نے سانحہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نےاس واقعے کی تحقیقات کرنے کا حکم صادر کیا ہے۔ 

واضح رہے ،گذشتہ ایک ماہ کے عرصہ میں آتشزدگی کا یہ تیسرا واقعہ ہے ۔۲۶جون کو کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں واقع مشرق وسطی کے صوفی بزرگ سید عبدالقادر جیلیانی سے منسوب خانقاہ دستگیر صاحب کو نذر آتش کرکے شہید کیا گيا ۔ ۳۰ جون کو سرینگرکے گنڈحسی بٹ علاقہ میں واقع آستانہ حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کو نذر آتش کرنے کی کوشش کی گئی اور آج تقریبا ۴۰۰ سالہ قدیمی مذھبی عمارت کو آگ کے نذر کرکے شہید کیا گيا۔ 

حضرت بابا حنیف الدین ریشی کشمیر کے ایک اور صوفی بزرگ حضرت شاہ زین الدین مدفون در عیش مقام (جنوبی کشمیر) کے شاگرد تھے اور زمانہ کے عالی درجہ کے بزرگ روحانی تھے۔ 

آج صبح حادثے کی خبر ملتی ہی کشمیر میں عالمی مجلس تقریب مذاہب اسلامی کے نمایندے حجت الاسلام والمسلمین حاج عبدالحسین کشمیری آستانہ بابا حنیف الدین ریشی کے سرپرست اعلی اور میرواعظ وسطی کشمیر مولانا سید عبدالطیف بخاری کے گھر پہنچے جہاں سے وہ عوامی جلوس کی شکل میں بیروہ جامع سے آستانہ کی طرف روانہ ہوئے اور قریب صبح کے دس بجے آستانہ عالیہ پر پہنچ کر حالات کا جائزہ لیا اور لوگوں کو صبر اور تحمل کی تلقین کی اور اسکے بعد واپس جامع مسجد بیروہ پہنچے جہاں میرواعظ وسطی کشمیر نے مفتی اعظم کشمیر مولانا مفتی بشیر الدین کے نمایندے مفتی ناصر الاسلام اور دیگر تقریب و اتحاد کے سرگرم کارکنوں کے ہمراہ پریس کانفرنس دیتے ہوئے کہا:
کشمیر میں لگا تار مقدس مقامات کی توھین اور اہانت منصوبہ بند طریقوں سے کی جارہی ہیں۔حضرت پیران پیر دستگیر شیخ عبدالقادر جیلانی رحمت اللہ علیہ کی زیارت کو شہید کرنے سے پہلے ناربل میں قرآن شریف کی بے حرمتی کی گئی۔ ۔گنڈ حسی بٹ میں مسجد میں قرآن کے نسبت مذموم حرکت رونما ہوئی اور آستانہ میں علم شریف کی توھین کی گئ اور اب حضرت بابا حنیف الدین ریشی کے آستالہ عالیہ کو شہید کیا گیا ہے اور اسطرح مسلسل ایسے واقعات رونما ہو رہے ہیں جو کہ عالم اسلام کے خلاف استعمار اور استکبار کی سازشوں کا حصہ ہے جن کی کوشش یہ ہے کہ مسلمانوں کے درمیان علمی اختلافات کو جاہلانہ رنگ دے کردینی جذبات کوبھڑکایا جائےاور مسلمان آپس میں دست بہ گریبان ہو جائیں ،ان کے صفوں میں انتشار اور نا اتفاقی رہے تاکہ مسلمان امت کی شکل میں اپنے مشترک دشمن کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت نہ رکھ سکیں۔ 

اس تناظر میں ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم سبھی صبر اور دور اندیشی کا مظاھرہ کرکے ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے کے بجائےاتحاد اور اتفاق سے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہو رہی سازشوں کا عملی جواب دیں۔ 

کشمیر چونکہ عالم اسلام کے پیکر کا حصہ ہے اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ دنیا بھر میں صرف مسلمانوں کے لئے بربادی اور پریشانیوں کا ماحول حاکم بنائے رکھا گیا ہےاور اسلام دشمن طاقتیں مسلمانوں کے خلاف ثقافتی ،تہذیبی،اخلاقی ،مذھبی اور سیاسی جیسےمہم امور کے علاوہ ذرائع ابلاغ کے ذریعہ اسلام اور مسلمانوں کی صلاحتوں کو ناکارہ بنانے کی جنگ لڑ رہا ہےایسے میں ہمیں زیادہ ہوشیار رہےا کی ضرورت ہے ۔ 

آج کے سانحہ پر جنہوں نے ہرتال کی ہے میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں لیکن میری وادی کشمیر کے تمام مسلمانون سے درخواست ہے کہ ہرتالی سیاست کے بجائے زمہ دارانہ احتجاج کا مظاہرہ کیا کریں۔تاکہ مزدور اور محروم طبقہ اقتصادی ظلم کا شکار نہ ہونے پائے۔اپنے رنج و غم کا مظاہرہ دکانوں اور اپنی گاڑیوں پر سیاہ جنڈے لہرا کے ،بازوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر کیا جاسکتا ہے۔ 

ضرورت اس بات کی ہے کہ آیندہ ایسے واقعات کوروکنے کیلئے تمام مقدس مقامات کو تحفظ فراہم کیا جائے ۔مزید ان واقعات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات مختصر مدت میں ہونی چاہئےاور مجروموں کو بے نقاب کیا جانا چاہئے۔ 

ایک بار پھر ہم تمام مسلکوں اور مکتبوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایک دوسسرے کے مقدسات کا احترام کریں اور محبت اور شفقت کا پیغام جوکہ اولیاء اللہ کا پیغام ہے اسلام کا پیغام ہے اس کو عام کریں۔ 

ہماری دعا ہے کہ اللہ ہمیں اتحاد اور اتفاق اور بھائی چارہ سے رہنے کی توفیق عطا کرے۔آمین

https://taghribnews.com/vdcfx0dy0w6dxya.k-iw.html
منبع : تنا کشمیر بیورو
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ