پاکستان کے صوبے سندھ میں کورونا کے سبب نماز جماعت پر پابندی عائد کردی گئی
یراعلیٰ سندھ نے مختلف مساجد میں باجماعت نماز پڑھنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ کافی مشکل فیصلہ تھا جو دکھی دل سے لیا
وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ باجماعت نماز پر پابندی کا فیصلہ انتہائی مشکل تھا جو دکھی دل سے علما کی مشاورت کے بعد کیا، لوگ گھوم پھر رہے ہیں اس لیے دکانیں کھلنے کا وقت مزید کم کیا جارہا ہے۔
شیئرینگ :
وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ باجماعت نماز پر پابندی کا فیصلہ انتہائی مشکل تھا جو دکھی دل سے علما کی مشاورت کے بعد کیا، لوگ گھوم پھر رہے ہیں اس لیے دکانیں کھلنے کا وقت مزید کم کیا جارہا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے مختلف مساجد میں باجماعت نماز پڑھنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ کافی مشکل فیصلہ تھا جو دکھی دل سے لیا، یہ فیصلہ مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے مناسب مشاورت کے بعد لیا گیا، فیصلے کا مقصد لوگوں کو کورونا کے کیسز سے بچانا ہے، میں نے جمعہ کی نماز اپنے گھر میں ادا کی، میں اپنے گھر میں اپنی مسجد کے امام کی پیروی کرتا رہا جو لاؤڈ اسپیکر پر مسجد میں نماز جمعہ کی امامت کررہے تھے اور ہم سب کو اس طرح کی پیروی کرنی چاہیے۔
کورونا وائرس کیسز کی مقامی ٹرانسمیشن مجموعی کیسز کا 10 فیصد ہوگئی ہے لہذا یہ ایک خطرناک رجحان ہے، ہمیں لازمی احتیاطی تدابیر اختیار کرکے اور لاک ڈاؤن کے حکومتی فیصلے کا احترام کرتے ہوئے اس کے مزید پھیلاؤ کو روکنا ہوگا۔لہذا میں نے کریانہ کی دکانوں اور اسٹور کے اوقات میں ہفتہ سے تین گھنٹوں تک کمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بات انہوں نے گزشتہ روز وزیراعلیٰ ہاؤس میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو، چیف سیکریٹری سید ممتاز شاہ، ڈی جی رینجرز میجر جنرل عمر بخاری، ہوم سیکریٹری عثمان چاچڑ، کور 5 کے بریگیڈیئر سمیع اور انڈس ہسپتال کے ڈاکٹر باری نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ سکھر، لاڑکانہ میں زائرین کو چھوڑ کر کورونا وائرس کے 168 کیسز ہوئے ہیں ان میں سے 102 لوکل ٹرانسمیشن کے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مقامی ٹرانسمیشن کے کیسز اب بھی بڑھ رہے ہیں لہذا ہم سب کو مکمل طور پر لاک ڈاؤن کرنا ہوگا بصورت دیگر اس پر قابو پانے کی صورتحال میں نہیں ہوں گے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ ہمارے عوام کو جاری صورتحال کی سنجیدگی کو سمجھنا ہوگا۔
انہوں نے کہا ہم نے شام 8 بجے سے صبح 8 بجے تک دکانیں بند رکھنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن لوگوں نے اس کا غیر ضروری فائدہ اٹھانا شروع کردیا اور اِدھر اُدھر گھومتے رہتے ہیں، میں نے فیصلہ کیا ہے کہ کریانہ وغیرہ سمیت دکانیں ہفتہ سے صرف نو گھنٹے کے لیے صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک کھلی رہیں گی، آئی جی پولیس مشتاق مہر کو ہدایت کی کہ وہ حکم پر عمل درآمد کرائیں۔
مراد علی شاہ نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ وہ لاک ڈاؤن کو مزید سخت کریں اور لوگوں کو بغیر کسی ٹھوس وجہ کے اِدھر اُدھر جانےکی اجازت نہ دیں۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...