طالبان کا ایران میں کوئی دفترنہیں: عراقچی کی تردید
امریکہ ایک طرف خود کو افغان حکومت کا اتحادی قرار دیتا ہے اور دوسری طرف طالبان سے معاہدہ کرتا ہے ایران کا اس قسم کا طالبان سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔عراقچی
شیئرینگ :
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ کے سیاسی معاون نے ایران میں طالبان کے دفتر کی نفی کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ ایک طرف خود کو افغان حکومت کا اتحادی قرار دیتا ہے اور دوسری طرف طالبان سے معاہدہ کرتا ہے ایران کا اس قسم کا طالبان سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ کے سیاسی معاون سید عباس عراقچی نے افغان ٹی وی چینل طلوع نیوز کے ساتھ گفتگو میں ایران میں طالبان کے دفتر کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ ایک طرف خود کو افغان حکومت کا اتحادی قراردیتا ہے اور دوسری طرف افغان حکومت کی عدم موجودگی میں طالبان سے معاہدہ کرتا ہے جبکہ ایران کا اس قسم کا طالبان سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔
سید عباس عراقچی نے طالبان سے منسوب مشہد کونسل کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے طالبان نے اس نام سے کوئی کونسل تشکیل دے رکھی ہو لیکن ہمارے ہاں اس کا کوئی وجود نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایران نے کچھ عرصہ سے طالبان کے بعض عناصر کے ساتھ گفتگو کا آغاز کررکھا ہے ہم طالبان کے نظریات کو سنتے ہیں ۔ سبھی جانتے ہیں کہ طالبان کو کس نے بنایا اور کس نے طالبان کو مدد فراہم کی اور افغانستان کے مستقبل کے بارے میں آج بھی کونسا ملک طالبان کے ساتھ افغان حکومت کی عدم موجودگی میں معاہدہ کرتا ہے۔ امریکہ اور طالبان کے تعلقات آج بھی خوشگوار ہیں۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ ایران نے ہمیشہ افغان قوم کی حمایت کی ہے اور مستقبل میں بھی افغانبھائیوں کی حمایت جاری رکھےگا، ایران اور افغانستان کے تعلقات دوستانہ ، برادرانہ ، اسلامی اور انسانی اصولوں پر استوار ہیں۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...