بوشہر یونیورسٹی کی استاد نے تکفیریت کو جہان اسلام کے لئے ایسا خسارہ جانا جس کا پورا ہونا بہت مشکل ہے۔ اپنی تقریر کے دوران انہوں نے مدرسہ بقا جو امریکیوں کے زیرکفالت تھا کے بارے میں بات کی بظاہر وہاں پر تکفیریوں کو قید کیا گیا تھا بباطن وہاں ان کی تربیت ہوتی تھی اور انہیں یہ سکھایا جاتا تھا کہ ان کو کیا کرنا ہے۔
شیئرینگ :
اخبار تقریب، حوزہ اندیشہ کے نیوز رپورٹر کے مطابق، بوشہر یونیورسٹی ایران اور حوزہ علمیہ کی معلمہ محترمہ شکریان نے ۳۵ ویں وحدت اسلامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تکفیریت کی ترویج اور ترقی میں استعمار اور استکبار کے نقوش کے بارے میں بات کی۔
انہوں نے تکفیریت کو استکباری سیاست کا مجری قرار دیتے ہوئے کہا محمد بن عبدالوہاب ہمفرے کے ذریعے ڈھونڈا گیا اور اس کو استعمال کیا گیا۔ ابن عبدالوہاب کی نفسیاتی حالت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس انگلستانی جاسوس نے اس کی خوب تربیت کی جس کے نتیجے میں اسلامی معاشرہ میں بگاڑ پیدا ہوا۔
بوشہر یونیورسٹی کی استاد نے تکفیریت کو جہان اسلام کے لئے ایسا خسارہ جانا جس کا پورا ہونا بہت مشکل ہے۔ اپنی تقریر کے دوران انہوں نے مدرسہ بقا جو امریکیوں کے زیرکفالت تھا کے بارے میں بات کی بظاہر وہاں پر تکفیریوں کو قید کیا گیا تھا بباطن وہاں ان کی تربیت ہوتی تھی اور انہیں یہ سکھایا جاتا تھا کہ ان کو کیا کرنا ہے۔
محترمہ شکریان صاحبہ نے کہا کہ انقلاب اسلامی دین و مذہب کی ایک معتدل تعریف دنیا کے سامنے پیش کی ہے جس کے سبب دنیا میں اسلامی بیداری بڑھ رہی ہے۔
انہوں مزید کہا یہ اسلامی بیداری ہے جس نے دشمنوں کی نیندیں حرام کر دی ہیں اور اب وہ اس بیداری کے مقابلہ پر میدان میں اتر آئے ہیں اور اسی کے لئے انہوں نے اپنے تربیت یافتہ تکفیریوں کومیدان میں اتارا ہے۔
یونیورسٹی کی محترم معلمہ نے مسلمانوں میں تکفیریت کے رواج اسلامی معاشروں کو نا امن بنانے کو اسرائیلی سازش قرار دیا۔
انہوں نے کہا استکبار و استعمار اس بات کو جانتا ہے کہ جب اسلامی معاشرہ میں امنیت قائم ہوئی مسلمان ترقی کی راہ پر گامزن ہوجائیں گے سو اس کی کوشش یہی ہے کہ ناامنی رواج پائے۔ تمدن اسلامی کے احیاء کے سد باب کے لئے ہی اس نے یہ دہشت گرد تکفیری گروہ اسلامی معاشروں میں اتارے ہیں۔
انہوں نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ استعمار اور استکبار کی ان سازشوں کا علاج قرآن، سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ، سیرت آئمہ علیہم السلام اور اصحاب کی سیرت پر عمل اور اسلام کو افراط اور تفریط کے بغیر درست سمجھنے میں ہے