جنرل قاسم سلیمانی کو شہید کرنے کا مقصد اسرائیل کے لیے سب سے اہم اسٹریٹجک خطرے کو دور کرنا تھا
یہ بات سید حسن نصراللہ نے منگل کے روز شہید جنرل قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کی شہادت کی تیسری برسی کے موقع پر کہی۔
شیئرینگ :
لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ مسجد الاقصی اور عیسائیوں کے مقدس مقامات پر جارحیت نہ صرف فلسطین کے اندر کی صورتحال بگڑ جائے گی بلکہ پورے خطے بھی دھماکے کا شکار ہو سکتا ہے۔
یہ بات سید حسن نصراللہ نے منگل کے روز شہید جنرل قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کی شہادت کی تیسری برسی کے موقع پر کہی۔
اس موقع پر انہوں نے اپنے صحت کے بارے میں افواہوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بعض عربی اور خاص طور پر سعودی اور صیہونی میڈیا نے ہماری صحت کے بارے میں افواہیں پھیلا ہے۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ جورج ڈبلیو بش کے صدارتی دوران میں امریکہ کا جہاد کے میدان میں شہید سلیمانی کے کردار کو ابھارنے سے پہلے ایک منصوبہ عراق، شام، لبنان، اسلامی جمہوریہ ایران، لیبیا، سوڈان اور صومالیہ پر حملہ کرنا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کا پہلا منصوبہ افغانستان اور اس کے بعد عراق اور شام پر قبضہ لینا تھا مگر عراقی عوام کی مزاحمت کی مضوبطی نے امریکہ کو اس ملک کے ساتھ اپنے فورسز کو عراقی سرزمین سے نکلنے کے معاہدے پر دستخط کرنے پر مجبور کیا۔
انہوں نے کہا کہ مزاحمتی کمانڈروں کو قتل کرنے کے مقاصد پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شہید جنرل سلیمانی اور ان کے ساتھیوں کے قتل کا ایک مقصد نہ صرف ایران پر ضربہ لگانا بلکہ مزاحمتی محور کو کمزور کرنا تھا اور ایک مقاصد میں سے ایک اسلامی جمہوریہ ایران کی شکست اور اس پر شرائط عائد کر رہا تھا۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ اس قتل کے ایک اور مقصد اسرائیل کے لیے سب سے اہم اسٹریٹجک خطرے کو دور کرنا تھا۔