مقبوضہ فلسطین کی شمالی سرحدوں پر صہیونی فورسز اور حزب اللہ کے درمیان جھڑپیں شدت اختیار کررہی ہیں جو صہیونی حکومت کے لئے انتہائی تباہ کن جنگ کی شکل اختیار کرسکتی ہیں۔
سید حسن نصراللہ نے مجاہد عالم دین آیت اللہ شیخ علی کورانی کے انتقال کی مناسبت سے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ہم امریکا اور برطانیہ کی جارحیت کے مقابلے میں یمن کے عوام اور فوج کے ساتھ مکمل یک جہتی کا اعلان کرتے ہیں۔
لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صہیونی حکومت کے مظالم کے خلاف فلسیطنیوں کی جانب سے شروع ہونے والے "طوفان الاقصی" کی مناسبت فلسطینی عوام کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے مشیر نے اسماعیل ہنیہ کے ساتھ ٹیلیفونی گفتگو میں کہا کہ ہم آپ کی حالیہ کامیابیوں سے بہت خوش ہیں اور امید ہے کہ کامیابیوں کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
لبنان میں حزب اللہ کے تعلقات عامہ کے دفتر نے اعلان خبر دی ہے کہ لبنان میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے ایران کے نائب وزیر خارجہ مہدی شوشتری اور بیروت میں تہران کے سفیر مجتبیٰ امانی سے ملاقات کی۔
لبنان میں حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ سید "ہاشم صفی الدین" نے کہا: "حزب اللہ ملک پر حکومت نہیں کرنا چاہتی بلکہ اس میں طاقت ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ تاکہ اسے اس کے حقوق مل سکیں اور اس کے مال اور وسائل کو محفوظ رکھا جا سکے۔
مزاحمت کی طاقت کے بارے میں حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کے الفاظ پر عمل کرتے ہوئے اسرائیلی فوج شمالی سرحدوں میں اپنی افواج کو مضبوط کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا: "جب وہ ناکام ہوئے اور اپنی غلط فہمی کا احساس کرتے ہوئے، انہوں نے معاوضے کے لیے بیرون ملک سے طاقت مانگی، اور آج بھی وہ ہمارے خلاف بین الاقوامی فیصلے اور پابندیاں لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔"
صہیونی فضائیہ کے سابق چیف آف اسٹاف نے ہفتے کی رات عدالتی تبدیلیوں کے خلاف احتجاج میں سینکڑوں فوجیوں کی خدمات سے انکار کے جواب میں کہا کہ موجودہ حالات میں ہم حزب اللہ کے ساتھ نہیں لڑ سکتے۔
حزب اللہ کے اس عہدیدار نے، جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، نیوز ایجنسی 'یونیوز' کو انٹرویو دیتے ہوئے شام میں (آج صبح) نشانہ بنائے گئے مقامات پر حزب اللہ کی صفوں کو نقصان پہنچانے یا زخمی ہونے کی بات کی تردید کی ہے۔
انہوں نے کہا: یورپیوں کا یہ اقدام ایسے وقت میں ہے جب انہوں نے امریکیوں کے ساتھ مل کر لبنان، شام، عراق اور خطے میں یہ مشکلات اور آفات لاد رکھی ہیں۔ اس لیے انہیں اپنے معاملات میں خود توجہ دینی چاہیے۔
17 سال قبل انہی دنوں لبنانی مزاحمتی قوتوں نے اپنی پہلی حیران کن کارروائی میں صیہونی حکومت کے "ساعر 5" فریگیٹ کو نشانہ بنایا، جس نے 2006 میں 33 روزہ جنگ کا رخ بدل دیا۔
اقوام متحدہ کی امن فوج کے وفد کو بلیو لائن کے ساتھ ایک واقعے کی تشویشناک رپورٹس کا علم ہے، اور ہم اس کی تصدیق کر رہے ہیں۔ صورتحال کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
صیہونی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ گزشتہ 17 برسوں میں حزب اللہ کی بڑھتی طاقت، اسرائيل کے لئے سب سے بڑی شکست ہے اور اب تک کوئي بھی اس سلسلے میں کچھ نہيں کر پایا۔
حزب اللہ اس حکومت کے ساتھ بھرپور جنگ کے لیے تیار ہے اور اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ اسرائیلی حکومت کے کمزور نکات کو پہچاننے میں ماہر ہیں۔