امریکیوں کی متضاد باتون کے باوجود ہم معاہدے کے آخری اقدامات کے لئے تیار ہیں
بڑی افسوس کی بات ہے کہ چند مہینوں سے پہلے محترمہ امینی کی موت سے تمام ایرانی عوام متاثر ہوگئے اور غیرملکی میڈیا اور سائبر اسپیس نے اس کی موت سے افواہیں پھیل کیا اسی لئے ایران میں پرامن مظاہرہ سامنا آیا۔
شیئرینگ :
ایرانی وزیر خارجہ نے مغرب کا بد امنی واقعات سے مقصد کو مذاکرات میں ایران کی کمزوری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ واقعات میں امریکیوں کی متضاد باتون کے باوجود ہم معاہدے کے آخری اقدامات کے لئے تیار ہیں۔
یہ بات حسین امیرعبداللہیان نے جمعرات کے روز ترکی کے ٹی آر ٹی چینل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے ایران میں نوجوان خاتون مہسا امینی کی موت کی وجہ سے حالیہ بد امنی واقعات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بڑی افسوس کی بات ہے کہ چند مہینوں سے پہلے محترمہ امینی کی موت سے تمام ایرانی عوام متاثر ہوگئے اور غیرملکی میڈیا اور سائبر اسپیس نے اس کی موت سے افواہیں پھیل کیا اسی لئے ایران میں پرامن مظاہرہ سامنا آیا۔
امیرعبداللہیان نے کہا کہ مگر غیرملکی مداخلت کے ساتھ اس پر امن مظاہرے جلد پر تشدد مرحلے میں داخل ہوگیا اور لندن میں قائم بعض ميڈیا اور بعض دوسرے ممالک ایرانی خواتین اور جوانوں کو فسادات، بدامنی اور پولیس فورسز کے قتل کو اکسایا، اس بیرونی اقدامات سے داعش دہشتگرد گروپ نے فائدہ اٹھا لیا اور شہر شیراز میں دہشتگردانہ حملے کے نتیجے میں ہماری بعض شہریوں شہید اور زخمی ہوگئے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مغرب اپنے دوہرے معیار کی پالیسی کو جاری رکھتا ہے، کون واقعی اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ ایران میں ایک لڑکی کی موت کا مغرب میں ردعمل ہوگا۔ اگر مغربی ممالک کی پالیسیوں میں یہ دوہرا معیار غالب نہیں آتا تو اسرائیل کی قابض افواج کے ہاتھوں ایک عیسائی اور فلسطینی خاتون صحافی محترمہ شیریں ابو عاقلہ کے قتل کے حوالے سے ہمیں مغرب کی طرف سے کوئی سخت ردعمل کیوں نظر نہیں آیا؟ تو یہ ایک کھیل اور سیاسی ڈیزائن تھا جس کا مقصد ایران کو کمزور کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ امریکیوں کے علاوہ جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے ایران میں بدامنی واقعات کو بڑھانے کی کوششیں کی ان کا مقصد اپنے سیاسی عزائم بشمول ایران میں عدم استحکام برقرار رکھنا، جوہری مذاکرات میں ایران کو کمزور کرنے کو حاصل کرنا تھا لیکن انہیں جلد ہی احساس ہو گیا کہ یہ اشتعال انگیزی انہیں کوئی نتیجہ نہیں دے سکتی۔