سویڈن کے وزیر اعظم کی اسٹاک ہوم میں "قرآن" کی بے حرمتی کی مذمت
سویڈن کے وزیر اعظم اوولف کرسٹرسن نے ایک ٹویٹ میں ملک کے دارالحکومت میں مسلمانوں کی مقدس کتاب کی بے حرمتی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے انتہائی گستاخانہ اقدام قرار دیا۔
شیئرینگ :
سویڈن کے وزیر اعظم نے اسٹاک ہوم میں "قرآن" کی بے حرمتی کی مذمت کرتے ہوئے اسے "انتہائی غیر مہذب اور گستاخانہ" فعل قرار دیا۔
سویڈن کے وزیر اعظم اوولف کرسٹرسن نے ایک ٹویٹ میں ملک کے دارالحکومت میں مسلمانوں کی مقدس کتاب کی بے حرمتی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے انتہائی گستاخانہ اقدام قرار دیا۔
یاد رہے کہ سویڈن میں دائیں بازو کے کٹر رہنما ریسمس پلودن نے ترکیہ کے سفارت خانے کے سامنے ایک مظاہرے میں قرآن مجید اور ترکیہ کے پرچم کو نذر آتش کیا۔
ترک وزیر خارجہ نے اس مذموم اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی کی آڑ میں ہم اپنی مقدس کتاب پر ہونے والے گھناؤنے حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ہماری مقدس اقدار کی توہین اور اسلام مخالف فعل کی اجازت دینا ناقابل قبول ہے۔
در ایں اثنا قرآن کی بے حرمتی کے ردعمل میں سویڈن کے وزیر اعظم نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ آزادی اظہار ہماری جمہوریت کا ایک لازمی حصہ ہے لیکن ضروری نہیں کہ ہر قانونی چیز درست ہو۔ ایک ایسی کتاب کو جلانا جو بہت سے لوگ کی مقدس کتاب ہے انتہائی گستاخانہ اقدام ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں ان تمام مسلمانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں جو سٹاک ہوم میں ہونے والے واقعے سے رنجیدہ ہیں۔
خیال رہے کہ قرآن سوزی کے اس اقدام نے سٹاک ہوم اور انقرہ کے تعلقات کو پہلے سے زیادہ مزید خراب کردیا ہے۔ سویڈن نیٹو میں شامل ہونے کے لئے ترکیہ کی حمایت اور تائید کا شدید محتاج ہے۔
ایسے وقت میں کہ جب ترکیہ سویڈن سے کرد کارکنوں کی ترکیہ کے حوالے کرنے اور سویڈن میں ترک صدر رجب طیب اردوغان کے خلاف مظاہرات کو روکنے کے مطالبات کر رہا ہے، سویڈن کی نیٹو میں شامل ہونے کی تجویز مزید کھٹائی میں چلی گئی ہے۔