حسین امیر عبداللہیان کی آذربائیجانی ہم منصب جیحون بیراموف سے ٹیلی فون پر گفتگو
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ جمہوریہ آذربائیجان کے سفارتخانے میں پیش آنے والے واقعے کو دونوں ممالک کے تعلقات کو متاثر کرنے کی اجازت نہیں دی جائے ہوگی۔
شیئرینگ :
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ جمہوریہ آذربائیجان کے سفارتخانے میں پیش آنے والے واقعے کو دونوں ممالک کے تعلقات کو متاثر کرنے کی اجازت نہیں دی جائے ہوگی۔
یہ بات حسین امیر عبداللہیان نے آج بروز جمعہ اپنے آذربائیجانی ہم منصب جیحون بیراموف سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں جمہوریہ آذربائیجان کے سفارتخانے میں پیش آنے والے واقعے کو دونوں ممالک کے تعلقات پر منفی اثر ڈالنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اس مسلح حملے جس میں آذری سفارتخانے کا ایک ملازم جاں بحق اور دو افراد زخمی ہوگئے، پر افسوس کا اظہار کرتےہوئے آذری وزیر خارجہ اور اس آذری سفارتکار کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت کا اظہارکیا۔
امیر عبداللہیان نے تجویز پیش کی کہ واقعے کی مختلف پہلوؤں کو واضح کرنے کے لیے دونوں ممالک کے سیکیورٹی اداروں کو ایک دوسرے کے ساتھ قریبی تعاون کے ساتھ اس معاملے کی تحقیقات کرنی چاہیے۔
انہوں نے ہمارے ملک کے صدر آیت اللہ رئیسی کی تعزیت کوآذربائیجان کے صدر الہام الیف، حکومت، عوام اور خاص طور پر حادثے میں جاں بحق ہونے والے کے اہل خانہ کو بھی پیش کی۔
اس موقع پر آذری وزیر خارجہ نے اظہار ہمدردی اور تعزیتی پیغام کیلیے ایران کے صدر اور وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ کی جانب سے اس واقعے کو واضح کرنے کے لیے دونوں ممالک کے سیکیورٹی اور عدالتی اداروں کے درمیان باہمی تعاون کی تجویز کا خیرمقدم کیا۔
قابل ذکر ہے کہ ایرانی دارالحکومت تہران کے پولیس سربراہ نے کہا کہ آج صبح ایک شخص آتشیں اسلحہ لے کر آذربائیجان کے سفارت خانے میں داخل ہوا اور فائرنگ کر دی جس میں ایک شخص جاں بحق اور دو زخمی ہو گئے۔
ارنا رپورٹ کے مطابق، پولیس کی تیز رفتاری سے حملہ آور کو فوری گرفتار کر لیا گیا اور اس سے تفتیش جاری ہے۔
یہ شخص اپنے دو بچوں کے ساتھ سفارت خانے میں داخل ہوا۔ابتدائی تفتیش میں حملہ آور نے بتایا کہ اس کا مقصد ذاتی اور خاندانی مسائل تھے۔
تہران کے مجرمانہ امور کے سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ آج صبح آٹھ بجے تہران میں جمہوریہ آذربائیجان کے سفارت خانے کے سامنے ایک کار رکی اور ایک شخص سفارت خانے کی عمارت میں ہتھیار لے کر داخل ہوا۔ حملے کے بعد جمہوریہ آذربائیجان سے تعلق رکھنے والا ایک شخص ہلاک اور 2 افراد زخمی ہوئے۔
ابتدائی تفتیش میں ملزم نے دعوی کیا کہ اس سال اپریل میں، میری اہلیہ تہران میں آذربائیجان کے سفارت خانے گئی اور گھر واپس نہیں آئی۔
سفارت خانے کے بار بار آنے کے دوران مجھے ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا اور میں نے سوچا کہ میری اہلیہ تہران میں جمہوریہ آذربائیجان کے سفارت خانے میں موجود ہیں اور مجھ سے ملنے کو تیار نہیں ہیں۔ آج صبح میں نے اس کلاشنکوف رائفل کے ساتھ سفارت خانے جانے کا فیصلہ کیا جو میں نے پہلے سے تیار کر رکھی تھی۔