آٹھ سال جنگ اور فسادات کے نتیجے میں یمنی عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے
بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کی یمن میں نمائندہ کترینا ریٹز نے تہران کے دورے کے دوران اپنی فعالیتوں کے بارے میں ہمارے نمائندے سے گفتگو کی جو کہ قارئین کی خدمت میں پیش کی جاتی ہے۔
شیئرینگ :
بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس کی یمن میں سابق نمائندہ کترینا ریٹز نے یمن میں جاری غذائی بحران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تقریبا اسی فیصد یمنی عوام انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہونے والی مختلف نوعیت کی بین الاقوامی امداد کے محتاج ہیں۔
بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کی یمن میں نمائندہ کترینا ریٹز نے تہران کے دورے کے دوران اپنی فعالیتوں کے بارے میں ہمارے نمائندے سے گفتگو کی جو کہ قارئین کی خدمت میں پیش کی جاتی ہے۔
آٹھ سال قبل سعودی عرب کی قیادت میں علاقائی فوجی اتحاد نے یمن پر جنگ مسلط کی تھی۔ اب تک کی صورتحال کے مطابق اس جنگ میں حملہ آوروں کو شکست اور ناقابل تلافی نقصان کے علاوہ یمنی عوام کی مشکلات میں اضافہ ہی ہوا ہے۔
بین الاقوامی امدادی تنظیم آئی سی آر سی کی یمن میں سابق نمائندہ کترینا ریٹز نے تنظیم کی یمن میں فعالیت کے ساٹھ مکمل ہونے کی مناسبت سے کہا کہ اس موقع پر تنظیم یمنی عوام کی امداد کے سلسلے میں نئے عزم کے ساتھ کام جاری رکھے گی۔
انہوں نے کہا کہ آٹھ سال جنگ اور فسادات کے نتیجے میں یمنی عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ جنگ کے تمام فریقوں کو چاہئے کہ جنگ اصولوں کی رعایت کریں اور بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنانے سے حتی الامکان گریز کریں۔ انہوں نے سیاسی مذاکرات اور گفتگو کو ہی یمنی بحران کا حل قرار دیا۔
یمنی عوام کی امداد کے سلسلے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کترینا ریٹز نے کہا کہ آج پورے یمن میں تنظیم کے آٹھ دفاتر ہیں جن میں تقریبا 800 اہلکار خدمات انجام دے رہے ہیں۔ جنگی علاقوں میں بھی ہماری ٹیمیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر خدمات رسانی میں مصروف ہیں۔ ہسپتالوں اور صحت کے مراکز میں عوام کو امداد فراہم کی جارہی ہے۔ جنگ سے متاثر ہونے والے مہاجرین کی اپنے گھروں میں واپسی کے سلسلے میں مدد کی جاتی ہے۔ مختلف علاقوں میں امداد رسانی کے کاموں کے لئے متعلقہ حکام کے ساتھ ہماہنگی کی وجہ سے ہلال احمر فعالیت انجام دینے میں آزاد ہے۔
اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے امدادی کاموں کے متاثر ہونے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہلال احمر کو بین الاقوامی سطح پر امداد رسانی کے لئے آزادی حاصل ہے لہذا ضروری سامان کو تنظیم کے ذریعے متعلقہ علاقوں تک پہنچایا جاسکتا ہے۔ البتہ پابندیوں کی وجہ سے عام آدمی کے ساتھ امدادی تنظمییں بھی متاثر ہوئی ہیں۔
بین الاقوامی امدادی تنظیم کی سابق نمائندہ نے کہا کہ عالمی سطح پر یمن کی خبروں تک رسائی بہت مشکل ہے یہ انسانی حقوق کی تنظیموں کی ذمہ داری ہے کہ یمن کی اصل صورتحال سے بین الاقوامی برادری کو آگاہ کریں۔ یمن کے مختلف حصوں میں جاری بحران اور ناگفتہ بہ حالات کے بارے میں اطلاع رسانی ہونا چاہئے۔
انہوں نے ایران اور بین الاقوامی امدادی تنظیم کے درمیان باہمی تعاون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد رسانی کے حوالے سے گفتگو ہوتی رہتی ہے۔ انسانی ہمدردی کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ ہماری کوشش ہے کہ مختلف ممالک کو یمن کا بحران حل کرنے میں مدد کرنے پر آمادہ کریں۔ یمن کے متحارب گروہوں اور خطے کے ممالک کے ساتھ مل کر جامع حل تلاش کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
کترینا ریٹز نے یمن کے مستقبل کے بارے میں امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال جلد بہتر ہونے کی امید ہے۔ جنگ کی وجہ سے یمنی تنصیبات اور عوامی املاک کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ اگر امن قائم ہوجائے تو یمن کی تعمیر نو کے لئے کئی سال درکار ہوں گے۔